کراچی (وقائع نگار)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آٹے کی قیمتوں میں اضافے اور گندم کی قلت کے باعث پیدا ہونے والے بحران کی ذمہ دار حکومت ہے۔ حکومت کی نا اہلی، بد انتظامی اور نا قص پالیسیوں کے باعث بجلی، گیس، پیٹرول، گھی، خوردنی تیل، گوشت سبزی، دودھ کے بعد آٹے کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ خدشہ ہے کہ اگر حکومت نے گندم کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور اس کی دستیابی کو فوری طور پر یقینی بنانے کی
کوشش نہ کی تو آٹے کے بحران میں مزید اضافہ ہو جائے گا اور آٹے جیسی بنیادی ضرورت زندگی عوام کی دسترس سے دور ہو جائے گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ گندم کی قلت اور آٹے کی قیمتوں میں چڑھاؤ کے حوالے سے بہت پہلے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا مگر حکومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور عوام کی مشکلات اور پریشانیوں کے حل کے حوالے سے مجرمانہ غفلت و لاپرواہی کے اپنے رویے کو ترک نہیں کیا اور اس لیے ایک ہفتہ کے دوران فی کلو آٹے کی قیمت میں 8سے 10روپے اضافہ ہو گیا۔ روٹی کی قیمتیں بھی بڑھنے لگیں اور عوام کے لیے روٹی کا حصول بھی مشکل ہو گیا۔ اشیائ صرف بالخصوص غذائی اجناس کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے باتیں کر رہی تھیں اور حکومت کی جانب سے چیک اینڈ بیلنس کا نظام اور قیمتیں کنٹرول کرنے کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے شہری گرانی کا شکار ہیں، آٹے کے بحران کو بھی ختم کرنے کے لیے حکومت نے تا حال کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمرانوں اور اسمبلیوں میں موجود نمائندوں نے عوامی مسائل پر مکمل چشم پوشی اختیار کی ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف تینوں اقتدار میں ہیں اور تینوں حکمران پارٹیاں عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوگئی ہیں اور ان پارٹیوں اور ان کی حکومتوں سے عوام مکمل طور پر مایوس ہو گئے ہیں۔