آرمی چیف کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں  حکومت اپریل تک الیکشن کرانے پر مجبور ہو جائے گی عمران


لاہور‘ اسلام آباد (نیوز رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک مرتبہ پھر رواں سال اپریل میں عام انتخابات کی پیش گوئی کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں نگران حکومت کے قیام کے لیے حکومت کے ساتھ مشاورت کا عندیہ دیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے موجودہ حکومت کو ہارس ٹریڈنگ کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے عمل میں آئی جس میں ہر رکن کو 20 سے 25 کروڑ روپے دے کر خریدا گیا، یہ حکومت الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے آئی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پھر سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ پر پی ڈی ایم حکومت کے قیام کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ نے انہیں ہمارے اوپر بٹھانے میں مدد کی، انہوں نے 1100 ارب کے کرپشن کے کیسز ختم کروائے، ہماری معیشت کا بیڑا غرق کردیا۔ انہوں نے اپریل میں عام انتخابات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت دو مہینے بھی بہت دور لگ رہے ہیں، آپ نے اگست کہا مگر میں تو ابھی کی بات کر رہا ہوں۔ سابق وزیر اعظم نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے پر مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الہٰی کو بھی سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے پورا زور لگایا کہ پرویز الہٰی، مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعلیٰ بن جائیں یا میرے کہنے کے باوجود وزارت اعلیٰ نہ چھوڑیں لیکن ہم نے اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جیسے عمران خان اپنی حکومت گرانے کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر عائد کرتے رہے ہیں، بالکل اسی طرح پی ڈی ایم بھی برسر اقتدار آنے سے قبل اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان روابط اور انہیں 2018 میں اقتدار میں لانے کے الزامات عائد کرتی رہی ہے لیکن چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ان کے نئی فوجی قیادت کے ساتھ کوئی تعلقات نہیں ہیں۔ عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں دوٹوک انداز میں کہا کہ ہمارے اس وقت نئی فوجی قیادت کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں ہیں۔ انہوں نے موجودہ معاشی بحران کا ذمہ دار پی ڈی ایم حکومت اور سابق آرمی چیف کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے کوئی پوچھے کہ ہماری حکومت کیوں گرائی، ہم کون سی ایسی غلطی کر رہے تھے جو انہوں نے ایک آرمی چیف کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرائی۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میں نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے ساتھ مل کر جنرل باجوہ کو بتایا تھا کہ اگر آپ نے سیاسی عدم استحکام کیا تو معیشت کو کوئی بھی نہیں سنبھال سکے گا اور وہی ہوا۔ عمران خان نے کہا کہ سندھ میں تازہ ترین بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے رپورٹس کے بعد یہ واضح ہو چکا کہ پی پی پی آزادانہ و شفاف انتخابات میں قطعاً یکسو نہیں۔ اپنے ایک پیغام میں عمران خان نے کہا پی پی پی ووٹوں کے حصول کیلئے طاقت، بلیک میلنگ، پولیس اور  پیسے کا بے دریغ استعمال کرتی ہے۔ اب تو یہ بھی ثابت ہو چکا کہECP، مجرموں کے (برسرِاقتدار) گروہ اور انکے سرپرستوں نے EVMs کی راہ میں کیوں روڑے اٹکائے۔ اگر ECP، ریاست  اور PDM اسی قسم کے انتخابات چاہتے ہیں تو ملک کو وہ استحکام، جو انتخابات  کے (صاف شفاف) انعقاد سے جڑا ہے کبھی میسر نہ ہو گا۔ بلکہ اس قسم کے دھاندلی زدہ انتخابات احتجاج، پولرائزیشن اور انتشار کی شدت میں مزید اضافے کا باعث بنیں گے۔ عمران خان نے پارٹی کی معاشی ٹیم کو تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے جس کا مقصد ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی ہدایت پر تحریک انصاف کی معاشی ٹیم اکنامک پیپر تیار کرے گی۔عمران خان کی زیرصدارت الیکشن کی تیاریوں کے سلسلے میں اجلاس ہوا۔ جس میں ڈور ٹو ڈور مہم کے حوالے سے عمران خان کو بریفنگ دی گئی۔ عمران خان نے انتخابات کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ عمران خان نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ نگران وزیراعلیٰ کیلئے ن لیگ کے نام غیر سنجیدگی کا اظہار ہے۔

عمران خان

ای پیپر دی نیشن