اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے نئے چیف جسٹس کی قومی ڈائیلاگ کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اداروں کے درمیان ڈائیلاگ ہونے چاہئیں۔ لوگ تبدیلی کیلئے ووٹ دیتے ہیں مگرپہلے سے بھی زیادہ نااہل لوگ مسلط ہوجاتے ہیں۔ سابقہ اور موجودہ حکمرانوں میں نام کا فرق ہے کام کا نہیں ۔سابقہ حکمران جتنے قرضے پانچ سال میں لیتے تھے موجودہ حکومت نے چھ ماہ میں لے لئے ہیں ۔ملک پر فی منٹ ایک کروڑ تین لاکھ اور فی گھنٹہ 62کروڑ کا قرضہ چڑھ رہا ہے۔ جس سے ہماری آنے والی نسلیں بھی قرضوں کے کوہ ہمالیہ کے نیچے دب گئی۔ معاشی کشتی ڈوبنے والی ہے ۔چند لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے بعد واپس لینے کا اعلان ثابت کرتا ہے کہ حکومت ایکشن پہلے لیتی ہے سوچتی بعد میں ہے ۔ پانامہ کیس میں سابق وزیر اعظم کے سوا کسی کونہیں پوچھا گیا۔احتساب کا نعرہ لگانے والوں نے احتساب کے پورے عمل کو مشکوک کردیا ہے ۔قوم سیاستدانوں کی لفظی لڑائی سے تنگ آچکی ہے ۔سابقہ اور نئی حکومت آپس میں لڑ رہی ہیں مگر شراب پر پابندی کے خلاف اور آسیہ کی رہائی کیلئے سب ایک ہوجاتے ہیں ۔ حکومت چھ ماہ میں بھی ٹریک پر نہیں آسکی ۔ پارلیمنٹ کے اندر بھی حکومتی کارکردگی افسوسناک ہے ۔چھ ماہ کے دوران کوئی قانون سازی نہیں ہوسکی ۔ہم سیاسی نہیں حقیقی احتساب کے حق میں ہیں۔حقیقی احتساب ہوگیا تو ملک میں نئی جیلیں بنوانی پڑیں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے اختتامی سیشن سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے سات کروڑ 77لاکھ پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔دوکروڑ پینتیس لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں ۔لاکھوں نوجوان اعلیٰ تعلیم کے باوجود روزگار سے محروم اور ڈگریاں جلانے پر مجبور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چہرے بدل بدل کرآنے والے حکمران ہی غربت پسماندگی اور جہالت کے اندھیروں کے اصل مجرم ہیں ۔جماعت اسلامی کرپشن فری پاکستان اور احتساب سب کا تحریک جاری رکھے گی۔
احتساب کا عمل مشکوک ، پاناما کیس میں سابق وزیراعظم کے سوا کسی کو نہیں پوچھا گیا: سراج الحق
Jan 19, 2019