لاہور (لیڈی رپورٹر) سحروافطار کی تیاریوں ، عبادات، عید شاپنگ ودیگر ذمہ داریوں کے باعث ورکنگ خواتین کے معمولات زندگی میں غیر معمولی تبدیلی رونما ہونے سے بعض کیلئے ٹائم مینجمنٹ مشکل ہوگئی۔ ”نوائے وقت“ سے گفتگو کرتے ہوئے ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرنے والی فریحہ شوکت نے کہا کہ روزہ کی حالت میں گھر، بچوں اور دفتر کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے عبادات کیلئے وقت نکالنا دشوار ہو جاتا ہے۔ بنک آفیسر تنزیلہ ملک نے کہا کہ روزہ میں مردوں کو معمول سے کم گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے جبکہ خواتین کی ذمہ داریاں کئی گنا بڑھ جاتی ہیں۔ غزالہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ تمام مصروفیات کے ساتھ ساتھ بچوں اور تمام اہل خانہ کیلئے عید شاپنگ بھی خواتین کی ذمہ داری ہوتی ہے اسلئے پورا مہینہ خواتین کیلئے ٹائم مینجمنٹ ایک مشکل ٹاسک ثابت ہوتی ہے۔ انڈی پنڈنٹ سسٹم کی بجائے مشترکہ خاندانی نظام میںگھر کی تمام خواتین اپنی گھریلو ذمہ داریاں آپس میں بانٹ لیتی ہیں جس سے کافی آسانی رہتی ہے۔
معمولات، رمضان اور عید شاپنگ، ورکنگ ویمن کو ٹائم مینجمنٹ میں مشکلات
Jul 19, 2013