لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے ضلعی عدالت میں ہنگامہ کرنے اور فاضل جج سے ناروا سلوک کرنے والے چار وکلاءکے خلاف پنجاب بار کونسل کو انضباطی کاروائی کرنے کی ہدایت کر دی۔سینئر سول جج لاہور نے عدالت میں ہنگامہ کرنے پر چار وکلاءکے خلاف شکایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 15 جولائی کو سید جواد رضا، شیخ محمد ندیم انجم، فیاض علی بٹ اور ملک جاوید انکی عدالت میں پیش ہوئے اور سید جواد رضانے بلا وجہ زور زور سے بولنا شروع کر دیا کہ بچے کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم کیوں جاری کیا۔ مذکورہ جج نے انہیں عدالتی تقدس برقرار رکھنے کو کہا لیکن ایڈووکیٹ جوادرضا نے انہیں گالیاں دینا شروع کردیںاور غیر مہذب زبان استعمال کرتے ہوئے دھمکایا کہ وہ مذکورہ جج کو سبق سکھائے گا۔ شکایت کے مطابق مذکورہ وکیل نے عدالت عالیہ اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے خلاف بھی نازیبا کلمات کہے اور اسکے بعد اپنے ساتھی وکلاءمحمد ندیم اور جاوید کے ہمراہ عدالت پر دھاوا بول دیا جس سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے مذکورہ جج کے باپ اور آباﺅ اجداد کے بارے میں توہین آمیز باتیں کیں اور کہاکہ کسی عدالت میں اتنی جرات نہیں کہ ان کے خلاف فیصلہ دے سکے۔شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ سید جواد رضا ایڈووکیٹ اور اسکے ساتھی وکلاءکا یہ فعل قانون کے خلاف ہے۔ گستاخانہ باتیں کرنا عدالتوںکے وقار کو پامال کرنے کے مترادف ہے جس سے عدالت میںموجود سائلین میں عدم تحفظ اور خوف کا احساس پیدا ہوا۔اس شکائت پر ہائی کورٹ نے ان وکلاءکے خلاف کارروائی کےلئے پنجاب بار کونسل کو ریفرنس بھجوا دیا۔