پاکستان کی ایک یونیورسٹی نے او آئی سی کی کمیٹی برائے سائنس و تکنیکی تعاون کےساتھ مل کر فیصلہ کیا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں فلسطینی طلبہ کے لئے زیادہ سے زیادہ سہولیات پیش کرے گی۔ یہ تعاون جس سے فلسطینی طلبہ فائدہ اٹھا سکیں گے تعلیمی وظائف کی بنیاد پر تعلیم کے مواقع کے علاوہ مختلف شعبوں میں مختصر تربیت اور تعلیمی کورسز کے سلسلے میں ہوگا جس سے 5000 فلسطینی طلبہ فائدہ اٹھا سکیں گے۔واضح رہے اس وقت ملک پاکستان میں عام طور 300 سے زائد فلسطینی طلبہ کا داخلہ لینے کا امکان ہوتا ہے۔جبکہ پچھلے عرصے میں مجموعی طور پر پ 50,000 سے زائد فلسطینی شہری پاکستانی یونیورسٹیوں سے تعلیم مکمل کر چکے ہیں ۔ اب اس میدان میں فلسطینی طلبہ کے لیے مزید امکانات بڑھانے لیے پیشکش کی گئی ہے۔یونیورسٹی آف لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے چئیرمین اویس رؤف نے اس بات کا اعلان جدہ میں او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ میں کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل ڈاکٹر ایم اقبال چودھری اور او آئی سی کے جنرل سیکرٹری حسین برہم طحہ کے ایک میٹنگ کے دوران کیا ہے۔لاہور یونیورسٹی نے یونیورسٹی کے 400 بستروں پر مشتمل ہسپتال اور چار اداروں کے قیام کے عزم کا اظہار کیا، جس میں انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل تھراپی، فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز شامل ہیں۔ ، OIC رکن ممالک کے افریقی سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے COMSTECH کے پروگرام کے ذریعے جمہوریہ چاڈ میں فیکلٹی آف مینجمنٹ ٹیکنالوجی، اور فیکلٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قیام ممکن بنانے کی پیش کش کی یے۔ یہ بات اس سلسلے میں جاری کئے گئے ایک پریس ریلیز میں کہی گئی ہے۔اس کے علاوہ، انہوں نے کامسٹیک فلسطین پروگرام کے تحت ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان کے ذریعے فلسطینی طلباء کے لیے 5000 مفت اسکالرشپس ،فیلو شپس، مختصر تربیتی پروگراموں کی پیشکش کے حوالے سے بتایا ہے۔پاکستان نے حال ہی میں ملک بھر کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم فلسطینی طلباء کے لیے وظائف کا اعلان کیا ہے، جس میں ٹیوشن اور ہاسٹل فیس اور وظیفہ سمیت اخراجات کی فراہمی بھی شامل ہے۔