ایران نے پاکستان پر حملہ کیوں کیا، یہ راز کچھ دنوں تک کھل ہی جانا ہے۔ سازشی تھیوری البتہ یہ چل رہی ہے کہ بھارت نے اپنے جگری یار سے کہا، تم پاکستانی فوج کو اْدھر مصروف کرو، ہم نے اِدھر سے حملہ کرنا ہے۔ ہو سکتا ہے ایسا ہی ہو کیونکہ ایسا ہو بھی سکتا ہے۔ بہرحال، پاکستان کے جوابی حملے نے ایران کی طبیعت صاف کر دی، مزید بھی صاف ہو سکتی ہے۔ اب ایک اطلاع ہے کہ اس نے چین سے کہا ہے کہ غلطی ہو گئی، ہماری صلح صفائی کرا دو۔ ابھی پاکستان نے محض چوتھی چکھائی ہے، مزا نہیں۔
ایران اور پاکستان کے جوابی حملے میں فرق سب نے دیکھ لیا۔ ایران نے پاکستان کی شہری آبادی پر حملہ کیا اور دعویٰ کسی دہشت گرد تنظیم کے اڈے پر حملے کا کیا لیکن وہ کوئی ویڈیو یا تصویر اپنے دعوے کے حق میں نہ دکھا سکا۔ دنیا نے دیکھا کہ دو بچیاں ایرانی حملے میں شہید ہوئیں اور ان کی ماں زخمی۔ یہ ایک غریب فیملی کی جھگی پر حملہ تھا۔ پاکستان چاہتا تو جواب میں سرحد کے پاس پاس ایران کے فوجی مفادات پر حملے کر سکتا تھا لیکن اس نے دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کے واقعی اڈے پر حملہ کیا اور اس کے کئی کمانڈر، ڈپٹی کمانڈر مار ڈالے اور دنیا کو دکھا بھی دیا کہ دیکھو ہم نے ان کو مارا ہے۔
ایران نے پاکستان سے تعلقات گنوا کر بہت کچھ گنوا دیا۔ ادھر عراق میں بھی اس نے جھوٹا دعویٰ کر کے شہری آبادی پر حملہ کیا جس کے جواب میں عراق اتنا مشتعل ہوا کہ ایران کو یقین ہی نہیں آیا۔ اب اسے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ کتنا بڑا ’’بلنڈر‘‘ کر بیٹھا ہے۔ عراق نے ایران سے سکیورٹی معاہدے ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اگر اس نے معاہدے توڑ دئیے تو۔ ان گنت ایرانی ملیشیائوں کو عراق چھوڑنا پڑے گا۔ یہی نہیں، عراقی عوام نے ایرانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلا دی ہے اور بائیکاٹ شروع بھی ہو گیا ہے۔ امریکہ یورپ کے تیور بتاتے ہیں کہ یمن کے حوثیوں کو بنیاد بنا کر وہ ایران کے خلاف کوئی مزید اور سخت کارروائی کرنے والے ہیں۔ ایرانی عوام سوچتے ہوں گے کہ بیٹھے بٹھائے ہمارے نیتائوں کے شریر میں یہ کون سا بھوت سما گیا کہ وہ کچھ کر بیٹھے جو انہیں بالکل نہیں کرنا چاہیے تھا۔
_____
شیخ آف چلّہ شریف کے ساتھ عدالتی پیشی کے بعد عجیب ماجرا پیش آیا۔ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے اخبار نویسوں سے خطاب فرمانے لگے۔ فرمایا، پی ٹی آئی کا جو ’’حلالی‘‘ ورکر ہو گا وہ مجھے ووٹ…فقرہ مکمل نہیں ہو سکا کیونکہ بے ’’رحم‘‘ پولیس اہکار نے اسی لمحے گاڑی کا دروازہ بند کر دیا، شیخ آف چلّہ شریف کا باقی فقرہ سنائی نہ دے سکا، آواز دب گئی۔
اب اندازہ ہی ہے۔ شاید یہ کہنا چاہتے ہوں کہ وہ مجھے ووٹ نہیں دے گا اگر حلالی ہو گا تو…یا یہ کہ مجھے ووٹ دے گا۔
’’حلالی‘‘ ہونے والی بات سے یاد آیا، وہ ساڑھے چھ درجن بار یہ اعلان کر چکے کہ وہ اصلی ہیں اور نسلی ہیں، اس لئے مرتے دم تک عمران کا ساتھ دیں گے، کچھ بھی ہو جائے، وہ عمران کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے کیونکہ وہ اصلی اور نسلی ہیں۔
اور ابھی چند روز پہلے انہوں نے اپنے لال قلعے سے عمران کی جملہ تصاویر اکھاڑ پھینکیں اور پی ٹی آئی کے پرچم بھی اتار کر زمین بوس کر دئیے۔ بظاہر لگتا ہے انہوں نے ’’اصلی اور نسلی‘‘ والا ڈاکٹرائن واپس لے لیا ہے یا پھر اس کی تشریح بدل ڈالی ہے۔ کیا ماجرا ہے، شاید کوئی اخبار نویس اگلی پیشی پر سوال پوچھ لے۔ لیکن ایک اندیشہ یہ بھی ہے کہ شیخ جی ابھی آدھا جواب ہی دے پائے ہوں گے کہ پولیس افسر پھر گاڑی کا دروازہ بند کر کے ان کی حق سچ کی آواز دبا دے…اور قوم اصلی نسلی کی تشریح سن ہی نہ پائے۔
_____
پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کے ویر اعظم بننے کا امکان ہے۔
ان کا یہ بیان ان کے روایتی اسلوب سے ہٹ کر ہے۔ یعنی یہ کہ انہیں یوں کہنا چاہیے تھا کہ انہوں نے خواب دیکھا ہے کہ بلاول وزیر اعظم بن گئے ہیں۔ اسلوب کی تبدیلی کی وجہ یہ لگتی ہے کہ انہیں پورا پورا یقین نہیں ہے۔ یعنی یہ کہ لگتا تو نہیں ہے پر شاید…
پیپلز پارٹی اگر اس بارے میں پرامید ہے تو اس کی یہ امید بے بنیاد نہیں ہے۔ ایسی اطلاعات آ رہی ہیں کہ پی ٹی آئی کا ووٹر یہ سمجھ کر کہ ہمارا امیدوار تو جیتنے سے رہا، کیوں نہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دے کر مسلم لیگ والوں کو مزا چکھائیں۔ دو باتیں سبھی جانتے ہیں۔ ایک یہ کہ پی ٹی آئی کی اصل لڑائی مسلم لیگ سے ہے، پی پی سے نہیں، دوسری یہ کہ پی ٹی آئی کے ووٹروں کی بھاری اکثریت ماضی قریب میں جیالا تھی یعنی پیپلز پارٹی کی حامی۔ پیپلز پارٹی کو زوال آیا تو وہ خان کی متوالی ہو گئی۔ اب یہ صبح کے بھولے شاید پھر شام کو گھر لوٹ آئیں۔ ایسی امید تو ہے۔
_____