لاہور(نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ آفس کے ترجمان کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی رہائش گاہ 7 کلب روڈ اور وزیراعلیٰ آفس 8 کلب روڈ کی تزئین و آرائش اور دیگر مدات میں سابق اور موجودہ دور میں کئے گئے اخراجات کی تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں۔ ترجمان کے مطابق7 کلب روڈکی پرانی عمارت کو قابل استعمال بنانے کے لئے اتنے پیسے خرچ نہیں ہوئے جتنے فنڈز اس متروکہ وزیراعلیٰ آفس کے نام پرگزشتہ دور حکومت میں خرچ کئے گئے- 7 کلب روڈ کی عمارت کئی دہائیاں پرانی ہے- سابق وزرائے اعلیٰ منظور وٹو اور سردار آصف نکئی کے بعد اس عمارت کو وزیراعلیٰ کی رہائش کے طور پر استعمال نہیں کیا گیا۔ شہبازشریف کے پہلے دور حکومت میں اسے آفس ڈکلیئر کیا گیا۔ جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں سرگرمیوں کا محور گورنر ہائوس ہونے کی وجہ سے یہ عمارت نظرانداز رہی اور یہاں محدود سٹاف تعینات رہا۔ چوہدری پرویز الہٰی نے اپنی وزارت اعلیٰ کے دور میں اس عمارت کو کچھ عرصہ بطور دفتر استعمال کیا جبکہ شہبازشریف ایک دہائی پر محیط اپنے دونوں ادوار میں شاید ہی پندرہ بیس مرتبہ یہاں آئے ہوں گے اور سابق وزیراعلیٰ شہبازشریف 7 کلب روڈ کو بھی اپنے دفتر کے طور پر کبھی کبھار استعمال کیا کرتے تھے۔ شہبازشریف کی سرکاری و سیاسی سرگرمیوں کا محور 96 ایچ ماڈل ٹائون اور 180 ایچ ماڈل ٹائون کے دفاتر ہوا کرتے تھے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد7 کلب روڈ پر رہائش اختیار کی۔ 7 کلب روڈ کی عمارت کئی دہائیوں تک ارباب اختیار کی بے اعتنائی کا شکار رہنے کی وجہ سے خستگی کا شکار ہو چکی تھی لہٰذا اس عمارت کو رہائش کے قابل بنانے کیلئے ضروری تعمیر و مرمت ناگزیر تھی ۔ محکمہ تعمیرات و مواصلات کی جانب سے گزشتہ مالی سال 2018-19 میں 7 کلب روڈ کی مینٹی ننس اور مرمت پر 2 کروڑ 30 لاکھ روپے اور رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 54 لاکھ روپے خرچ کئے گئے جبکہ سابقہ ادوار میں وزرائے اعلیٰ کی رہائش نہ ہونے کے باوجود اس عمارت پرمحکمہ تعمیرات و مواصلات کی جانب سے مالی سال 2016-17 میں 2 کروڑ 36 لاکھ روپے اور مالی سال 2017-18 میں 2 کروڑ 85 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ امر قابل ذکر ہے کہ 7 کلب روڈ ہی وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی واحد رہائش گاہ ہے جہاں آفس اور میٹنگ روم بھی ہے لیکن وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی جانب سے رہائش اختیار کرنے کے باوجود اس عمارت پر سابقہ ادوار کی نسبت بہت کم اخراجات کئے گئے ہیں جو موجودہ حکومت کی کفایت شعاری اور بچت کی پالیسی کا عکاس ہے اور بزدار حکومت عوام کے خون پسینے کی کمائی کودیانتداری کے ساتھ امانت سمجھ کر خرچ کر رہی ہے جبکہ سابقہ دور حکومت میں سرکاری وسائل کو بیدردی سے اڑایا گیا لیکن اب بزدار حکومت کے دور میں کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت نیا فرنیچر خریدنے کی بجائے محض اس کی پوشش کو تبدیل کیا گیا ہے- ٹوائلٹ کے ڈرین پائپ اور بوسیدہ پردوں کو تبدیل کیا گیا ہے اور تبدیل کئے جانے والے پردے 180 روپے مربع فٹ کے حساب خریدے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ عمارت کیلئے پرتعیش فرنیچر خریدنے کی بات میں کوئی صداقت نہیں۔ سرکاری قواعد و ضوابط کے مطابق وزیراعلیٰ اجلاسوں کے دوران ہائی ٹی یا ڈنر دینے کا اختیار رکھتے ہیں اور اس کیلئے اخراجات انٹرٹینمنٹ اینڈ گفٹ کی مدات میں کئے جاتے ہیں۔ مالی سال 2018-19 کے دوران انٹرٹینمنٹ یا گفٹ کی مدات میں 5 کروڑ 38 لاکھ روپے خرچ کئے گئے اور رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 2 کروڑ 4 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ مالی سال 2016-17 میں 8 کروڑ 61 لاکھ روپے اور 2017-18 میں 8 کروڑ 99 لاکھ روپے انٹرٹینمنٹ اور گفٹ کی مدات میں سرکاری خزانے سے خرچ کئے گئے۔ ترجمان نے وضاحت کی کہ وزیراعلیٰ انیکسی کو 2004 سے وی وی آئی پی گیسٹ ہائوس کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اورانہی روایات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر اور وفاقی وزراء کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مئی 2018 سے مئی 2019 تک وفاقی وزرائ، مشیران اور دیگر وفاقی عہدے دار وں نے انیکسی استعمال کی، تاہم ان حقائق کو بھی جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ گزشتہ دور حکومت میں 2 کالج روڈ جی او آر ون اور بی 22 جی او آر تھری کو گیسٹ ہائوس کے طور پر بھی استعمال کیا جا تا رہا لیکن وزیراعلیٰ عثمان بزدار تونسہ اور ڈیرہ غازی خان سے آنے والے مہمانوں کی ملاقات کیلئے اپنے ایک ہی آفس کو استعمال کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ وزیراعلیٰ آفس میں سونے اور چاندی سے مزئین کراکری خریدی ہی نہیں گئی اور وزیراعلیٰ آفس میں سونے اور چاندی سے مزئین کراکری خریدنے کے حوالے سے خبر بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مالی سال کراکری کی مد میں صرف 9 لاکھ روپے اور رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں صرف ایک لاکھ روپے خرچ کئے گئے جبکہ مالی سال 2016-17 کے دوران 9 لاکھ روپے اور 2017-18 میں 11 لاکھ روپے کراکری کی خریداری پرخرچ کئے گئے۔وزیراعلیٰ آفس کے ترجمان نے ضروری اخراجات کے باوجود استعمال کئے گئے فنڈز گزشتہ حکومت کی نسبت پھر بھی بہت کم ہیں
وزیراعلیٰ آفس کے ا خراجات کی تفصیلات
انٹرٹیمنٹ اینڈگفٹ
مالی سال 2016-17 ------ 86.198 ملین روپے
مالی سال 2017-18 ------ 89.991ملین روپے
مالی سال 2018-19 ------ 53.818 ملین روپے
مالی سال 2019-20 (نومبر تک) ------ 20.451 ملین روپے
فرنیچر
مالی سال 2016-17 ------ 0.741ملین روپے
مالی سال 2017-18 ------ 0.641 ملین روپے
مالی سال 2018-19 ------ 1.499 ملین روپے
مالی سال 2019-20(دسمبر تک) ------ 0.498 ملین روپے
پٹرول
مالی سال 2016-17 ------ 30.318ملین روپے
مالی سال 2017-18 ------ 34.999ملین روپے
مالی سال 2018-19 ------ 21.918 ملین روپے
مالی سال 2019-20 (دسمبر تک) ------ 12.409 ملین روپے
گاڑیوں کی مرمت
مالی سال 2016-17 ------ 62.905ملین روپے
مالی سال 2017-18 ------ 42.499 ملین روپے
مالی سال 2018-19 ------ 29.396 ملین روپے
مالی سال 2019-20 (دسمبر تک) ------ 7.125 ملین روپے
مینٹی ننس اور مرمت (محکمہ تعمیرات و مواصلات)
مالی سال 2016-17 ------ 23.656ملین روپے
مالی سال 2017-18 ------ 28.579 ملین روپے
مالی سال 2018-19 ------ 23.056 ملین روپے
مالی سال 2019-20 (جنوری تک) 5.481 ملین روپے
وزیراعلیٰ آفس کے کنٹریکٹ سٹاف کو تنخواہوں کی ادائیگی
مالی سال 2017-18 ------ 66.499 ملین روپے
مالی سال 2018-19 ------ 1.980 ملین روپے
مالی سال 2019-20 (دسمبر تک) ------ 0.825 ملین روپے