راولپنڈی(نمائندہ خصوصی)چین پاکستان آزاد تجارتی معائدے کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے لئے ایک اہم موقع مہیا کرتاہے۔ تجارتی آزادیوں کو مستحکم کرنے اور پاکستان اور چین کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت کو مزید گہرا کرنے کے لئے یہ ایک قابل تحسین اقدام ہے۔ فیزٹو سے پاکستان مختصر مدت میں اپنی برآمدات میں 1 ارب ڈالر کا اضافہ کرسکتا ہے جبکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں
کے تحت خصوصی اقتصادی زونوں میں نئی صنعتوں کے قیام کے بعد درمیانی مدت میں ان اشیاء کی برآمد کو 4 سے 5 ارب ڈالر تک لے جانے کا امکان ہے۔ ان خیالات کا اظہار راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر صبور ملک نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کے زیر اہتمام آگاہی سیمینار میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ چین نے 313 مصنوعات پر محصولات ختم کردیئے ہیں۔ جن مصنوعات پر چھوٹ دی گئی ہے ان میں ٹیکسٹائل، گارمنٹس، سمندری غذا، جانوروں کی مصنوعات، تیار کھانا، کیمیکل، پلاسٹک اور انجینئرنگ سامان شامل ہیں اس کے علاوہ ٹریکٹر، آٹو پارٹس، گھریلو ایپلائینسز، زیورات، سیمنٹ، جوتے، کیمیکل، پلاسٹک، ربڑ اورکاغذ بھی شامل ہیں۔ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے حوالے سے آگاہی اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت ہے۔اس کے ساتھ ساتھ امریکہ اور یورپ کی جانب سے دی گئی جی ایس پی اور جی ایس پی پلس کی سہولت کے بارے میںبھی آگاہی کی ضرورت ہے۔ کیونکہ صرف چند سیکٹر ان سہولیات سے محدود فائدہ اٹھا رہے ہیں۔صبور ملک نے کہا ہمیں مستقبل کی منصوبہ بندی آج سے شروع کرنا ہو گی اور فیز تھری کے بارے میں بھی تیاری کرنا ہو گی ۔ہماری تجویز ہے کہ پاکستان میں سوفٹ ویئر، کمپیوٹر ٹیک، موبائل، الیکٹرک چپس، آٹو موبائل وغیرہ جیسی مصنوعات کی تیاری کے حوالے سے بھی کام شروع کیا جائے۔