بھارتی فوج کے ہاتھوں جعلی انکائونٹر اور نام نہاد آپریشنز میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ

Jan 19, 2021

بھارتی فوج کے ہاتھوں جعلی انکائونٹر اور نام نہاد آپریشنز میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ
بھارتی فوج کے ہاتھوں جعلی انکائونٹر اور نام نہاد آپریشنز میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ

اس قبل نومبر میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں تنازع جموں و کشمیر اور اسلاموفوبیا کے خلاف قراردادیں متفقہ طور پر منظورکی گئی تھیں۔  او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 47ویں اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی پہلی قرارداد میں تنازع کشمیر کی مضبوط حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیاتھا۔او آئی سی نے بھارت کے 5اگست 2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کردیا اور قرارداد کے ذریعے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا کے ساتھ دیگر یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات منسوخ کرے۔ان اقدامات میں جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن آرڈر 2020، جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفکیٹ رولز 2020، جموں و کشمیر لینگویج بل 2020اور زمین کی ملکیت سے متعلق قوانین میں ترامیم شامل ہیں۔ او آئی سی کے 57ممالک نے آر ایس ایس۔بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متنازع خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے حوالے سے کوئی بھی قدم اٹھانے سے باز رہے۔او آئی سی نے اپنی قرارداد میں بھارت کے 5اگست 2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے اس سے یہ اقدامات منسوخ کرنے، غیر کشمیریوں کو جاری کیے گئے تمام ڈومیسائل سرٹیفکیٹس منسوخ کرنے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں بھارتی فورسز کے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی پامالیوں، جعلی انکانٹرز اور نام نہاد آپریشنز میں ماورائے عدالت قتل سمیت ریاستی دہشت گردی کے دیگر واقعات کی شدید مذمت کی گئی تھی۔ قرارداد میں معصوم شہریوں کے خلاف پیلٹ گنز کے استعمال، کشمیری خواتین کو ہراساں کرنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت مسلسل کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کو ملٹری کریک ڈان بڑھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔قرارداد میں بھارت پر زور دیا گیاتھا کہ وہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کا کردار ایل او سی کے اطرف بڑھائے، جموں و کشمیر، سرکریک اور دریائی پانی سمیت تمام تنازعات عالمی قانون اور ماضی کے معاہدات کے مطابق طے کرے۔قرارداد میں زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال کی نگرانی کرے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی جلد بحالی کے لیے کردار ادا کرے اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ خصوصی ایلچی کا تقرر کریں۔قرارداد میں کہا گیا کہ نمائندہ خصوصی مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مسلسل نگرانی کریں اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو آگاہ کریں جبکہ سیکریٹری جنرل او آئی سی، انسانی حقوق کمیشن اور جموں و کشمیر پر رابطہ گروپ معاملے پر بھارت سے بات کرے اور رپورٹ پیش کرے۔او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں دنیا کے مختلف حصوں میں اسلاموفوبیا کے واقعات کے خلاف پاکستان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد بھی منظور کرلی گئی تھی۔قرارداد میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ساتھ ہی قرآن پاک کی بے حرمتی اور گستاخانہ خاکوں کے حالیہ واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے دنیا کے ایک ارب 80کروڑ سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔قرارداد میں ہر سال 15مارچ کو''اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن''کے طور پر منانے کا بھی فیصلہ کیا گیاتھا۔قرارداد کے ذریعے نیویارک میں او آئی سی کے مستقل مشنز کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مشترکہ طور پر قرارداد پیش کریں، جس میں اس دن کو مختص کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔قرارداد میں او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر اس نوعیت کی تقریبات منعقد کریں جن سے ہر سطح پر اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ختم کرنے کے حوالے سے آگاہی بڑھائی جاسکے۔یو این سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے انسداد اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے عالمی سطح پر ڈائیلاگ کا آغاز کریں۔

مزیدخبریں