یہ 7جنوری کا واقعہ ہے جب سپر پاور امریکہ میں امریکی کانگرس نے جوبائیڈن کو نیا امریکی صدر قرار دیا تو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھیوں نے کیپٹل ہل پر حملہ کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ شاید امریکہ کی تاریخ کے سب سے نامناسب، متعصب، غیرسنجیدہ اور نا پسندیدہ صدر ثابت ہوئے ہیں۔ کیپٹل ہل پر حملے میں چار افراد ہلاک او ر متعدد زخمی ہوئے۔ ظاہر ہے کہ یہ سب ڈونلڈ ٹرمپ کے ایماء پر ہی ہوا۔ جوبائیڈن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی لیکن ڈونلڈ ٹرمپ اپنی شکست کو تسلیم نہ کر سکے۔ ٹرمپ کو امریکہ اور دنیا بھر میں کہیں بھی چار سال کے دوران پذیرائی نصیب نہ ہو ئی۔ اسکے باوجود ٹرمپ کو اقتدار کا جنون سوار تھالہٰذا ٹرمپ نے ہارنے کے فوراََ کہا کہ وہ جوبائیڈن کو صدر بننے نہیں دیں گے۔ ٹرمپ ہارنے کے بعد بھی اقتدار سے ہٹنا نہیں چاہتے تھے لیکن امریکہ کی جمہوریت دیکھیں کہ انہوں نے اقتدار میں بیٹھے شخص کے مواخذے کی تحریک چلائی۔ مائیک پنس اور نینسی پلوسی نے ایکشن لیا۔ ٹرمپ کا ٹوئٹر اور فیس بک اکائونٹ بند کر دیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار کا پجاری تھا مگر جو بائیڈن نے اقتدار کی بھیک نہ مانگی ۔ یہ ہو تا ہے ایک لیڈر کا وثرن اور جر أ ت مندانہ۔ اب کل جو بائیڈن دنیا کے سامنے ایک فاتح کے انداز میں دنیا کی سپر پاور کے طاقتور صدر بن جا ئیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے جارحانہ انداز کے باوجود جوبائیڈن نے ٹرمپ کو کوئی گالی نہیں دی، کو ئی کردار کشی نہیں کی۔ کو ئی طاقت استعمال نہیں کی۔ کو ئی منفی پروپیگنڈا نہیں کیا۔ ایک سربراہ مملکت کو اتنا ہی شاندار، بہادر، وسیع القلب اور عظیم الشان ہو نا چاہیے۔ سربراہ مملکت گالیا ں نہیں دیتے اورنہ منہ پر ہاتھ پھیر کر مخالفوں سے بدلے لینے کے اعلان کرتے۔ ایک لیڈر کومعزز اور مہذب ہونا چاہیے کیونکہ لیڈر کے پیچھے اُسکے حامی اورپیروکار ہوتے ہیں۔ پھر جیسا لیڈر ہو، ویسے ہی اُن کے سپورٹرز ہوتے ہیں۔ بد قسمتی سے ہمارے ہاں گالی گلوچ، الزام تراشی، کردار کشی، مارپیٹ، قتل و غارت اور انتقام کی سیاست ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کا سب سے کھوٹا سکہ اور نکما صدر تھا لیکن جاتے جاتے وہ پھر بھی انسانیت کے حوالے سے ایک کام کر گیا کہ ملالہ ایجوکیشن ایکٹ پر دستخط کر کے 50فیصدوظائف پاکستانی خواتین کے حق میں کر دئیے۔ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک قومی کردار ثابت ہوا ہے۔ ایک امریکی کردار میں انسانی رویہ دکھایا گیا ہے جس سے امریکہ کی قامت بلند ہو ئی ہے اور ایک ہمارے نکھٹو، مطلبی، بیکار لیڈر ہیں جن کا کام مخالفین کی کردار کشی ہے۔ براڈشیٹ کیس اس کی ایک بڑی مثال ہے۔ براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے مو سوی سترہ سال سے کیا سو رہے تھے جو اب اچا نک اُسے یاد آجاتا ہے کہ نواز شریف نے اُسے رشوت د ی تھی اوراُس کے پاس بہت راز ہیں۔ براڈ شیٹ نے ہرجانے کے طور پر پاکستان سے 28 ملین ڈالر کی خطیر رقم وصول کی ہے۔ یہ رقم نہ نواز شریف، آصف زرداری کے بینکوں سے ادا کی گئی ہے، نہ ہی موجودہ حکمرانوں نے اپنی جیب سے ادا کی تھی۔ لیکن یہ رقم عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ادا کی گئی۔ جس ملک میں روزگار نہیں۔ جہاں سرکاری ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہ اور پنشن میں دس فیصد اضافہ تک نہیں کیا گیا جہاں کے 22کروڑ عوام مسلسل بیروزگار، غربت، مہنگائی اور ٹیکسوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ اُن پر ٹیکس لگا کر28 ملین ڈالر کی خطیر رقم دی گئی تھی۔کسی نے کیس نہیں لڑا۔ حکومت سوئی پڑی رہی اور اب یہ براڈ شیٹ کا مالک کاوے موسوی پھر پاکستان کو چونا لگا رہا ہے۔ عمران خان اپوزیشن کو دن رات کرپٹ کہتے ہیں اور اپوزیشن عمران خان کو کرپٹ کہتی ہے۔ جس میں پہلا بڑا الزام فارن فنڈنگ کا ہے۔گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پرو گرام سے متعلق بہت جلد بہت اچھی خبر ملے گی لیکن آئی ایم ایف سے قرضوں اور کڑی شرائط کے حوالے سے کبھی کوئی خبر نہیں ملی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرضوں میں جکڑ کر مفلوج بنا دیا ہے۔ بجلی گیس پٹرول ڈیزل کی قیمتیں ہر مہینہ میں دو مرتبہ بڑھائی جا رہی ہیں۔ پاکستان میں اشیاء کی قیمتیں پہلے ایک سال بعد بڑھتی تھیں، اب ہر دوسرے دن بڑھ جاتی ہیں۔ اسد عمر کہتے ہیں کہ قیمتوں کا حساس اعشاریہ گر کر6.13 پر آگیا ہے۔اب عوام کو کیا پتہ کہ ’’حساس اعشارہ ‘‘ کیا ہوتا ہے۔ دوسری طرف ادارہ شماریات نے منہ چڑادیا اور کہا کہ پاکستان کو پہلی ششماہی میں12 ارب 42کروڑ سے زائد تجارتی خسارہ ہو ا ہے۔ پاکستان نے کیا ترقی کی ہے۔ بھارت ترکی ایران ملائیشیا چین کوریا سے کوسوں پیچھے ہے بلکہ افغانستان، نیپال، بنگلہ دیش تک سے بھی پیچھے ہے کیونکہ جو اقتدار میں بیٹھے ہو تے ہیں، وہ اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں اور اپوزیشن اقتدار کی بھوکی ہو تی ہے اور عوام کے نام پر اپنے مفادات کا کھیل کھیلتی ہے۔ پاکستان میں اقتدار میں بیٹھے لوگ اقتدار کی پُوجا پاٹ میں لگے رہتے ہیں اور اپوزیشن والے اقتدار کے بھکاری بن جاتے ہیں۔ پاکستان اور پاکستانی بہت سالوں سے اقتدار کے پجاریوں اور بھکاریوں کی وجہ سے عذاب میں ہیں۔ دیکھیں کب کون مسیحا آتا ہے!!!
اقتدار کے پجاری اور اقتدار کے بھکاری!
Jan 19, 2021