اسلام آباد (وقائع نگار) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں زیر سماعت کینیڈین شہری سارہ قتل کیس میں گواہوں کے بیانات اور جرح جاری رہی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران طبی ماہر ڈاکٹر بشریٰ کا بیان قلمبند کرنا شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سارہ انعام کے ماتھے پر تقریباً سر پر تقریباً 12 سینٹی میٹر زخم موجود تھا۔ سارہ انعام کے ماتھے، چہرے، بازو، ہاتھ، کمر اور کان کے پاس بھی متعدد زخم تھے۔ سارہ انعام کے سر پر متعدد فریکچر تھے۔ سارہ انعام کے پھیپھڑوں یا پیٹ میں زہر یا منشیات کا مواد نہیں پایا گیا۔ طبی رپورٹ کے مطابق سارہ انعام کی موت سر پر چوٹ لگنے کے باعث ہوئی۔ گواہ محرر جاوید مختیار کا بیان قلمبندکیا گیا جس کے دوران گواہ کا کہنا تھاکہ جائے وقوعہ سے کا لے رنگ کا ڈمبل پولیس نے قبضہ میں لیا۔ فارم ہاؤس کے بیڈ روم میں خون کے نشانات موجود تھے۔ ایس ایم جی کی 19 گولیاں بھی جائے وقوعہ سے موصول ہوئیں۔ گواہ ہیڈکانسٹیبل محمد اختر نے بیان بتایا کہ ملزم شاہنواز امیر کے 5 پاسپورٹ اور 5 موبائل فون جائے وقوعہ سے قبضے میں لیے، جائے وقوعہ سے شاہنواز امیر کے بیرونِ ملک ٹکٹیں، پاکستانی اور غیرملکی کرنسی بھی قبضے میں لی۔ شاہنوازامیر سے ایک مرسیڈیز گاڑی قبضے میں لی گئی۔ سماعت میں وقفہ کر دیا گیا، جس کے بعد دوبارہ شروع ہونے پر بشارت اللہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور گواہ لیڈی کانسٹیبل شکیلہ کوثر پر جرح کی جس کے بعد سماعت 25جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔
سارہ انعام کی موت سر میں چوٹ لگنے سے ہوئی، ڈاکٹر: عدالت میں بیان
Jan 19, 2023