10سالہ دور کا حساب باقی، عمران براڈ شیٹ معاملہ پر کمیٹی قائم

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان  نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ معاملہ تفصیلی طور پر عوام کے سامنے رکھا جائے۔ وزیر اعظم کی صدارت میں پارٹی راہنمائوں اور تر جمانوں  کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں  براڈ شیٹ کے معاملہ میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا  گیا۔ براڈ شیٹ سے فائدہ اٹھانے والوں کو سامنے لائیں گے۔ کمیٹی 2002 سے 2018 تک براڈشیٹ کے ساتھ معاہدے کا جائزہ لے گی۔کس نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، تحقیقات ہوں گی۔ وزراء کمیٹی  وزیر اعظم  کو براڈ شیٹ کے معاملہ پر تجاویز دے گی۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ، پی ڈی ایم احتجاج کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ  پی  ڈی ایم کو پر امن احتجاج کی اجازت ہے، قانون کو ہاتھ میں لیا تو کارروائی ہوگی۔ اجلاس میں مذہبی جماعت کے دھرنے اور احتجاج کے معاملے پر علما سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  یہ حساس معاملہ ہے، اس معاملے پر علما کو اعتماد میں لیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ برطانوی کمپنی براڈ شیٹ تو 20 سال پہلے کے اثاثوں کی تحقیقات کررہی تھی، گزشتہ دس سال کا حساب تو ابھی ہونا ہے، ملکی دولت لوٹ کر باہر لے جانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے۔ براڈشیٹ سے فائدہ اٹھانا این آر او ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کی جانب سے فارن فنڈنگ معاملہ اٹھایا جانا خوش آئند ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کسی مافیا نے سپانسر نہیں کیا۔ خوشی ہے پی ٹی آئی وہ واحد جماعت ہے جو عوام کی فنڈنگ سے بنی۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے براڈ شیٹ معاملے پر تین رکنی کابینہ کمیٹی تشکیل دیدی ہے، کمیٹی 48گھنٹوں میں براڈ شیٹ بارے اپنی سفارشات پیش کریگی ۔ پیر کو وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ 3رکنی کابینہ کمیٹی کا کنوینئر میں خود جبکہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کمیٹی میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کابینہ کو 48گھنٹوں میں براڈشیٹ معاملے پر سفارشات پیش کریگی، اس معاملے میں فائدہ دینے والے اور فائدہ اٹھانے والے تمام لوگوں کیخلاف کاروائی ہو گی۔ دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کے اپنے میڈیا نے ایسے گھناؤنے گٹھ جوڑ کا انکشاف کیا ہے جو ہمارے جوہری صلاحیت کے حامل خطے کو ایسے تنازع کے دہانے پر لا رہا ہے جس کا یہ متحمل نہیں ہوسکتا۔ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ سال 2019 میں، انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس حوالے سے بات کی تھی کہ بھارت کی فاشسٹ مودی حکومت نے بالا کوٹ حملے کو کس طرح مقامی انتخابات میں فائدے کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا بعدازاں اپنے جنگی جنون کے لیے معروف ایک بھارتی صحافی کے رابطوں سے مودی حکومت اور بھارتی میڈیا کے درمیان ناپاک گٹھ جوڑ کا انکشاف سامنے آیا، جو پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے نتائج کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے انتخابات جیتنے کے لیے ایک خطرناک فوجی مہم جوئی کا باعث بنا۔وزیراعظم  نے کہا کہ پاکستان نے بالاکوٹ (حملے) کا ذمہ دارانہ، نپا تلا جواب دے کر بڑے بحران کو ٹالا اس کے باوجود مودی سرکار بھارت کو بدمعاش ریاست میں تبدیل کرنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کی حکومت مودی حکومت کے فاشزم اور پاکستان کی جانب بھارت کے متنازع ڈیزائنز کو بے نقاب کرتی رہے گی۔ بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی سپانسر شپ، انڈیا کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں اس کی بدسلوکیاں اور ہمارے خلاف 15 سال سے جاری بھارت کی عالمی ڈِس انفارمیشن مہم آشکار ہوچکی ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری بھارت کو اس کے جارحانہ اور عسکری ایجنڈے سے روکے قبل اس کے کہ مودی حکومت خطے کو ایسے تنازع میں دھکیل دے جسے قابو نہ کیا جاسکے۔واضح رہے کہ وزیراعظم نے یہ بات ممبئی پولیس کی تحقیقات کی روشنی میں سامنے آنے والی رپورٹس کے تناظر میں کہی جن میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی جارح مزاج اینکر ارنب گوسوامی بالاکوٹ پر ہونے والے حملے کے بارے میں 3 روز پہلے ہی سے باخبر تھے۔وزیر اعظم عمران خان سے وزیرِ اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے بھی ملاقات کی ہے، ملاقات میں پورے گلگت بلتستان کو عالمی معیار کے سیاحتی مقام بنانے کے میگا پراجیکٹ پر تفصیلی گفتگو. ہوئی ۔منصوبہ مقامی آبادی کیلئے روزگار کے بے شمار مواقع فراہم کرے گا. ،منصوبہ گلگت بلتستان میں سیاحت کو اربوں ڈالر کی صنعت میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے. وزیر اعظم نے مجوزہ منصوبے کو سراہتے ہوئے فروری میں اس کی جامع حکمتِ عملی پیش کرنے کی ہدایات دیں۔مزید براںوزیر اعظم عمران خان  نے کہا ہے کہ انضمام شدہ اضلاع اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں بسنے والی آبادی کی خوشحالی کے لئے سرحدی مارکیٹس کا قیام انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، ان مارکیٹس کے قیام سے نہ صرف مقامی آبادی کو روزگار  بلکہ سمگلنگ کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاک ۔افغان اور پاک ۔ایران سرحدی علاقوں میں بارڈر مارکیٹس کے قیام  کے حوالے سے پیش رفت پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔    اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داد، معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف،معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل  اور سینئر افسران شریک تھے ۔اجلاس کو 18 مجوزہ بارڈر  مارکیٹس جن میں سے 4 مارکیٹس پائلٹ منصوبے کے تحت قائم کی جائیں گی، کے ڈرافٹ پی سی ون اور ایران و افغانستان کے حکام سے مذاکرات میں اب تک کی پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے بارڈر مارکیٹس کے قیام کے حوالے سے اقدامات کو فاسٹ ٹریک کرنے اور جلد ہی ایک جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایات دیں۔ 

ای پیپر دی نیشن