امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل" کے مطابق واشنگٹن کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ میں کم شدید اور زیادہ درست مرحلے میں جانے کے لیے ہزاروں فوجیوں کو غزہ سے واپس بلا لیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے اقدام سے بعض اسرائیلی حکام میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انخلاء سے حماس کو ختم کرنے اور مزید حملوں کو روکنے کے اسٹریٹجک ہدف کو نقصان پہنچے گا۔جب کہ اس فیصلے کے حامیوں نے کہا کہ اس نے اسرائیل کو کشیدگی کے دیگر گرم محاذ جیسے مغربی کنارے اور لبنان کے ساتھ سرحد پر اپنی افواج کی تعیناتی کا امکان فراہم کیا ہے۔یہ بات اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے انکشاف کیا کہ اسرائیل کے پاس اس وقت غزہ میں تین ڈویژن فوج ۔ یہ فوج شمالی اور جنوبی غزہ میں حماس کے خلاف لڑ رہی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ چوتھی ڈویژن "36" کو آرام اور تربیت کے لیے واپس بلا لیا گیا ہے۔ اس وقت بڑی تعیناتی حماس کے جنوبی گڑھ خان یونس شہر میں ہو رہی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی جب غزہ کے حوالے سے بہت سے نکات پر امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلافات جاری ہیں۔ ان میں جنگ کی شدت کو کم کرنے کی کوشش اور حماس کے رہ نماؤں اور مقامات پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے جبکہ مزید فلسطینی شہریوں کی ہلاکت سے بچنے پر توجہ دی جا رہی ہے۔