پاکستان میں تعینات چینی سفر یاؤجنگ نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سال 2019ء پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی اور سیاسی حوالے سے نہایت اہم رہا ہے۔ چین پاکستان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے کر جائینگے۔ دونوں ممالک کا منصوبہ سی پیک پاکستان اور چین کو مالیاتی ترقی کی طرف لے کر جائیگا۔ اس منصوبے نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پیٹ میں مروڑ ڈال دیئے ہیں۔ بھارت کا نریندر مودی پاکستان اور چین کو ترقی کرتا اور سی پیک کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھ سکتا۔ اسی لئے نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مزید فوج کو بھیجا اور مقبوضہ کشمیر کے آئینی مقام کو ختم کرایا ۔ چینی سفیر نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق منصفانہ طریقے سے حل ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو بھارت پاکستان اور اقوام متحدہ تین فریق ہیں۔ان تینوں کے قانونی حقوق کو پامال کرتے ہوئے نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی حدود میں شامل کر لیا ہے جس پر ہمارے تحفظات ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادوں کے مطابق منصفانہ طریقے سے حل ہونا چاہیے۔اب آتے ہیں سلامتی کونسل کی طرف جب سے نریندرمودی نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی مظالم کا آغاز کیا ہے۔ تب سے سلامتی کونسل نے بھارتی فوجی کردار کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ سلامتی کونسل میں دنیا بھر کے ممالک نے مقبوضہ کشمیر بھی بھارتی دہشتگردی پر اعتراضات اٹھائے ہیں اور نریندر مودی کو مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالی دہشت گردویوں کے حوالے سے زبردست بیانات جاری کئے ہیں۔ سلامتی کونسل میں گزشتہ ماہ کے ایک اجلاس میں مودی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ و ہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے حوالے سے اقدام اٹھائے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کی رائے کے مطابق آگے چلائے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان تو یہ چاہتے ہیں کہ وہ ایک آزاد ملک کی حیثیت سے پہچانے جائیں۔ جیسا کہ پاکستان نے کشمیر کو اپنا حصہ بنانے کے بجائے آزاد کشمیر کو ایک الگ ملک بنا دیا ہے۔ اس کا صدر اور وزیراعظم پاکستانی صدر اور وزیراعظم سے بالکل الگ ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پندرہ جنوری کو ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر کا معاملہ اٹھایا گیا۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے فوج مبصر گروپ نے سلامتی کونسل کے ارکان کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ ڈیپارٹمنٹ آف پیس آپریشنز کے ملٹری ایڈوائزر نے فوجی مبصر گروپ کے سیاسی امور کے معاون نے بھی سیکرٹری جنرل سلامتی کونسل کو وضاحت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی اور فوجی مظالم سے آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کو ایک بار پھر متنازعہ علاقہ تسلیم کرتے ہوئے بھارت کی حکومت سے کشمیری حدود سے کرفیو ختم کرنے اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ختم کرنے پر زور دیا ہے اور اس حوالے سے ایک بیان بھی جاری کیا ہے۔ ہومن رائیٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ بھارتی پالیسیوں کیخلاف مظاہرہ شٹ ڈاؤن تباہی چھپانے کی کوشش ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان گزشتہ پانچ اگست سے بھارتی فوجی دہشتگردی کا شکار ہیں جو آج تک جاری ہے۔بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تسلیم کیا گیا ہے‘ لیکن مودی سرکار نے اپنے دوسرے دور حکومت کے آغاز ہی میں مقبوضہ کشمیر کو مستقل طورپر بھارت میں شامل کرنے کیلئے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو برقرار رکھنے والی بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو بھارت کے آئین سے نکال دیا اور اپنے پانچ اگست 2019ء کے اس اقدام کے بعد پوری وادی کشمیر کو بھارتی افواج اور کرفیو کے حوالے کر دیا جو اب تک جاری و ساری ہے۔ بھارت کے زیرتسلط مقبوضہ کشمیر پر چین کا مؤقف ہمیشہ واضح اور جاندار رہا ہے۔ چین نے عالمی فورموں پر بھرپور آواز بلند کی ہے۔ چین نے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں جابرانہ اقدام کے خلاف سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا تھا جو گزشتہ سال ستمبر میں منعقد ہوا تھا۔ اس اجلاس میں سلامتی کونسل کے تمام ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پیداکردہ جبر اور ظلم کی فضائوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کا تقاضا کیا تھا۔ یہ پچایس سال بعد پہلا موقع تھا کہ سلامتی کونسل میں چین کی کاوشوںکے سبب کشمیریوں کے سیاسی حقوق کا کیس مؤثر انداز میں پیش ہوگا۔ مودی سرکار اس پر بھی عملدرآمد نہ کر سکی اور اسکے برعکس اس نے مقبوضہ کشمیر کے علاوہ پورے بھارت میں جبر کا ایسا ماحول پیدا کر دیا جس کے نتیجے میں بھارتی مسلمانوں سمیت تمام بھارتی اقلیتوں کو غیر محفوظ بنا دیا جس کے اثرات کے تحت پورے ہندوستان میں مودی مخالف سیاستدان متحرک ہو چکے ہیں اور مودی سرکار پر سیاسی دبائو ڈال کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ یو این او جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم کرے اور ان کی منشاء کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل نکالے۔ ہمارا خیال ہے کہ پاکستان اور چین کی کاوشیںرنگ لائیں گی اور کشمیری آزاد ہو جائیں گے۔
ڈوبا ہوا لہو میں کشمیر اب ہے سارا
ہیں چل رہے مظالم ہر سمت مودیانہ