امریکہ عینک کا نمبر بدلے، مشکل توقعات نبھا دیں، ہماری کا کیا بنا؟: شاہ محمود

Jan 19, 2020

واشنگٹن + دوحہ (این این آئی‘آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خطہ کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان خطے میں امن و استحکام کیلئے، مذاکرات کے ذریعے معاملات کے پرامن حل کا حامی ہے، پاکستان، امریکہ کے ساتھ جامع، طویل المدتی اور کثیر الجہتی شراکت داری پر مبنی دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے، امریکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیے کا نوٹس لیتے ہوئے کرفیو کے خاتمے اور کشمیریوں کو ان کا جائز حق "حق خود ارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ وزیر خارجہ نے وائٹ ہاؤس میں امریکا کے مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ اوبرائن سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ کی ستمبر 2019 کو تعینات ہونے والے نئے امریکی مشیر برائے قومی سلامتی سے پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔ دوران ملاقات پاکستان‘ امریکہ دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ جولائی 2019 میں وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کے مابین ہونے والی ان ملاقاتوں نے پاکستان‘ امریکہ تعلقات کو مستحکم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان ،امریکہ کے ساتھ جامع، طویل المدتی اور کثیر الجہتی شراکت داری پر مبنی دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ شاہ محمود نے امریکی مشیر کو ان کاوشوں سے آگاہ کیا جو پاکستان ، خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور قیام امن کیلئے بروئے کار لا رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے امریکی مشیر کو خلیجی ریاستوں کے دارالحکومتوں میں کیے گئے اپنے حالیہ دوروں کا احوال بتاتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کیلئے، مذاکرات کے ذریعے معاملات کے پرامن حل کا حامی ہے۔ خطے میں پائی جانے والی کشیدگی پاکستان کیلئے شدید تشویش کا باعث ہے کیونکہ یہ خطہ کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا، اسی لئے پاکستان، کشیدگی کے خاتمے اور خطے میں قیام امن کے لیے اپنا تعمیری اور مثبت کردار ادا کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں، بھارت کی جانب سے کئے گئے یکطرفہ اقدامات ، پانچ ماہ سے جاری مسلسل لاک ڈاؤن، ذرائع ابلاغ پر پابندی سمیت مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مختلف مظالم کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امریکہ اس انسانی المیے کا نوٹس لیتے ہوئے ،کرفیو کے خاتمے اور کشمیریوں کو ان کا جائز حق "حق خود ارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ فریقین نے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کو مثبت اور حوصلہ افزا اقدام قرار دیا۔ وزیر خارجہ نے پاکستان کی طرف سے، افغانستان قضیے کے سیاسی تصفیے اور افغان امن عمل میں مصالحانہ کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ امریکی مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ او برائن نے افغانستان میں قیام امن کی امریکی کوششوں کو عملی جامہ پہنانے اور افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کو سراہا۔ امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان ہولن نے بھی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے سینیٹر کرس وان ہولن کے اصولی موقف کی تعریف کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پر عزم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں قیام امن سے حاصل ہونے والے ثمرات سے پورا خطہ مستفید ہو گا ۔ سینیٹر کرس وان نے کہاکہ تاریخی اعتبار سے جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کیلئے بروئے کار لائی گئی کوششوں میں پاکستان اور امریکہ اہم اتحادی رہے ہیں۔ دریں اثناء میڈیا سے گفتگو کی مزید تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے، اقوام متحدہ کے سربراہ نے بھارت کے موقف کی نفی کی ہے۔ ہمیں پریشانی ڈیموگریفک تبدیلی-A 35کی ہے جس کے ذریعے وہ ڈیموگریفک تبدیلی اور ایک اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس پر ہمیں تشویش ہے اور اس پر ہم بات کررہے ہیں اور میں امریکہ سے کہوں گا کہ وہ اپنی عینک کا نمبر تبدیل کرے ۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے کہا کہ اگر بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کیا تو پاکستان جواب دے گا۔ امریکہ سے کہہ دیا آپ کی مشکل توقعات نبھا دی ہیں، مگر ہماری توقعات کا کیا ہوا؟، پاکستان افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لے آیا۔ امریکہ نے افغان طالبان کی بااختیار کمیٹی کا مطالبہ کیا جو پورا ہوا۔ دو امریکی مغویوں کی بازیابی میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔ مائیک پومپیو کو بتایا کہ کسی تنازعہ کا حصہ بننا چاہتے ہیں اور نہ ہمیں بننے کی خواہش ہے، ہم امن کے لئے شراکت دار بن سکتے ہیں۔ امریکہ کو پاکستان کے حوالہ سے اپنی ٹریول ایڈوائزری پر نظرثانی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہم سے مطالبہ کیا کہ طالبان کو قائل کرکے میز پر لے آئو تو ہم لے آ ئے، پھر ہم سے کہا گیا کہ ہمارے دو افراد بڑے عرصہ سے قید ہیں اگر ان کا چھٹکارہ ہو جائے تو بڑا اچھا ماحول بنے گا اور72 نشستوں کے بعد اس میں بھی ہمیں کامیابی ہوئی۔ ہم سے آپ نے جو توقعات کی تھیں وہ آسان نہیں تھیں ، مشکل تھیں ہم نے انہیں نبھا دیا، کچھ ہماری توقعات بھی تھیںاس پر آپ کی پیشرفت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سے کہا ہے کہ پاکستان کے حوالہ سے اپنی ٹریول پالیسی پر نظر ثانی کرے، اس کی ٹریول ایڈوائزری، پاکستان میں سیاحت کے حوالہ سے رکاوٹ ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی تین روزہ اہم دورہ امریکہ کامیابی کے ساتھ مکمل کرکے واپس روانہ ہوگئے۔ امریکہ سے واپسی پر قطر پہنچ گئے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اہم دورے کے دوران قطر کے نائب وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات‘ افغان امن عمل‘ خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے تاریخی‘ برادرانہ تعلقات ہیں۔ پاکستان قطر کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان دونوں ممالک کے مابین کثیر الجہتی تعاون کو بڑھانے کا متمنی ہے۔ 80 لاکھ معصوم کشمیری 5 ماہ سے لاک ڈاؤن کی صعوبتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان اقوام عالم بالخصوص مسلم امہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی قطر کا مختصر دورہ کرکے واپس وطن روانہ ہو گئے۔

مزیدخبریں