اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)قومی اسمبلی میں انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کی ممبر ڈاکٹر مہرین بھٹو نے کہا ہے کہ ایک سازش کے تحت حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی ساکھ متاثر کرکے غریب اور مستحق خواتین کو باعزت طریقے سے ملنے والی امدادپر شبخون مار رہی ہے جو انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے۔ پیپلزپارٹی کے میڈیا آفس سے جاری کئے گئے بیان میں ڈاکٹر مہرین بھٹو نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام غریب، بیوہ اور مستحق خواتین کی ویلفیئر کا پروگرام ہے جس کی عالمی ساکھ ہے۔ اس پروگرام کو ختم کرنا محترمہ بینظیر بھٹو شہید سے نفرت اور غریب خواتین کو ریاست کے ثمرات سے محروم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی سرکاری ملازم نے امانت میں خیانت کی ہے تو اسے سزا ضرور ملنی چاہیے مگر اس آڑ میں مستحق خواتین کو باعزت امداد سے محروم کرنا انتہائی وحشیانہ عمل ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے پاکستان بیت المال کے ذریعے ہر غریب اور مستحق پاکستانی کے علاج تمام اخراجات برداشت کئے جاتے تھے۔ نادار اور مسکین افراد کی بیٹیوں کی شادیوں کے اخراجات میں مدد اور غریبوں کی امداد کی جاتی تھی۔ ڈاکٹر مہرین بھٹو نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے سرکاری صنعتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے لئے بینظیر ایمپلائز اسٹاک اسکیم (BESOS) کے لئے اربوں روپے مختص کئے تھے جو عمران نیازی کی حکومت نے ہضم کر لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے کسانوں کی امداد کے لئے بھی ویلفیئر کا ادارہ بنایا تھا اور وسیلہ حق اور وسیلہ تعلیم سمیت ویلفیئر کے ادارے بنائے تھے جو آہستہ آہستہ ختم کر دئیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر مہرین بھٹو نے کہا کہ آج جب مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی بدحالی عروج پر ہے ایسے حالات میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریب، بیوہ اور مستحق خواتین کو ملنے والی امداد ختم کرنا انتہائی ظالمانہ اور سفاکانہ اقدام ہے۔