کمیٹی برائے تحفظ صحافیان نے سال 2023 کو صحافیوں کے لیے برا سال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران دنیا بھر میں 320 صحافیوں کو جیل جانا پڑا۔ 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ' نے اس صورت حال کو آزاد آوازوں کو روکنے کی کوشش قرار دیا ہے۔کمیٹی کے مطابق جب سے اس نے سالانہ بنیادوں پر رپورٹ جاری کرنا شروع کی ہے یہ دوسرے بلند ترین اعدادو شمار ہیں۔ واضح رہے کمیٹی نے 1992سے یہ اعدادو شمار ہر سال2023 میں 320 صحافی جیلوں میں بند کیے گئے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق سال 2022 اس سلسلے میں سب سے زیادہ گرفتاریوں کا سال رہا تھا۔سال 2022 میں مجموعی طور پر 367 صحافی قید کیے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ کی ضمانت پر رہائی ہو گئی تھی اور کچھ سزا کے منتظر ہیں۔اب سال 2023 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق' میانمار، چین اور بیلاروس ان ملکوں میں شامل ہیں جنہوں نے کل گرفتار کیے گئے صحافیوں کی ایک تہائی تعداد کو گرفتار کیا۔ اسرائیل بھی اس معاملے میں نمایاں رہا اور چھٹے نمبر پر آیا۔ 'تاہم اس کی فوج کے ہاتھوں صحافیوں کی ہلاکتوں کی تعداد جسے کمیٹی کی اس رپورٹ میں شامل نہیں کیا گیا انتہائی غیر معمولی ہے۔ بد قسمتی سے دنیا مہذب اور جمہوری ملک اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسی بے بسی کے عالم میں 'اے ایف پی ' کے کارکنوں اور انتظامیہ نے دنیا بھر میں احتجاجی ریلیاں منعقد کیں اور دنیا کو جھنجوڑ نے کی کوشش کی ہے کہ غزہ میں صحافیوں کو اسرائیلی بمباری سے بچایا جائے۔ادھر ایران بھی صحافیوں کی گرفتاریوں میں چھٹے نمبر آیا ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے سربراہ جوڈی گینس برگ نے صحافیوں کے ساتھ اس سلوک کو دنیا میں آمرانہ سوچ اور حکومتوں کا فروغ قرار دیا ہے۔