دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی: عبدالرحمن مکی 


لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعۃالدعوۃ  کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کمیٹی  کی طرف سے اپنا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے اور برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کو سراسر جھوٹ، من گھڑت اور گمراہ کن پروپیگنڈہ پر مبنی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں کبھی تعلیم حاصل نہیں کی اور نہ ہی  وہاں بطور معلم ملازمت اختیار کی ہے۔ میری القاعدہ کے ایمن الظواہری، اسامہ بن لادن یا عبداللہ عزام سے کبھی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ میں نے سعودی عرب کی ام القریٰ یونیورسٹی میں علم حدیث میں ڈاکٹریٹ کیا ہے۔ صاف ظاہر  ہے کہ  بی بی سی  کی اپنی کوئی معلومات نہیں ہیں بلکہ بھارتی حکومت اورہندوستانی میڈیا کی طرف سے کئے جانے والے پروپیگنڈہ کو ہی بغیر سوچے سمجھے اور تحقیق کئے اپنی رپورٹ میں شامل کر دیا گیا۔ دہشت گردی کے حوالے سے میراموقف شروع دن سے بالکل واضح ہے اورمیں نے اپنی پوری زندگی میں ان تینوں شخصیات کے نظریات کی کبھی حمایت نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ یواین کی سلامتی کمیٹی کی طرف سے میرا موقف سنے بغیرمحض بھارت سرکار کے پروپیگنڈے پر دہشت گردوں کی فہرست میں نام شامل کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ہم یواین کی سلامتی کمیٹی کے اس فیصلے کے خلاف ڈی لسٹنگ کے لیے جلد اپیل دائر کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے جھوٹ پر مبنی معلومات کی بنیاد پر عالمی اداروں کو گمراہ کر رہا ہے۔ میرا القاعدہ یا داعش جیسی کسی تنظیم سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ جہاں تک کشمیر کی بات ہے تو ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مظلوم کشمیری مسلمانوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...