کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے قبل امن و امان کے سنگین خطرات منڈلا رہے تھے جس کے باعث شہر ہیجانی کیفیت کا شکار تھا اور فوج کی طلبی کا مطالبہ کیا گیا۔ حالات کی سنگینی کے خدشات کے باوجود عدالت کے حکم پر الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات منعقد کرائے۔ انتخابات مجموعی طور پر انتہائی پرامن طریقے سے ہوئے اور الیکشن کی شفافیت پر کوئی بھی اعتراض نہیں کرسکتا۔ پولنگ اور گنتی بھی پرامن ماحول میں ہوئی اور نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔ کراچی میں پرامن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر جہاں سندھ حکومت داد تحسین کی مستحق ہے وہیں تمام سیاسی جماعتوں کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے جمہوری طرز عمل اختیار کرکے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا اور تاریخی پرامن الیکشن ہوئے۔ ووٹر ٹرن آؤٹ بہت کم تھا کیونکہ ایک طرف تو بغیر نئی مردم شماری کے بلدیاتی انتخابات کرانے سے کراچی کی درست آبادی کے اندراج اور یونین کونسلوں کی تشکیل و نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات کرائے گئے جس کے باعث ووٹرز نے زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے اب تک کے نتائج کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں کرسکی۔ سب سے زیادہ نشستیں پیپلزپارٹی جبکہ دوسرے نمبر پر جماعت اسلامی آئی اور تحریک انصاف کا تیسرا نمبر ہے۔ کراچی میں ماضی کی میئرشپ اور کارکردگی کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ کراچی میں پہلے بھی جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے میئرمنتخب ہوتے رہے ہیں اور سب نے اپنے پوری دلجمعی کے ساتھ شہر کی خدمت کی۔ ستار افغانی‘ نعمت اﷲ خان مرحومین نے جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی شہر کی قیادت کرکے تاریخی کام کرائے اور اس کے بعد ایم کیو ایم کی جانب سے مصطفی کمال کے ریکارڈ ترقیاتی کاموں کو سراہتے ہوئے انہیں ایشیاء کا بہترین ناظم قرار دیا گیا تھا۔
جماعت اسلامی کے امیر کراچی حافظ نعیم کی سحر انگیز شخصیت سے شہر کراچی کے لوگ متاثر ہیں اور ان کی کراچی شہر کے عوام کے لئے خدمات قابل قدر ہیں۔ حافظ نعیم کی قیادت میں جماعت اسلامی کراچی نے سب سے پہلے تو بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے پلاٹوں کے قبضے میں تاخیر‘ رقوم کی ادائیگی میں تاخیر‘ ظالمانہ ڈیولپمنٹ چارجز کا اچانک اطلاق سمیت ہاؤسنگ اسکیم انتظامیہ کی جانب سے پریشان حال عوام کا مسئلہ انتہائی جانفشانی سے نہ صرف حل کرایا بلکہ اس پر مکمل عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا۔ اس معاملے میں جماعت اسلامی کی مقامی قیادت کو جتنا بھی سراہا جائے‘ کم ہے۔
جماعت اسلامی نے کراچی میں ظالمانہ بجلی بلوں‘ غیر منصفانہ لوڈ شیڈنگ پر ہمیشہ نہ صرف بھرپور احتجاج کیا بلکہ عدالتوں میں بھی اس ادارے سے عوام کو انصاف دلانے کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائی۔ اس کے علاوہ واٹر بورڈکی نااہلی سے پانی کی بوند بوند کو ترستے عوام کو ان کا حق دلانے کے لئے بھی احتجاج اور قانونی چارہ جوئی کرناقابل تحسین اقدامات ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم نے یہ سب کچھ کسی سرکار ی عہدے کے بغیر کیا اور اﷲ نے انہیں ہمیشہ کامیابی عطا کی۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے بھی طویل سیاسی و قانونی جدوجہد جماعت اسلامی کی مقامی قیادت کا طرہ امتیاز رہا ہے۔
اس وقت پیپلزپارٹی نے سب سے زیادہ نشستیں جیتی ہیںاور پیپلزپارٹی میں بھی کراچی شہر میں بہت سے قابل اور نامور لوگ موجود ہیں ۔ اسی طرح تحریک انصاف میں بھی قابل اور باصلاحیت مقامی قیادت موجود ہے لیکن بغیر کسی سرکاری عہدے کے جس قدر کام جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے کرائے ہیںاس سے اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ اگر پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت تمام منتخب ہونیوالی جماعتیں رضاکارانہ طور پر حافظ نعیم کو متفقہ میئر کراچی بنانے کا اعلان کردیں تو یقینی طور پر کراچی شہر کے لئے ان تمام جماعتوں کا بہترین اقدام ہوگا۔شہر کراچی سب کا شہر ہے اور اس شہر سے معاشی طور پر پورے ملک کا مفاد وابستہ ہے۔ کراچی شہر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ کراچی کی ترقی پورے ملک کے عوام کی ترقی ہے لیکن افسوس ہوتا ہے کہ کراچی کو سیاسی قوتوں کی باہمی کشمکش نے تباہ کیا اور کراچی شہر کے چاروں طرف موجود علاقوں میں وافر میٹھا صاف پانی دستیاب ہونے کے باوجود کراچی شہرکے عوام پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں اور یہاں پر واٹر ٹینکر مافیا کا راج ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں متفقہ میئر کراچی لاکر اس کے ہاتھ مضبوط کریں اور اسے مکمل اختیارات و وسائل فراہم کریں تاکہ پہلی ترجیح میں کراچی کے باسیوں کو پینے کا صاف پانی وافر مقدار میں پہنچایا جاسکے چاہے اس کے لئے سمندری پانی کو میٹھا بنانے کاپلانٹ بھی کیوں نہ نصب کرنا پڑے۔
مصطفی کمال کی میئرشپ سے قبل کراچی شہر میں ٹریفک کی بدترین صورتحال تھی تو انہوں نے کراچی کو سگنل فری شہر بنانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے اور اس وقت انہیں صوبائی و وفاقی حکومتوں کی مکمل سپورٹ حاصل تھی اسی لئے مصطفی کمال کے دور میں کراچی میں 50 ارب کے لگ بھگ رقم سے ترقیاتی کام ہوئے۔ اب ایک بار پھر وفاقی و صوبائی حکومتوں کی مکمل حمایت سے متفقہ میئر کراچی کا انتخاب ناگزیر ہے اور اسے مکمل اختیارات و وسائل دیکر شہر کراچی کے پسے ہوئے عوام کے بنیادی مسائل فوری حل ہونے چاہئیں۔ کراچی میں بجلی سپلائی کا محکمہ‘ پانی فراہمی کا محکمہ اور دیگر متعلقہ اداروں کو براہ راست میئر کراچی کے ماتحت ہونا چاہئے تاکہ عوام کی جائز شکایات کا فوری ازالہ کیا جاسکے۔ عوام کی بلاامتیاز رنگ و نسل خدمت ہی وقت کی ضرورت ہے ۔ لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں کشادہ دلی کے ساتھ جمہوریت کو رواج دیں اور متفقہ میئر کراچی کو نہ صرف منتخب کرایاجائے بلکہ اس کی ہر سطح پر مکمل سپورٹ کرکے کراچی میں عوامی مسائل کے حل کانیا ریکارڈ قائم کیاجائے ۔