خالد بہزاد ہاشمی
khalidbehzad11@gmail.com
خواجہ خواجگان، خواجہ بزرگ، خواجہ غریب نواز، سلطان الہند، حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے 812 ویں سالانہ عرس مبارک کی تقریبات اجمیر شریف میں باتزک و احتشام جاری ہیں، مزار مبارک کو دیوان سید زین العابدین نے چھٹی مبارک کا غسل دے دیا ہے، یہ تقریبات9 رجب المرجب تک جاری رہیں گی۔ برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی شمع روشن کرنے میں اولیائے کرام اور بزرگان دین نے لافانی کردار ادا کیا اس سلسلہ میں محافظ لاہور حضرت داتا گنج بخش کے بعد حضرت خواجہ غریب نواز (اجمیر شریف) کا نام گرامی لیا جاتا ہے۔ آپ کے دست حق پر نوے لاکھ کفار نے اسلام قبول کیا۔ حضرت خواجہ غریب نواز، معین الدین چشتی اجمیری سلسلہ چشتیہ کے ماہ تاباں اور حضرت خواجہ عثمان ہارونی کے محبوب خلیفہ ہیں، حضرت خواجہ غریب نواز نے دہلی مہرولی میں محو حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی اور حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی نے حضرت شیخ العالم، شیخ کبیر، اجودھن کے درویش حضرت بابا فرید الدین گنج شکر کو خلافت عطا کی اور حضرت بابا فرید الدین گنج شکر نے دہلی کے محبوب الٰہی، حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کے سر پر وقار پر خلافت کا تاج پہنایا، یوں سلسلہ چشتیہ کے ان چاروں آفتابوں کی ضیا پوش کرنوں نے ظلمت کدہ ہند میں اسلام کی شمع کو فروزاں کیا۔
درگاہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے سجادہ نشین دیوان سید زین العابدین نے یکم رجب سے چھٹی شریف تک روزانہ چھ غسل دیئے اور چھ محافل منعقد ہوئیں دیوان سید زین العابدین کے صاحبزادے زیب سجادہ صاحبزادہ سید نصیر الدین چشتی نے نوائے وقت کو فون پر اجمیر شریف سے بتایا کہ یوں تو عرس مبارک کی تمام تقریبات اپنا روحانی رنگ لیے ہوتی ہیں لیکن خاص طور پر نواب سراج الدولہ کے شاہی محفل خانہ کی افتتاحی تقریب اور چھٹی شریف کی تقاریب تصوف، روحانیت اور باوقار شاہانہ رنگ کی آئینہ دار ہوتی ہیں۔ چھٹی شریف کی تقریب میں زائرین کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر جاتی ہے۔ دیوان سید زین العابدین مورثی عملہ اور سجادگان کی دستار بندی کرتے ہیں اور اپنا امن و آشتی، خوشحالی، بھائی چارے، مذہبی رواداری کا پیغام دیتے ہیں۔
امسال پانچ سو پاکستانی زائرین نے ویزا کے لئے اپلائی کیا تھا جن میں سے 250 افراد کے ویزے لگے اور 232 افراد اجمیر شریف پہنچے۔ صاحبزادہ سید نصیرالدین چشتی کے مطابق تمام زائرین کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، دیوان سید زین العابدین نے زائرین کی دستار بندی کی نئی دہلی میں پاکستانی ناظم الامور اعزاز خان نے درگاہ شریف پر حاضری دی اور چادر اور پھول پیش کئے۔ رابطہ افسر ثناء اللہ نیازی اور گروپ لیڈ پرویز زرداری ہیں۔ پاکستانی زائرین کو حجاج کیمپ سے واہگہ بارڈر تک پاکستانی زائرین کے سابقہ گروپ لیڈر ریاض حسین صابری نے الوداع کیا اور تمام انتظامی امور میں رضا کارانہ طور پر ان کی مدد و معاونت کی۔ پاکستانی زائرین20 جنوری کو اجمیر شریف سے روانہ اور21 جنوری کو لاہور پہنچیں گے۔
ہندوستان کی تمام درگاہوں کے سجادگان، پیرزادگان بھی اجمیر شریف پہنچ چکے ہیں۔ نئی دہلی سے درگاہ حضرت محبوب الٰہی خواجہ نظام الدین اولیاء کے سجاد نشین دیوان سید طاہر نظامی بھی اجمیر شریف میں موجود ہیں انہوں نے نوائے وقت کو فون پر بتایا کہ گلاب کے پھولوں سے مہکتے اجمیر شریف میں روحانی رنگ و نور کا سماں ہے جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، آج حضرت خواجہ غریب نواز کے امن و آشتی، ایثار و قربانی، بھائی چارے اور رواداری کو عام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ لاہور میں بھی درگاہ حضرت داتا گنج بخش پر آپ کے حجرہ مبارک کو غسل دیا گیا۔ پاکپتن شریف میں درگاہ حضرت بابا فریدالدین گنج شکر کے زیب سجادہ دیوان سید احمد مسعود چشتی یکم رجب سے محافل منعقد کرا رہے ہیں جس میں ملک بھر سے درگاہوں کے سجادگان اور زائرین بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔ حضرت خواجہ غریب نواز کے محبوب خلیفہ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی مہرولی دہلی کی درگاہ پر سجادگان سید مہدی حسین قطبی نیازی اور سید سیف الرحمن قطبی نیازی روحانی محافل منعقد کر رہے ہیں۔
لاہور سے اجمیرشریف 570میل
جس طرح بغداد کو حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی کے بابرکت مسعود مبارک سے شہرت ملی، لاہور کو حضرت داتا گنج بخش کے وجود مبارک سے پہچان عطا ہوئی اسی طرح ہندوستان کے شمال مغرب میں کوہ ارادلی کے دامن میں واقع اجمیر شریف کو حضرت خواجہ غریب نواز کے قدموں اور وجود مبارک سے لازوال شہرت نصیب ہوئی، اجمیر شریف کا لاہور سے فاصلہ 570 میل دہلی سے235، آگرہ سے 228 اور ممبئی سے 687 میل ہے۔
سلطان محمود غزنوی نے
ہزار سال قبل اجمیر فتح کیا
فاتح سومنات سلطان محمود غزنوی نے 1024ء میں اجمیر پر حملہ کرکے اجمیر کے راجہ بیسل دیو کو شکست فاش دی تھی اور راجہ اسلام قبول کرکے تخت سے دستبردار ہوگیا تھا جس کے بعد سلطان محمود غزنوی نے سالار ساہو کو اجمیر شریف کا حاکم مقرر کیا تھا اور سلطان خود واپس غزنی لوٹ گیا تھا۔
آپ کے مرشد حضرت عثمان ہارونی دن میں قرآن پاک ختم کرتے
حضرت خواجہ غریب نواز کے مرشد کامل حضرت خواجہ عثمان ہارونی نیشاپور کے نواحی قصبہ ہارون(ہرون) کے رہنے والے تھے ان کے روحانی کمالات کی شہرت سے ایک عالم فیض یاب ہو رہا تھا۔ آپ نے ستر برس ریاضت اور مجاہدے کیے، مسلسل کئی کئی یوم تک روزہ رکھتے۔ کلام پاک سے اتنی محبت تھی کہ دن میں ایک یا دو مرتبہ پورا قرآن مجید ختم کر لیتے۔
بچپن میں عید گاہ جاتے نابینا بچے کو اپنے کپڑے پہنائے
آپ کے والد محترم حضرت خواجہ غیاث الدین چشتی اور والدہ محترمہ بی بی ماہ نور المعروف بی بی ام الورع نے آپ کی تربیت اس عمدگی سے کی کہ بچپن میں ہی آپ کی طبیعت میں انسانیت اور رحم دلی کوٹ کوٹ کر بھری تھی ، بہت چھوٹے تھے کہ عید کے روز نئے لباس میں تیار ہو کر عیدگاہ جا رہے تھے راستے میں ایک نابینا بچے کو دیکھا جس کے جسم پر پھٹے پرانے اور میلے کچیلے کپڑے تھے، یہ دیکھ کر آپ کا دل بھر آیا اور آپ نے اپنے زیب تن کپڑوں میں سے کچھ اتار کر اس نابینا بچے کو پہنائے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ عید گاہ لے گئے۔
گلی کے ہم عمر بچوں کو گھر لا کر کھانا کھلاتے
آپ بمشکل تین سال کے تھے تو اکثر و بیشتر باہر گلی سے اپنے ہم عمر بچوں کو بلا کر گھر لے آتے اور اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلا کر ازحد خوش ہوتے۔ جب کوئی خاتون شیرخوار بچے کے ساتھ گھر آتی تو بچہ روتا تو آپ اپنی والدہ کو اشارہ کرتے جو فوراً سمجھ جاتیں اور اسے اپنا دودھ پلاتیں اور ایسے میں آپ کے معصوم چہرے پر خوشی رقصاں ہوتی۔
پیر و مرشد حضرت عثمان ہارونی سے خرقہ خلافت عطا ہوا
حضرت سلطان الہند، خواجہ غریب نواز، خواجہ خواجگان کو روحانیت میں یہ اعلیٰ و ارفع مقام اپنے پیر و مرشد حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی نذرِ کیمیا ان کی خدمت اور راہ سلوک پر ان کے بتلائے راستے پر عمل پیرا ہونے سے حاصل ہوا۔ آپ کو بیس سال تک اپنے مرشد کی خدمت کا شرف حاصل ہوا، دیگر ممالک کے سفر اورسیاحت کے دوران اپنے مرشد کا سامان اور پانی کی چھاگل ہمیشہ آپ کے سر پرنور پر رہتی۔ آپ کو مرشد نے باون سال کی عمر میں خرقہ خلافت عطا اور سجادہ نشین مقرر فرمایا اور آپ کو اپنا عصا، مصلی ، خرقہ ، لکڑی کی نعلین (کھڑاویں) عطا کیں اور فرمایا کہ پیارے نبیؐ کے یہ تبرکات پیران طریقت کے ذریعے ہم تک پہنچے ہیں۔ جسے مرد کامل پائو اسے ہماری یہ یادگار دے دینا، سینے سے لگا کر ہدایت فرمائی اے معین الدین! خلق سے دور رہنا کسی سے طمع و خواہش نہ رکھنا۔
جنات کی قید سے لڑکے کو
پلک جھپکتے میں گھر پہنچا دیا
حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی بہت سی کرامات مشہور ہیں۔ ایک مرتبہ ایک غمزدہ شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کہ اس کا نوعمر لخت جگر چالیس سال سے لاپتہ ہے اور اس کی جدائی میں مرغ بسمل کی طرح ترپتا رہتا ہے، آپ اس کی حالت دیکھ کر آزردہ ہوئے اور اس کے حق میں دعا فرمائی اور حاضرین مجلس سے بھی دعا کے لئے کہا پھر فرمایا کہ جا تیرا لڑکا گھر آ چکا ہے، وہ فوراً گھر پہنچا تو اپنے بچھڑے لخت جگر کو دیکھ کر خوشی سے رونے اور اسے چمٹانے لگا۔ پھر اسے لے کر حضرت کی خدمت میں شکریہ ادا کرنے آیا وہاں حاضرین مجلس نے لڑکے سے پوچھا کہ تو کہاں تھا اور اپنے گھر کیسے پہنچا، اس نے بتایا کہ اسے جنات اٹھا کر لے گئے تھے اور ایک جزیرہ میں قید کر دیا تھا آج اچانک یہ بزرگ(حضرت عثمان ہارونی) وہاں آئے اور مجھ سے فرمایا کہ اپنی آنکھیں بند کرو اور اپنا پائوں میرے پائوں پر رکھو، چنانچہ میں نے ایسے کیا جب آنکھیں کھولیں خود کو اپنے گھر کے دروازے کے سامنے پایا۔
خانہ کعبہ میں غیب سے ندا
ہم نے معین الدین کو قبول کیا
آپ اپنے مرشد حضرت عثمان ہارونی کی سربراہی میں حرمین شریفین پہنچے، جب خانہ کعبہ کی زیارت اور طواف کیا تو آپ کے مرشد نے آپ کا دست حق پکڑ کر اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتے ہوئے خانہ کعبہ کے حطیم (پرنالہ) کے نیچے آپ کے حق میں بارگاہ ایزدی میں دعا فرمائی جو اللہ تعالیٰ نے منظور و قبول فرمائی اور غیب سے ندا آئی کہ ہم نے معین الدین کو قبول کیا۔
روضہ اطہرؐ سے جواب!
وعلیکم السلام یا قطب المشائخ بروبحر
جب آپ مدینہ منورہ میں مرشد کے ہمراہ روضہ اطہرؐ پر پہنچے تو آپ کے مرشد حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے آپ سے فرمایا کہ آپ پیارے نبیؐ کے حضور سلام عرض کریں، آپ نے احترام و عقیدت سے اسلام علیکم یارسول اللہؐ عرض کیا تو روضہ اطہرؐ سے جواب آیا! ’’وعلیکم السلام یا قطب المشائخ بروبحر‘‘ آپ کے مرشد نے یہ جواب سننے پر فرمایا کہ تیرا مقصد حل ہوا اور درجہ کمال کو پہنچ گیا۔
(انیس الارواح)
بارگاہ نبویؐ سے ولایت ہند عطا ہوئی
اجمیر جانے کا حکم اور بہشت کا انار عطا ہوا
ایک مرتبہ جب فریضہ حج کے لیے آپ حجاز مقدس پہنچے تو آپ کے خلیفہ اور حضرت شیخ العالم بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کے مرشد حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی بھی آپ کے ہمراہ تھے۔ مکہ شریف سے آپ مدینہ منورہ پہنچے تو ایک طویل عرصہ تک وہاں مسجد نبویؐ میں عبادت و ریاضت میں مشغول رہے اور اسی دوران آپ کو آقائے دوجہاںؐ کی بارگاہ سے یہ بشارت ملی کہ اے معین! تو میرے دین کا معین ہے، تجھے ولایت ہند عطا کی وہاں کفر و ظلمت پھیلا ہے تو اجمیر جا تیرے وجود سے ظلمت و کفر دور ہو گا اور اسلام رونق پذیر ہو گا۔ یہ سن کر آپ کی خوش کا ٹھکانہ نہ رہا لیکن ساتھ ہی حیران بھی تھے کہ آخر یہ اجمیر کون سا مقام ہے اور کس ملک میں ہے؟ اسی دوران خواب میں آپ کو پیارے نبیؐ کی زیارت ہوئی اور انہوں نے آپ کو اجمیر شریف کا محل وقوع دکھایا اوربہشت کا ایک انار بھی عطا فرمایا۔
درگاہ حضرت علی ہجویری پر چلہ کشی
جب آپ لاہور تشریف لائے تو شہر کے محافظ مخدوم حضرت سید علی ہجویری داتا گنج بخش روضہ مبارک پر حاضری دی اور چلہ کشی کی اور ان کی درگاہ عالیہ سے فیوض و برکات کی روحانی نعمتیں اور برکات حاصل کیںاور حضرت خواجہ نے آپ کی درگاہ مبارک سے رخصت ہوتے وہ شعر پڑھا جو آج زبان زدعام ہے:
گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل، کاملاں را رہنما
نوے لاکھ کفار کا قبول اسلام
لاہور سے اجمیر شریف کا سفر دو ماہ میں پیدل طے کیا، رستے میں سینکڑوں ہندوئوں کو مسلمان کیااور جب اجمیر شریف پہنچے تو جس پر نظر پڑتی وہ مسلمان ہو جاتا، آپ کے دست حق پر نوے لاکھ کفار نے اسلام قبول کیا جس کی تاریخ مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔
پرتھوی راج کی ماں کی پریشانی
آپ کی اجمیر شریف آمد سے قبل پرتھوی راج رائے پتھورا کی ماں جو کہ علم نجوم اور جادو نگری میں بہت طاق تھی اس نے نجومیوں کی مدد سے بیٹے کو پیش گوئی کی تھی کہ اس حلیے اور علامات کا ایک درویش ہندوستان آئے گا اور تیری حکومت کو ختم کر کے اپنے دین کو فروغ دے گا، تم اس کی تکریم و تواضع کرنا اور اس سے خوش خلقی اور منت سے پیش آنا وگرنہ تم اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھو گے، رائے پتھورا نے ماں کی پیش گوئی پر عمل کرنے کی بجائے اپنے تمام علاقوں کے حاکمین کو اس درویش کا حلیہ لکھ بھیجا تھا اور آپ کی دہلی آمد کے بعد ہی پرتھوی راج رائے پتھورا کو اس کے مخبروں نے آپ کی آمد کی اطلاع دے دی تھی۔ دہلی کے بعد قصبہ سمانا ضلع پٹیالہ میں قیام کے دوران رائے پتھورا کے آدمیوں نے آپ کو چاپلوسی سے وہاں قیام کے بندوبست کی پیش کی۔ حضرت خواجہ غریب نوازنے مراقبہ کیا تو پیارے نبیؐ نے ان کی بدنیتی سے آگاہ کیا اور وہاں قیام سے منع فرمایا جس کے بعد آپ اجمیر روانہ ہوئے اور 10 محرم الحرام 561ھ کو چالیس درویشوں کے ہمراہ اجمیر پہنچے۔
پرتھوی راج کو جواب ہم تو جاتے ہیں
تمہیں نکالنے والا آنے والا ہے
اجمیر کے حاکم پرتھوی راج نے قاصد کے ذریعے آپ کو اور ساتھیوںکو اناساگر جھیل سے مچھلیاں پکڑ کرکھانے سے منع کی، بعدازاں پیغام بھیجا کل تک اجمیر چھوڑ کر چلیں جائیں، پیغام سن کر آپ نے فرمایا کہ ہم تو جاتے ہیں مگر تمہیں نکالنے والا آنے والا ہے۔
حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیریؒ
Jan 19, 2024