پشاور (بی بی سی اردو ڈاٹ کام + اے ایف پی) کالعدم تحریک طالبان کے ایک سینئر راہنما نے بی بی سی کو بتایا کہ عدنان رشید نہ تو تحریک کے سینئر کمانڈر ہیں اور نہ ہی ان کی جانب سے ملالہ یوسف زئی کو بھیجے جانے والے خط سے تحریک کا کوئی تعلق ہے۔ طالبان رہنما کے مطابق ملالہ کے لئے کوئی ہمدردی نہیں ان کو ان کی سیکولر تعلیم کا پرچار اور مغربی پروپیگنڈے کا حصہ بننے کی وجہ سے نشانہ بنایا تھا وہ پاکستان آئی تو ان کو نشانہ بنایا جائےگا۔ طالبان راہنما کے مطابق طالبان شوری نے عدنان رشید کے خط کا اصل مسودہ طلب کیا ہے اور اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے اس خط میں کونسی باتیں تحریک کے اصولوں کے خلاف ہے۔ شوری اس بات کا بھی جائزہ لے گی اس خط کے لکھنے کا مقصد کیا تھا۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے بظاہر عدنان رشید کے اس خط کا مقصد ملالہ یوسف زئی کی تقریر کو ذرائع ابلاغ کی طرف سے ملنے والی توجہ کا مقابلہ کرنا اور پاکستانی معاشرے کو مزید تقسیم کرنا ہے۔ خط میں ملالہ پر کئے جانے والے حملے کو غلط قرار نہیں دیا گیا اور صحیح اور غلط کا فیصلہ خدا پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ ملالہ کے خاندان نے اپنے بیان میں کہا ہے وہ طالبان کے خط کے بارے میں جانتے ہیں لیکن انہیں خط موصول نہیں ہوا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملالہ کے معاملے پر طالبان کے اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔