مکرمی! وزیر اعلیٰ شہباز شریف اچھے منتظم اور غلط چیزوں کو برداشت نہ کرنے کی شہرت رکھتے ہیں لیکن چند مفاد پرستوں نے ان سے ایسا کام کرا لیا جو لاہوریوں کے لئے سوہانِ روح ثابت ہو گا۔ گذشتہ روز وزیر اعلیٰ نے ٹھوکر نیاز بیگ اوور ہیڈ بریج کا افتتاح کیا۔ مجھے اس پل سے گزرنے کا اتفاق ہوا جس کی تعمیر انتہائی ناقص ہے جو یقیناً تعمیر میں عجلت کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ اس سے بہتر سائیڈز کی 6 سال قبل بننے والی سڑکیں ہیں۔ پل کی سڑک کا کوئی لیول نہیں ہے۔ گاڑی مسلسل جمپ لیتی رہتی ہے۔ ٹھیکیدار کو جلد از جلد تعمیر کا حکم دینے کا مقصد یہ نہیں کہ معیار گرا دیا جائے اور بیوروکریسی نے کیونکر ایسی ناہموار سڑک قبول کر لی۔ مزید یہ کہ پل کے نیچے کے تمام راستے بند ہیں۔ رائیونڈ روڈ سے ملتان چونگی کی طرف جانے والی ٹریفک کو نہر کے ساتھ ساتھ موہلن وال کی طرف جا کر سات آٹھ کلومیٹر کا سفر زائد طے کرنا پڑتا ہے اور راستے میں پولیس ناکہ اوپر سے مزید عذاب ہے۔ موہلنوال سے نہر کے ساتھ بننے والی سڑک کی تعمیر بھی دو ماہ سے ادھوری پڑی ہے۔ یہ بھی اوورہیڈ بریج کی جلد از جلد تعمیر کے لئے ادھوری چھوڑی گئی ہے۔ اس پل کی جلد از جلد تعمیر تو ضروری تھی لیکن معیار کی قیمت پر نہیں ہونی چاہئے تھی۔ اس وجہ سے اپوزیشن کے ظہیرالدین کو حکومت پر تنقید کا موقع ملا۔ اس پل کے ساتھ جو کچھ ہوا کیا ذمہ داروں سے پوچھنے اور خادمِ پنجاب کو بتانے والا کوئی نہیں۔ خادمِ پنجاب سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری نوٹس لیتے ہوئے پل کا لیول معیار کے مطابق کرنے کے احکامات صادر فرمائیں۔ اگر کہیں کوئی بدعنوانی ہوئی ہے تو اس کا نوٹس لیں اور پل کی نیچے والی سڑکوں کی فوری تعمیر کے بھی احکامات جاری کریں۔(صداقت علی بھٹی ٹھوکر نیاز بیگ لاہور)