نظم
صوفی تبسم
ٹوٹ بٹوٹ گیا بازار
لے کر آیا مرغے چار
ہر مرغے کی اک اک مرغی
ہر مرغی کے انڈے چار
ہر انڈے میں دو دو چوزے
ہر چوزے کی چونچیں آٹھ
ہر اک چونچ میں چھ چھ لڈو
ہر لڈو کے دانے ساٹھ
کتنے دانے بن گئے یار
جلدی جلدی کرو شمار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نام کیپشن
حوریہ زبیر
مرحا مالب فاروقی
محمد بن زبیر
سید عون
لطیفے
ایک دوست (دوسرے سے):یار! تمہاری مرغی کا کیا حال ہے جو سائیکل کے نیچے آگئی تھی؟
دوسرا دوست: اس کا حال تو ٹھک ہے بس انڈے ٹوٹے ہوئے دیتی ہے۔
٭٭٭٭
ایک لڑکا سڑک پر بھیک مانگ رہا تھا۔ ایک عورت نے کہا، ’’تمہیں شرم نہیں آتی؟ تمہاری عمر کے لڑکے تو اسکول جاتے ہیں۔‘‘
’’وہاں بھی گیا تھا، مگر کسی نے ایک پیسا بھی نہیں دیا۔‘‘لڑکے نے جواب دیا۔
٭٭٭٭
استاد (دو لڑکوں سے)
ارے! آپس میں سر کیوں ٹکرا رہے ہو؟‘‘
ایک لڑکا: جناب! آپ ہی نے تو کہا تھا کہ ریاضی میں پاس ہونے کے لیے دماغ لڑانا ضروری ہے۔‘‘
٭٭٭٭
ایک دوست (دوسرے سے): ’’ڈاکٹر نے مجھے کرکٹ کھیلنے سے منع کردیا ہے۔‘‘
دوسرا دوست: "شاید اس نے تمہیں کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھ لیا ہے۔‘‘
٭٭٭٭
مہمان (چھٹا کینو لیتے ہوئے میزبان سے): ’’اجی، کیا بتاؤں میری نظر تو بہت کمزور ہے۔‘‘
میزبان (جل کر): "جی ہاں! جبھی آپ کینوؤں کو انگور سمجھ کر کھا رہے ہیں۔‘‘
٭٭٭٭
مجسٹریٹ (جیب کترے سے): "تم نے اس آدمی کی جیب سے بٹوہ کس طرح نکال لیا؟‘‘
جیب کترا (تن کر): اس علم کو سکھانے کی فیس پانچ سو رپے ہے۔‘‘