کشن گنگا ڈےم کےس .... پاکستان کی کمزور وکالت

اس وقت پاکستان کے سےاست دان جوتےوں مےں ڈال بانٹ رہے ہےں لےکن وسےع تر قومی مفاد کے منصوبوں کو ےکسر انداز کررکھا ہے۔ ےہاں مثال کالا باغ ڈےم کی برمحل ہے کہ اسکی تعمےر منگلا ڈےم کی تکمےل کے بعد اور تربےلا ڈےم کے تعمےر کے آغاز سے پہلے تکمیل پذےر ہونی تھی لےکن مخصوص مفادات کے زےر اثر ”انڈس واٹر ٹرےٹی“ (سندھ طاس معاہدے) کے تحت قائم کی گئی ڈےموں کی تعمےر کی اس ترتےب کو تبدےل کر دےا گےا اور کالاباغ ڈےم کو پس پشت ڈال کر تربےلا ڈےم‘ جو صوبہ خےبر پی کے مےں واقع ہے، پہلے تعمےر کر لےا گےا اور پھر کالاباغ ڈےم پر سےاست سےاست کھےلی جانے لگی۔ قوم اےک کثےرالمقاصد منصوبے کی بروقت تعمےر سے سستی بجلی اور زراعت کےلئے وافر پانی سے محروم ہو گئی۔
بدقسمتی کی بات ےہ ہے کہ سابق وزےراعظم مےاں نواز شرےف اور فوجی آمر و غاصب جنرل پروےز مشرف نے کالا باغ ڈےم کی تعمےر کا آغاز کرنے کے اعلانات کئے لےکن ان پر بھی سےاست کی ”سےاہ کاری“ غالب آگئی اور اب ملک اندھےروں مےں ڈوبا ہوا ہے جبکہ بھارت نے دریائے چناب‘ جہلم اور سندھ پربھی ڈےمز تعمےر کرنے شروع کر رکھے ہےں جن کا پانی انڈس واٹر ٹرےٹی کے تحت پاکستان کا حصہ ہے۔ بھارت کو احساس ہوگےا ہے کہ اسلامی اےٹمی قوت پاکستان کو وہ مےدان میں جنگ شکست نہےں دے سکتا لےکن واٹر بم چلا کر وہ ہمےں تباہی سے دوچار کر سکتا ہے اور کر رہا ہے۔ اےک خبر کے مطابق بھارت کے ان تخرےبی منصوبوں کےلئے پاکستان سے مےر جعفر اور مےرصادق جےسے غدار دستےاب ہےں بھارت اس آزاد اسلامی ملک کو برباد کرنے کےلئے بھاری سرماےہ کاری کررہا ہے اور اسے مبےنہ طور پر سرپرستی بھی حاصل ہے۔
ےہ طوےل تمہےد مےں نے اس لئے پےش کی ہے کہ ہمارے اقتدار پسند سےاست دانوں نے اندرون ملک نہری پانی کی تقسےم پر صوبائی تعصبات کو ابھار رکھا ہے اور آپس مےں جوتم بےزار ہو رہے ہےں تو دوسری طرف عالمی ثالثی عدالت مےں کشن گنگا کے بھارتی پراجےکٹ کےخلاف دعویٰ دائر کےا ہے تو اسکی پےروی صحےح خطوط پر نہےں کی جا رہی بھارت کا 330 مےگاواٹ بجلی پےدا کرنے کا ےہ پراجےکٹ انڈس واٹر ٹرےٹی کے تحت پاکستان کے 960 مےگاواٹ کے نےلم جہلم پراجےکٹ سے منسلک ہے بھارت نے ےہ منصوبہ 1984ءمےں بناےا تھا لےکن پھر شاید انڈس واٹر ٹرےٹی کی خلاف ورزی کے پےش نظر کشن گنگا ڈےم کی تعمےر روک دی لےکن جب اسکے کانوں مےں ےہ بھنک پڑی کہ پاکستان لائن آف کنٹرول کی دوسری طرف آزاد کشمےر مےں جہلم نےلم پراجےکٹ تعمےر کر رہا ہے تو بھارت نے انڈس واٹر ٹریٹی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کشن گنگا منصوبے پر کام شروع کردیا۔ اس منصوبے کے تحت بھارت نے مقبوضہ کشمےر مےں مظفر آباد سے تقرےباً 160 کلومےٹر کے فاصلے پر درےائے جہلم نےلم (کشن گنگا) ہے جو پاکستان کے حصے مےں آےا ہے بھارت اس کا رخ موڑ رہا ہے اور اس مقصد کے حصول کےلئے مقبوضہ کشمےر کے پہاڑوں مےں اےک سرنگ بنائی جا رہی ہے جس کے دوسرے سرے پر پن بجلی گھر تعمےر کرنا مقصود ہے سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت اور پاکستان مےں سے جو ملک پہلے ڈےم بنالے گا درےائے جہلم کے پانی کے استعمال کا حق اسی کو حاصل ہوگا۔
بھارت کے اےک سابق وزےر مملکت برائے توانائی مسٹر جے رام رمےش نے 2008 مےں کہا تھا کہ کشن گنگا پراجےکٹ سٹرٹجیکل نوعےت کا بے حد اہم منصوبہ ہے اور بھارت اسکی تکمےل کےلئے جان لڑا دےگا تاکہ درےائے کشن گنگا (جہلم) کے آبی حقوق اسے مل جائےں۔
پاکستان نے اسے انڈس واٹر ٹرےٹی کی خلاف ورزےاں قرار دےا اور جب مذاکرات مےں مسئلہ طے نہ ہوا تو اپنا کےس عالمی ثالثی عدالت مےں پےش کردےا کےونکہ بھارت کو اگر ےہ حق مل گےا تو آزاد کشمےر کی طرف درےائے جہلم کے بہاو¿ میں 13فےصد اور بجلی کی پےداوار مےں 30 فےصد کمی ہو جائےگی اطلاعات کےمطابق بھارت نے پانی موڑنے والی سرنگ 22 کلومےٹر بنائی ہے۔
عالمی ثالثی عدالت کے چےف جج اور دوسرے دو ارکان کا انتخاب دونوں ملکوں کے دئےے ہوئے تےن تےن ناموں سے اقوام متحدہ کے سےکرٹری جنرل بان کی مون نے قرعہ اندازی سے کیا۔ امرےکی ماہر قانون سٹےفن مائرن شےوبل کو چےف جج مقرر کےا گےا پاکستان نے اس عدالت مےں اپنا کےس پےش کرنے کےلئے جو ارکان نامزد کئے وہ آبی وسائل اور امور کے ماہر نہےں ان مےں اےک کمال مجےد اللہ ہےں، دوسرے کے، کے آغا ڈپٹی اٹارنی جنرل ہےں تیسری رکن اےک خاتون شمائلہ ہے بلحاظ عہدہ انڈس واٹر کمشنر شےراز جمےل مےمن کو رکن بناےا گےا ہے اسکے برعکس بھارت نے اپنے بہترےن انجےنئر اور آبی ماہرےن نامزد کئے ہےں۔
عالمی ثالثی عدالت کا پہلا اجلاس ہالےنڈ مےں جنوری 2011ءمےں منعقد ہوا پاکستان کی نامزد ٹےم چونکہ اپنا کےس تےار کرکے نہےں گئی تھی اس لئے اجلاس کسی کارروائی کے بغےر 15 اپرےل تک ملتوی کردےا گےا لےکن اس تارےخ کو بھی پاکستانی نمائندے اپنا مےمورنڈم پےش نہ کر سکے۔ ےکم مئی کو سےنٹ کی مجلس قائمہ برائے پانی وتوانائی کے سامنے وزےراعظم کے مشےر کمال مجےد اللہ کو شےراز مےمن نے اس کوتاہی کا ذمہ دار قرار دےا اور وجہ بتائی کہ وہ اپنی مرضی کا اےک قانون دان مقرر کرانے پر دباو¿ ڈال رہے تھے ۔ قائمہ کمیٹی کے سامنے انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ عالمی ثالثی عدالت سے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کیخلاف حکم التواءحاصل کرنے کیلئے ڈباﺅ ڈال رہے تھے لےکن کمال مجےد امجد اس سے متفق نہےں تھے ایک خبر کے مطابق قائمہ کمےٹی کو بتاےا گےا کہ بھارت نے کشن گنگا ڈےم پر صرف 15فےصد کام کرلےا ہے جبکہ دےگر ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈےم کا 43 فیصد کام ہو چکا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قائمہ کمےٹی کے سامنے غلط اعداد و شمار پےش کئے گئے ہےں اور عالمی ثالثی عدالت مےں جو مےمورنڈم پاکستان کا وفد ارکان نے 15 اپریل کو پیش کرنا تھا‘ وہ مئی 2011ءکے آخر میں داخل کرایا گیا۔
اب پاکستان ثالثی عدالت کے سامنے اپنے دلائل جولائی کے اجلاس مےں پےش کرےگا ‘ اس پر بھارت کو اپنے دلائل دےنے کےلئے چھ ماہ کا عرصہ دےا جائےگا اور بھارت پاکستان پر سبقت لے جانے کا کوئی دقےقہ فرد گزاشت نہےں کرےگا پاکستان نے گزشتہ آٹھ برسوں مےں 18 فےصد کام مکمل کےا ہے اور اب کام سست رفتاری اور وکےلوں کے ہمراہ مقبوضہ کشمےر مےں کشن گنگا ڈےم اور آزاد کشمےر مےں جہلم نےلم ہائےڈرو الےکٹرک پراجکےٹ کا معائنہ کر چکا ہے اس دورے مےں اس وفد نے دونوں ملکوں مےں ےہ اندازہ لگاےا کہ کتنے فیصد کام ہو چکا ہے نےز پاکستان کے اعتراضات کا جائزہ بھی لےا جو کشن گنگا ڈےم کے ڈےزائن درےا کا رخ موڑنے کےلئے پہاڑوں مےں سرنگ (ٹنل) بنانے، سرنگ کے دوسرے سرے پر پاور ہاو¿س تعمےر کرنے اور کشن گنگا کا پانی ولر جھےل مےں ڈالنے کے بارے مےں ہےں عالمی ثالثی عدالت کے دس رکنی وفد کے مشاہدات صےغہ راز مےں ہےں لےکن ےہ بات عےاں ہے کہ بھارت انڈس واٹر ٹرےٹی کی خلاف ورزی کرکے کشمےر مےں سندھ چناب اور جہلم کے بہاو¿ کے راستوں پر کئی ڈےم تعمےر کر رہا ہے اور اسے بگلےہار ڈےم کے تنازعے پر بھارت کے حق مےں دئےے گئے ثالثی عدالت کے فےصلے نے تقوےت دی ہے اور اب دل ہستی ڈےم‘ برسر ڈےم پاکول دل ڈےم اور سوال کوٹ پراجےکٹ پر کام ہو رہا ہے اسکے علاوہ سلال ہائےڈرو الےکٹرک پراجےکٹ، کرکلئی ڈےم‘ اوری پراجےکٹ چوٹک ڈےم، نےموباز گو پراجےکٹ اور ڈمگھر ڈےم درےائے چناب کی گزرگاہ پر مقبوضہ کشمےر مےں بنائے جائےنگے۔
وکی لےکس انکشاف کر چکے ہےں کہ بھارت مےں متعےن امرےکی سفےر ڈےوڈ ملفورڈ نے اےک خفےہ مکتوب مےں 2005ءمےں اپنی حکومت امرےکہ کو مطلع کر دےا تھا کہ متذکرہ بالا ڈےموں کو مقبوضہ کشمےر مےں تعمےر اس خطے کے امن کو تباہ کر سکتی ہے اور دونوں ملکوں مےں جنگ بھی چھڑ سکتی ہے ےہ خفےہ مکتوب اب وکی لےکس نے منکشف کےا ہے تو اس حقےقت کا اندازہ لگاےا جا سکتا ہے کہ بھارت وطن عزےز کی تباہی اور بربادی مےں کتنا آگے بڑھ چکا ہے اور ممبئی دھماکوں کے بعد کشےدہ حالات پر اپنے طور پر قابو پا کر پھر ”رام رام“ کا الاپ شروع کردیا ہے لیکن پاکستان کے سیاست دان کرسی مضبوط کرنے کیلئے آپس مےں لڑ رہے ہےں اور ملک بحرانوں کا شکار ہے۔
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انڈس واٹر ٹرےٹی کی اےک کمزور شق کے تحت بھارت نے کشن گنگا ڈےم کی تعمےر کی رفتار تےز کردی ہے لےکن پاکستان نے نےلم جہلم ہائےڈرو الےکٹرک پراجےکٹ پر درےا جہلم کے پانی کے پورے حقوق حاصل کرنے کےلئے تعمےر کی سست رفتاری کو قائم رکھا ہے اور اب آثار نظر آتے ہےں کہ بگلےہار ڈےم کی طرح ہےں عالمی ثالثی عدالت سے اپنا حق نہ ملے اور کروڑوں ڈالرز جو اس مقدمے پر صرف ہو رہے ہےں ضائع ہو جائےں اور پھر بھارت ہمےں درےائی پانی سے محروم کرکے ہماری زرعی زمےنوں کو بنجر کر دے اور پاکستان کو قحط سے دوچار کردے۔ کالا باغ ڈےم کی مخالفت کرنےوالوں کےلئے ےہ اےک خصوصی لمحہ فکرےہ ہے۔ کےا وفاقی حکومت عالمی ثالثی عدالت پر انحصار کرنے کی بجائے نےلم جہلم الےکٹرک پراجےکٹ کی تکمیل کی طرف پوری توجہ نہےں دے سکتی اور اس منصوبے کو بھارت کے 2014ءکے ہدف سے پہلے مکمل نہےں کےا جا سکتا؟
اندھےروں مےں ڈوبی ہوئی قوم صدر آصف علی زرداری اور وزےراعظم ےوسف رضا گےلانی سے سوال کرتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن