پاکستان میں صحافتی تعلیم کے لیے قائم ادارے 'سنٹر فار ایکسیلنس جرنلزم' نے الیکشن سے متعلق خبروں کے معیار اور سچائی کو جانچنے کے لیے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔ اس انیشی ایٹیو کے تحت الیکشن سے متعلق سامنے آنے والی 'مس انفارمیشن' کو چیک کیا جائے گا۔ پلیٹ فارم کا اعلان پچھلے ہفتے اسلام آباد میں کیا گیا ہے۔پاکستان میں عام انتخابات اگلے ماہ 8 تاریخ کو منعقد کیے جانے کا اعلان ہو چکا ہے اور اس سلسلے میں ان دنوں انتخابی مہم چل رہی ہیں۔'سنٹر فار ایکسیلنس جرنلزم' نے پچھلے ماہ قائم کیے گئے نئے پلیٹ فارم کو مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا دونوں کے ذریعے سامنے آنے والی خبروں کو جانچنے کا فیصلہ کیا ہے کہ ان کے اندر کس قدر صاقت اور کس قدر ملاوٹ پائی جاتی ہے۔ اس پلیٹ فارم پر کام کرنے والی ٹیم مصنوعی ذہانت کی سہولت سے بھی لیس ہوگی اور اسے بروئے کار لائے گی اور خبروں کو دیکھے گی کہ ان میں کہاں کہاں مس انفارمیشن کا پہلو موجود ہے۔یہ انیشی ایٹیو 'یو این ڈی پی' کے تعاون سے لیا گیا ہے اور اس میں پرائیویٹ میڈیا مانیٹرنگ کمپنی کے علاوہ 13 یونیورسٹیز کے رضاکار بھی شامل کیے گئے ہیں۔سنٹر فار ایکسیلنس جرنلزم کے ڈائریکٹر امبر رحیم شمسی کا کہنا ہے کہ اس ادارے کے ذریعے ہم میڈیا آرگنائزیشن اور پالیسی سازوں کے لیے تحقیقاتی بنیاد پر ٹھوس مواد فراہم کر سکیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ عوام اور میڈیا میں الیکشن کے حوالے سے پائے جانے والے ٹرینڈز کو وضاحت کے ساتھ سامنے لائیں۔ تاکہ 'مس انفارمیشن' اور 'ڈس انفارمیشن' دونوں کی نشاندہی ہو سکے۔