وفاقی حکومت کی جانب سے نافذ کیے جانے والے نئے قانون کے مطابق اب بچے کی ولادت پر والد کو 10 روز کی رخصت دینا لازمی ہوگا۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے قانون کے اطلاق کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کا اطلاق تمام سرکاری اور نجی اداروں پر ہوگا۔ تاہم یہ واضح رہے کہ یہ سہولت کسی بھی شخص کو صرف 2 بچوں کی پیدائش پر حاصل ہوگی۔ 2 سے زیادہ بچوں کی پیدائش پر 10 چھٹیاں نہیں مل سکیں گی۔ امریکہ میں زچہ کو بھی مفت کی چھٹیاں نہیں دی جاتیں کجا شوہر کو چھٹی دی جائے ؟جاب کرنے والی حاملہ عورت اپنی سالانہ چھٹیاں استعمال کرتی ہے۔ شوہر بھی اپنی سالانہ جو ایک ماہ کی چھٹی ملتی ہے اس میں سے ایک دو روز کی چھٹی استعمال کرتا ہے۔ دیکھا جائے تو حاملہ کے ساتھ زیادتی ہے۔ ڈلیوری کی الگ چھٹیاں ملنی چاہئیں مگر ایسا نہیں ہے۔ پاکستان چھٹیوں میں بھی نواب ملک ہے۔ بیشمار تعطیلات دی جاتی ہیں اوپر سے نومولود کے باپ کو مزید یا اضافی دس چھٹیاں دینے کا اعلان کر دیا گیا۔ امریکہ میں زچہ بچہ کی مشقت عورت تنہا اٹھاتی ہے یا شوہر ایک دو چھٹیاں لے کر تھوڑی مدد کر دیتا ہے جبکہ پاکستان میں خاندانی نظام اور نوکر چاکر کی سہولت کے سبب زچہ بچہ کی دیکھ بھال کی آسانیاں موجود ہیں پھر شوہر اور نومولود کے باپ کو دس روز گھر بٹھانے کا کیا جواز ہے ؟ امریکی شوہر زچہ بچہ کی دیکھ بھال اور گھر داری میں مکمل تعاون کرتا ہے اس کے باوجود اسے تنخواہ کے ساتھ زائد چھٹیاں نہیں مل سکتیں جبکہ پاکستان میں شوہر گھریلو کام کاج یا زچہ بچہ کی دیکھ بھال کو ہتک محسوس کرتے ہیں انہیں چھٹیاں دینا بیکار ہے۔ پاکستان پہلے ہی تنزلی کا شکار ہے ، دفتری اوقات میں بھی ویلیاں کھانے اور سست روی دکھانے والوں کو بچہ پیدا کرنے کی خوشی میں دس چھٹیاں دینا خوش آئند اقدام نہیں۔ پاکستان کی معیشت پہلے ہی سست روی اور تنزلی کا شکار ہے مزید چھٹیاں عوام کو مزید کاہل بنانے کا سبب بنیں گی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 77 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔اسٹاک مارکیٹ سے پونے 3 ارب ڈالر نکل گئے۔ سٹیٹ بینک نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مالی سال 19-2018 کی پہلی ششماہی میں یکم جولائی سے 31 دسمبر کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، گزشتہ 6 ماہ میں غیرملکی سرمایہ کاری 3 ارب ڈالر تک کم ہوئی ہے۔سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جولائی تا دسمبر کے دوران 90 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 3 ارب 95 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے پہلے چھ ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں ریکارڈ کمی ہوئی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ ماہ دسمبر 2018 میں 23 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔رپورٹ کے مطابق دسمبر میں 31 کروڑ 92 لاکھ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی، اسٹاک مارکیٹ سے دسمبر میں 8.92 کروڑ ڈالر کا انخلا ہوا۔پاکستان میں بھی ورکنگ خواتین کو تنخواہ کے ساتھ ز چگی کی چھٹیاں نہیں دی جاتیں کجا شوہر کو دن رات سونے اور ویلیاں کھانے کے لئے دس چھٹیوں کا اعلان کر دیا جائے ؟ پاکستان میں حاملہ خواتین کے حقوق کی اداروں یا مالکان کو احساس اور آگاہی ہی نہیں ہے کہ کسی خاتون کی زچگی کی تعطیلات روکنا نہایت شرمناک عمل ہے۔یہاں خواتین کو زچگی کے دوران ضرورت اور قانون کے مطابق چھٹی نہیں ملتی اور اگر چھٹی ملے تو تنخواہ نہیں ملتی۔ غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں 50 فیصد فیکٹریوں اور 30 فیصد دیگر دفاتر میں خواتین ملازمین کو زچگی کی تعطیلات میں تنخواہ نہیں دی جاتی۔واضح رہے کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 37 کے تحت خواتین کو زچگی کے دوران سہولت فراہم کرنا لازمی ہے۔ ملک میں ایسے تمام ادارے جہاں خواتین ملازمین ہیں، تنخواہ کے ساتھ تین ماہ کی زچگی تعطیلات دینے کے پابند ہیں۔ لیکن خاص طور پر نجی اداروں میں اس قانون پر عمل درآمد کی شرح نہایت کم ہے۔
ماہرین طِب کے مطابق زچگی کے دوران خواتین کو مکمل آرام نہ ملنا ان کی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتا ہے۔'پاکستان میں خواتین پہلے ہی غذائی قلت کا شکار ہیں۔ جو خواتین زچگی کے دوران آتی ہیں ہم انہیں آئرن کی زیادہ مقدار لینے کا کہتے ہیں، اور یہ ان خواتین کو جن کا معمول کے مطابق چیک اپ ہوتا ہے۔ لیکن وہ خواتین جو ملازمت پیشہ ہیں وہ ریگولر چیک اپ نہیں کروا سکتیں۔ ان خواتین میں دوران زچگی آئرن اور کیلشئیم وغیرہ کی کمی ہوتی ہے، اس کے بعد انھیں زچگی تعطیلات کم از کم تین ماہ کی ملنی چاہییں۔ اگر انھیں تنخواہ بھی نہیں ملے گی تو صیحیح خوراک نہ ہونے کے باعث مختلف پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔مردوں کو محنت کرنے کی عادت ڈالی جائے اور ز چگی کو تین ماہ تنخواہ سمیت چھٹی دینے کے قانون پر سختی سے عمل کرایا جائے۔
دس چھٹیاں کس خوشی میں؟
Jan 19, 2019