اقوامِ متحدہ کی ایک ماہرِ انسانی حقوق نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر اپنی "بے لگام" بمباری سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس سے پورے کے پورے محلے مسمار اور ہزاروں فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔فلسطینی علاقوں پر اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ اور ایک اطالوی وکیل فرانسسکا البانیز کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب اسرائیل اقوامِ متحدہ کی بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے جس میں اس پر نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے۔البانیز نے میڈرڈ کی ایک نیوز کانفرنس کو بتایا، جبکہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے تو "ان لوگوں کی حفاظت کے لیے جو لڑائی میں فعال طور پر شامل نہیں" ہیں، بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب مزاحمت کاروں اور عام شہریوں کے درمیان فرق کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ فوجی حملے متناسب ہوں تاکہ شہریوں کو زیادہ نقصان نہ پہنچے۔البانیز نے کہا، "اس کے بجائے جو کچھ ہوا ہے وہ 100 دنوں سے زیادہ مسلسل بمباری میں -- پہلے دو ہفتوں میں 6,000 بم فی ہفتہ، 2,000 پاؤنڈ وزنی انتہائی پرہجوم علاقے میں گرائے گئے۔""زیادہ تر ہسپتالوں کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ ان میں سے بڑے ہسپتال ایک اچھی خاصی تعداد میں بند کر دیئے گئے ہیں، ان پر بمباری کی گئی ہے یا وہ فوج نے اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔ لوگ اب نہ صرف بموں سے بلکہ اس وجہ سے بھی مر رہے ہیں کہ ان کے زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیے صحت کا مناسب ڈھانچہ نہیں ہے۔"انہوں نے مزید کہا، "ہر روز حیران کن تعداد میں بچوں کے ایک یا دو اعضاء کاٹ دیئے جاتے ہیں۔ اس (جنگ) کے پہلے دو مہینوں کے دوران 1,000 بچوں کو بے ہوشی کے بغیر کاٹ دیا گیا۔ یہ شیطانیت ہے۔"اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کی تعداد کے مطابق حماس کے مزاحمت کاروں کے جنوبی اسرائیل میں حملے کے نتیجے میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جس کے بعد سے لڑائی نے فلسطینی سرزمین کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل نے مسلسل بمباری اور زمینی کارروائی کے ساتھ جواب دیا ہے جس میں کم از کم 24,620 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین، بچے اور نوعمر تھے۔خصوصی نمائندگان اقوامِ متحدہ کا عملہ نہیں ہیں بلکہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ذریعہ نامزد کردہ آزاد ماہرین ہیں جو حقوق کے شعبوں کی نگرانی کرتے ہیں۔البانیز نے کہا کہ وہ حماس کے تشدد کی "سختی سے مذمت" کرتی ہیں جو ان کے بقول جنگی جرائم کے مترادف ہے اور یہ انسانیت کے خلاف جرائم بھی ہو سکتے ہیں لیکن "اسرائیل نے جو کچھ کیا ہے اس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔"
جنوبی افریقہ گذشتہ ہفتے اپنا مقدمہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے گیا۔ لیکن اسرائیل نے امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی حمایت سے اس کی شدید مزاحمت کی ہے۔