سول ایوی ایشن میں تیسرے فریق کے ذریعے بھرتیاں


اچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے سول ایوی ایشن میں تیسرے فریق کے ذریعے کنٹریکٹ پر بھرتیوں سے متعلق ملازمیں کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ 
کرلیا۔بدھ کوسندھ ہائیکورٹ میں سول ایوی ایشن میں تیسرے فریق کے ذریعے کنٹریکٹ پر بھرتیوں سے متعلق 300 سے زائد ڈرائیور، مالی اور دیگر کام کرنے والے ملازمین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواستگزاروں کے وکیل نے علی اسد اللہ بلو ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ سول ایوی ایشن نے 2020 میں ملازمت پر رکھا۔ پرندوں کو بھگانے، ڈرائیورز اور مالی شامل ہیں۔ ہر 2ماہ بعد کنٹریکٹ میں توسیع کی جاتی رہی۔ اب کہا جا رہا ہے کہ تیسرے فریق کے ذریعے بھرتیاں ہوں گی۔ تیسرے فریق کے ذریعے تنخواہ اور کام کرپشن کا ایک ذریعہ ہے۔ تیسرے فریق سے بھرتیاں عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ تیسرے فریق سے بھرتیاں اور تنخواہوں کا اجرا غیر قانونی قرار دیا جائے۔ شہروز، ثناء اللہ سمیت 3 سو سے زائد ملازمین متاثرین ہیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ای پیپر دی نیشن