اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ خصوصی نمائندہ) پی ڈی ایم نے فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں مبینہ تاخیر کے خلاف آج منگل کے روز الیکشن کمشن کے سامنے طے شدہ احتجاج کرنے اور ملک گیر مظاہروں کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اجلاس کی روداد سے میڈیا کو آگاہ کیا۔ تاریخیں بتائیں، اور وزیر اعظم عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مریم نواز، شاہد خاقان عباسبی‘ راجہ پرویز اشرف‘ زاہد خان، عثمان کاکڑ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ فضل الرحمن نے پی ڈی ایم کے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے متعلق بتایا کہ 21 جنوری کو اسرائیل نامنظور جلسہ کراچی میں ہوگا۔ 5 فروری کو کشمیر ڈے کے موقع پر لیاقت باغ میں جلسہ ہوگا۔ 9 فروری کو حیدر آباد اور 13 فروری کو سیالکوٹ میں جلسہ ہوگا۔ 16 فروری کو پشین، 23 کو سرگودھا جبکہ 27 کو خضدار میں جلسہ ہوگا۔ فضل الرحمٰن نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ہی فارن فنڈنگ کیس کے مرکزی ملزم ہیں جنہوں نے مدر آف این آر او لے کر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا۔ پی ڈی ایم کی قیادت الیکشن کمشن کے سامنے فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے بھرپور احتجاج کرے گی۔ فارن فنڈنگ کیس پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل ہے جس میں پوری دنیا سے پارٹی کے نام پر غیرقانونی طور طریقے سے کروڑوں روپے اکٹھے کیے گئے اور ہنڈی اور دیگر ذرائع سے ملک میں منگوا کر سیاسی انتشار اور الیکشن میں دھاندلی کے لیے استعمال کیا جس کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے۔ یہ کیس چھ برس سے زیرالتوا ہے۔ ہم الیکشن کمشن سے مطالبہ کرنے جائیں گے کہ جس جرم کا اعتراف ہوچکا ہے اس کا فوراً فیصلہ سنائے۔ مزید تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔ قوم کو اس تذبذب سے نکالنے کے لیے اس پارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف فیصلے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے۔ کبھی تو ایک منتخب وزیراعظم کے خلاف 6 مہینے کے اندر اندر فیصلے دئیے جائیں اور آج سلیکٹڈ وزیراعظم کے خلاف کیس زیرالتوا پڑا ہوا ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے۔ تمام محب وطن پاکستانی قومی سلامتی کی حفاظت کے لیے اور ملک دشمن لابیوں سے فنڈز حاصل کرنے والوں کے خلاف احتجاج میں شامل ہوں۔ اس سال 5 فروری ماضی کی نسبت مختلف ہوگا۔ کشمیر بیچا گیا، کشمیر فروشی کے خلاف عوام کے غیظ و غضب، ان کی ناراضی اور کشمیر کیس کا سودا کرنے کے حوالے سے بھرپور احتجاج اس میں شامل ہوگا۔ ہم جمہوری لوگ ہیں۔ ہم دھاوا نہیں بول رہے جمہوری احتجاج کررہے ہیں جو آئین اور قانون کے تحت ہے۔ الیکشن کمشن کو غیر جانبدار ہوکر فیصلہ کرنا ہوگا۔ ہم پی ڈی ایم کی طرف سے مطالبات پر مبنی خط پیش کرینگے۔ آج ایک بجے تک مختلف ریلیاں کشمیر چوک پہنچ جائیں جہاں سے قیادت بھی شریک ہوگی۔ مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ الیکشن میں جانا چاہیے۔ ستائیس فروری کے بعد لانگ مارچ کا فیصلہ کیا جائے گا۔ لانگ مارچ سے پورے پاکستان سے لوگ اسلام آباد آئیں گے۔ جمہوریت کی بحالی کی بات کرتے ہیں۔ ہم جمہوری لوگ ہیں اور ہماری مجوزہ اصلاحات آئین اور قانون کے تحت ہیں۔ پی ڈی ایم میں باہمی اعتماد ہے۔ اور ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ الیکش کمشن کو کیس لٹکانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ مریم نواز نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک کو سست سمجھنے والے ناکام ہونگے۔ اگر حکومت ٹس سے مس نہ ہوتی تو چھ سال بعد فارن فنڈنگ کیس کی سماعت نہ ہورہی ہوتی۔ ایک سوال پر انہوں نے وضاحت کی کہ بلاول بھٹو پی ڈی ایم سٹیئرنگ کمیٹی کے رکن نہیں، اس لیے نہیں آئے۔ انہیں باور کرایا گیا کہ رکن تو آپ بھی نہیں تو ان کا جواب تھا کہ مولانا کی خصوصی دعوت پر اجلاس میں شریک ہوئی ہوں۔ ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوری عمل میں مداخلت ختم ہونی چاہیے۔