کراچی (نوائے وقت نیوز) روسی نشریاتی ادارے”آر ٹی“ کے مطابق پاکستان میں ہیروئن کا نشہ خوراک سے سستا ہے، سالانہ ایک ارب ڈالر مالیت کی ہیروئن پاکستان کی کھلی منشیات کی صنعت سے فراہم کی جاتی ہے اور اس صنعت کا انحصار تباہ حال افغانستان کی نقد آور فصل سے ہے۔پاکستان میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہیروئن خوراک سے سستی اور با آسانی دستیاب ہے۔ پاکستان میں چالیس لاکھ سے زائد لوگ منشیات کے عادی ہیں لیکن ان کو اس لت سے نکالنے کے لئے بحالی کے 80سے بھی کم کلینکس ہیں۔رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہیروئن کے عادی افراد اپنی عادت کو چھپانے کی پروا نہیں کرتے۔ بہت سے لوگوں کے لیے یہ ایک خطرناک راستہ ہے۔ منشیات کے عادی افراد کی مدد ہیروئن کی طلب میں کمی کر کے کی جاسکتی ہے لیکن کراچی کی گلیوں اور سڑکوں پر اس کی کو ئی کمی نہیں۔ ہیروئن کے اہم جزو افیون کا سب سے بڑا پیداکرنے والا ملک افغانستان ہے دنیا بھر میں90فی صد منشیات اسی ملک سے فراہم کی جاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً40فی صد منشیات پاکستان کے راستے سمگل ہوتی ہیں عالمی ادارے کی 2013کی ورلڈ ڈرگز رپورٹ کے مطابق پاکستان اور یوکرائن میں منشیات کے عادی افراد میں سب سے زیادہ HIVکی موجودگی 22 فیصد میں پائی گئی۔ جب کہ بھنگ پینے والوں کی تعداد میں پاکستانیوں میں 3.6 فیصد کے لحاظ سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت دو کروڑ دس لاکھ افراد ہیروئن کے عادی ہیں۔