جب سے گوادر بندرگاہ نے بلوچستان کے ساحل پر حقیقت کا روپ دھارا ہے پاکستان کے لئے اقتصادی ترقی اور بیرون تجارت کے امکانات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گوادر بندرگاہ وسط ایشیائی ریاستوں ازبکستان، کرغزستان، تاجکستان، قازقستان اور ترکمانستان کے ساتھ افغانستان اور چین کو بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک مختصر ترین راستہ فراہم کرتی ہے جس کے ذریعے یہ ممالک مشرق وسطیٰ افریقہ یورپ شمالی امریکہ جنوبی امریکہ اور مشرق بعید تک اپنی مصنوعات اور خام مال ارزاں اخراجات پر بھجوا سکتے ہیں۔ گوادر بندرگاہ بالخصوص چین کے لئے بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ چین اپنے مغربی صوبہ سنکیانگ کے ذریعے پورے ملک کی مصنوعات کو اس کے ذریعے تمام براعظموں کو برآمد کر سکتا ہے۔ پاکستان اور چین نے ان لامحدود امکانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے گوادر اور کاشغر کو ریلوے اور سڑکوں کے جال کے ذریعے ملانے کا عندیہ دیا ہے۔ کاشغر مغربی چین میں واقع صوبہ سنکیانگ کا ایک اہم شہر ہے جو کہ دریائے کاشغر کے کنارے آباد ہے یہ ضلع کاشی کا صدر مقام بھی ہے۔صوبہ سنکیانگ (شنجیانگ) ایک بہت بڑا صوبہ ہے جوکہ 6 لاکھ 60 ہزار مربع میل رقبہ پر محیط ہے اور 22 ملین آبادی کا حامل ہے۔ اس صوبے کی سرحدیں مشرق میں منگولیا، شمال مغرب میں رشیا، کرغزستان، تاجکستان اور جنوب میں تبت بھارت اور پاکستان سے ملتی ہیں۔ سنکیانگ کے دوسرے اہم شہروں میں یارقند ختن اکسر ترخان اور کلجو شامل ہیں۔ اس صوبے کی معدنیات میں معدنی تیل، کوئلہ چاندی تانبا جست سونا سیسہ اور نائٹریٹ نمایاں ہیں۔ کاشغر کا شہر اس علاقے میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ نہ صرف تجارت کا مرکز ہے بلکہ سوتی اونی کپڑے اور سونے چاندی کے زیورات کے باعث اسے عالمی شہرت بھی حاصل ہے چنانچہ پاکستان گوادر کاشغر تجارتی کوریڈور کے ذریعے یہ تمام معدنیات اور مصنوعات سستے نرخوں پر حاصل کر سکتا ہے۔ اس کوریڈور کی کل لمبائی 2000 کلومیٹر کے قریب ہو گی جو کہ ریلوے اور سڑکوں کے ذریعے جدید تیز رفتارٹریفک کا ذریعہ بنے گا۔ تجزیہ نگاروں کے نزدیک صرف سنکیانگ کے صوبے میں 104ارب ڈالر تجارت کا پوٹیشنل موجود ہے اور یہ چین کے لئے سب سے زیادہ معدنی تیل پیدا کرتا ہے گذشتہ دہائی میں قومی معاشی ترقی کی شرح میں یہ سب سے آگے رہا ہے۔ پاکستان اور سنکیانگ کے دارالحکومتوں اسلام آباد ارومکی کے درمیان اڑھائی گھنٹے کی فضائی پرواز کا فاصلہ ہے۔ حال ہی میں ارومکی اکنامک اینڈ ٹیکنالوجیکل ڈویلپمنٹ زون کی کوششوں سے بیرون سرمایہ کاروں نے تیل آئرن سٹیل ہوائی ٹربائن خوراک اور بیوریج کے شعبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ مزید برآں ہورگوس فری ٹریڈ زون ہورگوس کے شہر میں قائم ہے جو کہ قازقستان سنکیانگ سرحد پر واقع ہے۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارتی آف پاکستان (TDAP) نے اس میں دلچسپی ظاہر کی ہے کیونکہ ہورگوس مغربی چین کی سب سے بڑی ڈرائی پورٹ ہے جو کہ پاکستانی مصنوعات کو چین کے دیگر تمام علاقوں میں ایہ بہترین سپرنگ بورڈ مہیا کر سکتی ہے۔ گوادر کاشغر تجارتی کوریڈور کی ایک اور معاشی افادیت یہ ہے کہ اس کے ذریعے پاکستانی خام مال اور مصنوعات کو افغانستان کے جنگ زدہ علاقے میں سے گزرے بغیر وسط ایشیائی ریاستوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ وسط ایشیائی ریاستوں کو مصنوعات، کیمیکلز سپورٹس کے سامان اور ادویات کی شدید ضرورت رہتی ہے اسی طرح گوادر کاشغر تجارتی کوریڈور چین اور وسط ایشیائی ریاستوں کی تجارت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے کیونکہ یہ ممالک گوادر بندرگاہ کے ذریعے دیگر ممالک سے اپنے تجارتی روابط میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ حال ہی میں کچھ حلقوں میں ان امکانات کا اظہار بھی کیا گیا کہ ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کو بھی وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے بالخصوص بھارت کو کسی ایسی ایرانی بندرگاہ کی تلاش ہے جس کے ذریعے وہ گوادر بندرگاہ کی اہمیت کو کم کر سکے مگر عملاً ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ جب سے یہ بندرگاہ قائم ہوئی ہے بھارت بہت تلملا رہا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف پاکستان اور چین کے تجارتی روابط میں اضافہ ہو گا بلکہ بحیرہ عرب کے ساحل کے ساتھ چینی تجارتی اور جنگی بحری جہازوں کی موجودگی سے پاکستان کے دفاع کو بھی استحکام ملے گا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کی موجودہ حکومت کو گوادر کاشغر تجارتی کوریڈور کی معاشی اہمیت کا مکمل ادراک ہے اس نے چین کے اشتراک سے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ امید ہے کہ ایک متحرک عوام دوست حکومت پاکستانی عوام کے لئے ایسے منصوبوں پر کام کرتی رہے گی جس سے ملک میں خوشحالی کا دور دورہ ہو گا اور شہریوں کو مہنگائی غربت جہالت لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی جیسی لعنتوں سے نجات ملے گی۔