واپڈا سے واوڈاتک!!

کسی شاعر نے شعر کے ایک مصرعہ میں کہا تھاـ ’’قدرت کا دستور نرالا ہو تا ہے ‘‘ذاتی طور پر میں اس سوچ یا نظریہ کے خلا ف ہو ں کیو نکہ قدرت یعنی رب کا ئنا ت نے نظام فطرت کو انتہا ئی تنا سب اور حکمت کے ساتھ بنا یا ہے اور قدرت کا دستور کبھی نرا لا نہیں ہو تا کیو نکہ حضرت انسان کی دا نش و حکمت کے دریچے اتنے ہی کشادہ ہیں جتنے ذات با ری تعالیٰ کے مقرر کر رکھے ہیں اس لئے وہ اپنے محدود سوچ اور علم کی بنیا د پر اپنے خا لق کے بنا ئے ہو ئے دستور کو غلط نہیں کہہ سکتا ہا ں اگر دستور نرا لا ہو سکتا ہے تو صرف بنی نو ع انسان کا جو اپنے شعور اور ادراک کے تحت سوچتا سمجھتا اور فیصلے کر تا ہے اس لئے انسان اپنے اطوار زیست کے لحا ظ سے عجیب تر تھا عجیب تر ہے اور رہے گا اور اس کے فیصلے بھی نرا لے ہو ں گے اور جب ہم اس نرا لہ پن کی بات کر تے ہیں تو اس میں فرد انفرادیت سے لیکر اجتما عیت تک معا شرہ یاقوم کی صورت میں نظر آتا ہے کرہ ارض پر سینکڑوں قومیں ہیں اور ان قوموں کے مجمو عی کر دار‘ سوچیں‘ رجحانات اور کا رنا مے یا تو ان کو عظیم ترین بنا دیتے ہیں یا پھر بد ترین بنا دیتے ہیں اور ان سب عوا مل کے پیچھے نرا لہ پن ہی ہو تا ہے۔ مو جودہ عا لمی تنا ظر میں مجھے دیگر اقوام کا تو پتا نہیں کہ وہ کس حد تک نرا لی اور عجیب ہیں البتہ اتنا ضرور علم ہو رہا ہے کہ پا کستانی ایک نرا لی اور مضحکہ خیز قوم بنتے جا رہے ہیں۔ کمزور جمہو ر اور سیا سی دھینگا مشتی کے نتیجہ میں پیدا ہو نے والی صورت حال کی بدولت بننے والا موجودہ حکمران طبقہ اور اس کے نمائندوں کی اوچھی اور گھٹیا حرکا ت ہمیں ایک پست قد نرا لہ قوم ثا بت کر نے کے لئے کا فی ہیں جو کہ حقیقی طور پر پو رے پاکستا نیو ں کی عکا سی نہیں کر تی۔گزشتہ دنو ں نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں وفا قی وزیر فیصل واوڈا نے بو ٹ کو ٹیبل ٹاک پر رکھ کر نرا لہ کام کیا۔ جس پر مسلم لیگ نو ن اور پیپلز پا رٹی سے تعلق رکھنے والے پرو گرام کے دیگر دو مہمان پرو گرام چھوڑ کر چلے گئے ۔ہم نرا لی قوم ہیں اس لئے بھی کہ سا تویں سکیل کا کلرک بھرتی کر نے کے لئے تو NTSٹیسٹ لے لیتے ہیں لیکن مملکت کے شعبو ں کی باگ ڈور سنبھالنے والے وزراء کا کو ئی معیار مقرر نہیں کر تے جس کا معیا ر محض مر کزی حکمران لیڈر کے ساتھ قر بت کا ہو نا ہی کا فی ہے یہ فرق نہیں پڑ تا کہ تعلیم اس کے پاس سے بھی ہو کر گزری ہے کہ نہیں یہ ہی وجہ ہے کہ آج پاکستان میں نا با لغ سیا سی جمہو رے بین الاقوامی سطح پر بد نا می کا با عث بن رہے ہیں ہم نرا لے اس لئے بھی ہیں کہ حکو مت سیا سی نر سریو ں میں پروان چڑھنے والے سیا ست دانو ں کی بجا ئے پیرا شو ٹر کے ہا تھ میں ہیں اور جب انا ڑی ڈرائیور کے ہا تھ میں گا ڑی دی جا ئے گی تو حا دثہ ہی ہو گا ادا رو ں کا تقدس بہت اہم ہو تا ہے اس وقت تو بہت زیا دہ جب آپ گلو بل ویلج کے دورمیں ہو ں اور بین الا قوامی سطح پر آپ ایک اہم خطہ کے حا مل بھی ہو ں لیکن یہا ں ایسا کچھ نہیں ۔بس ہمیں ایک دوسرے کی پگڑیا ں اچھا لنی ہیں چا ہے اس کے لئے ہمیں کو ئی گھٹیا پن یا نیچ حرکت کا ہی سہا ر اکیوں نہ لینا پڑے ۔ پیمرا نے ایکشن لیتے ہو ئے مذکو رہ صحا فی کے ٹا ک شو پر دو ماہ کے لئے پا بندی لگا دی جبکہ مو صوف وزیر پر وزیر اعظم عمران خان نے دو ہفتو ں کے لئے میڈیا ٹاکس پر شرکت کر نے کے لئے پا بندی عائد کر تے ہو ئے جو اب طلبی کر لی ۔لیکن ہم نرالے ہیں۔ ہم سبق نہیں سیکھتے اور ہمارے پیمانے بھی نرالے۔ ہمارے ہاں سرکار حاصل کرنے کے لئے یااسے برقرار رکھنے کے لئے حکمران جماعتوں میںوہی وزیر بن سکتا ہے جو اپنے قائد اور جماعت کے حوالہ سے زیادہ بڑ بولا یا جارحانہ ہو ۔چاہیے تو یہ تھا کہ فیصل ووڈا کو اس حرکت پر فارغ کر دیا جاتا لیکن ان صاحب نے اس غیر جمہوری حرکت پر معافی بھی نہیں مانگی کیونکہ ہم نرالے ہیں جہاں ریلوے جیسے سنگین حادثات میں سینکڑوں ہلاکتوں پر بھی وزیر دوسروں سے تو استعفیٰ کا مطالبہ کرے لیکن جب اپنی باری آئے تو ٹس سے مس نہ ہو کیونکہ ہم نرالے ہیں ؟کیا جب سے فیصل واڈا کو وزارت کا قلم دان سونپا گیا ہے کسی نے ان کے شعبہ واپڈا کی کاردگی کا بھی جائزہ لیا کہ ان صاحب نے اسے ترقی دینے کے لئے کون کونسے کارہائے سر انجام دئے؟
امریکن پاکستانی شہریت کے حامل وزیزفیصل واوڈا کے پاس پاکستانی آبی وسائل یعنی واپڈا کی اہم ترین وزارت ہے اور جو کہ پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ اورزرخیز پاکستان کے ساتھ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لئے انقلابی اقدامات کی متقاضی ہے اور پی ٹی آئی نے نئے ڈیموں کی تعمیر کو ووٹ کا رڈ کے طور پر استعمال کیا لیکن حکومت میں آنے کے بعد سب باتیں ہوائی ثابت ہوتیں اور وہی دقیا نوسی اور روایاتی انداز میں کا جاری رکھا یہی وجہ ہے کہ واپڈا کو آج بھی اتنے ہی مسائل درپیش ہیں جتنی گذشتہ حکومتوں میں تھے رہی مذکورہ وزیر کی بات تو خان صاحب نے ان لوگوں کو صرف ٹاک شو کی عمدہ کارکردگی اور بونگیاں مارنے کے لئے رکھا ہے اور یہ بات بھی طے ہے کہ امریکہ سے آئے ہوئے وزیر کے پاس وژن نام کی کوئی چیز ہو اور وہ اپنے وزرات کے مکمل حدودربہ سے شناسا ہوںکیا ہی اچھا ہو کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح وزرا کو مقرر کرتے وقت انکا پیشہ وارانہ تعلیمی شخصی حسب و نسب د یکھا جائے ۔

ای پیپر دی نیشن