اوآئی سی سی آئی کا انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس سروے کے نتائج کا اعلان 

اسلام آباد(نا مہ نگار)اوآئی سی سی آئی نے 2021کے اواخر میں منعقد کئے گئے اپنے تازہ ترین انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس (IPR)سروے کے اہم نتائج کا اعلان کردیا ہے۔ سروے میں مجموعی طور پر37فیصد جواب دہندگان نے نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ آئی پی آرسے متعلق تنازعات کو حل کرنے میں 1سے3سال جبکہ 22فیصد کے مطابق 5سال کا عرصہ لگتا ہے۔ جواب دہندگان نے آئی پی آر کی خلاف ورزی پرہونے والے معمولی جرمانے اور اس کی روک تھام کیلئے ناکافی اقدامات ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔سروے کے مطابق کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں آئی پی آر ٹریبونل مکمل طور پر فعال نہیں ہیں اور اوآئی سی سی آئی کے تمام ممبران آئی پی آر کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کیلئے اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہیں۔ تاہم تمام آئی پی مالکان پاکستان میں بہتر آئی پی آر نظام کیلئے حکومتی اہلکاروں کے ساتھ بہتر شراکت کے خواہاں ہیں۔یہ سروے پاکستان میں دانشورانہ املاک کے تحفظ کی حالت اور قوانین پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ سروے کے مطابق کاپی رائٹس، پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک پر مشتمل آئی پی آر کا موئثر تحفظ ملک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اسے موجودہ سرمایہ کاری کو برقراررکھنے کیلئے نہایت اہم ہے۔ آئی پی آر کے حوالے سے آگہی اور وضاحت کی شدید کمی، آئی پی آر کے حقوق کیلئے طویل ٹائم لائنز، طویل عدالتی کاروائیاں،قانون نافذ کرنے والے اداروں میں ناکافی تربیت یافتہ عملہ اور آئی پی آر کی خلاف ورزیوں پر قوانین کے تحت کم سزائیں سروے میں اٹھائے جانے والے اہم خدشات ہیں۔اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کے صدر عرفان صدیقی نے سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی آر کے موئثر ہونے سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے خدشات کو ریوینیو کی مد میں ہونے والے نقصانات سے تقویت ملتی ہے جو فیصد کی مد میں کسی بھی کمپنی کے تین سالہ ٹرن اوورکا ایک سے تیس فیصد تک بنتا ہے۔ جس کے نتیجے میں قومی خزانے کوبھی خاطر خواہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ سروے میں حصہ لینے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں آئی پی آر ریگولیٹرآئی پی او پی کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا(2020میں 17فیصد اور 2021میں 37فیصد(اورآئی پی او پی پر زور دیا کہ وہ ملک میں آئی پی آر کے موئثر نظام کو یقینی بنانے میں مزید اہم کردار ادا کرے۔ اوآئی سی سی آئی ممبران نے آئی پی اوپی سے آئی پی آر کے نظام کو مضبوط بنانے کیلئے آئی پی آر رجسٹریشن کے عمل کو خود کار اور تیزرفتاری سے ٹریک کرنے، آئی پی آر کی اہمیت اور کاروبار/سرمایہ کاری پر اس کے اثرات کے بارے میں بڑے پیمانے آگاہی کو فروغ دینے اور بدعنوانی کو روکنے کیلئے ایل ای اے کی مہارت کو بہتربنانے میں تعاون پر زور دیا۔سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے سی ای او اور سیکریٹری جنرل عبدالعلیم نے اہم اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے آئی پی آر کو دی جانے والی کم توجہ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو تہائی سے زیادہ جواب دہندگان محسوس کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ قانون نافذکرنے والے حکام(ایل ای اے)، حکومت، میڈیااور یہاں تک کہ عوام کی اولین ترجیحات میں نہیں آتا۔انہوں نے زور دیا کہ آئی پی آر کا تحفظ اجتماعی ذمہ داری ہے اور تمام بڑے اسٹیک ہولڈرز خصوصا میڈیا اور حکومتی اداروں کو اس سلسلے میں بھرپو رتعاون کرنا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن