اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان محمد بلند اختر رانا کو سکیورٹی مہیا کرنے اور وزارت خزانہ کو ان کے کام میں مداخلت کرنے سے روک دیا ہے‘ سماعت کے دوران جسٹس نورالحق این قریشی نے وفاق کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان طارق محمود کھوکھر سے استفسار کیا کہ رٹ پٹیشن میں سنجیدہ الزامات لگائے گئے ہیں‘ حکومت درخواست گزار کو سکیورٹی مہیا نہیں کرسکتی‘ وفاق کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کی جانب سے غیر سنجیدہ اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے، ان میں کوئی حقیقت نہیں‘ عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پندرہ دنوں میں جواب طلب کرلیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان محمد بلند اختر رانا کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس نورالحق این قریشی پر مشتمل سنگل بنچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سعید خورشید نے عدالت کو بتایا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا عہدہ آئینی ہوتا ہے، وزارت خزانہ‘ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ و دیگر ادارے ان کے انتظامی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کر سکتے۔ فاضل جج نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو حکومت کی جانب سے کوئی نوٹس جاری ہوا، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کو سکیورٹی نہیں دی جارہی بلکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار‘ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن و دیگر فریقین کی جانب سے کام میں مداخلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وزارت خزانہ عوام کے اے جی پی آر کے ادارے کوذاتی استعمال کرنا چاہتی ہے۔ من پسند افراد کو اس عہدے پر لگایا جائے گا تو ملک میں کرپشن کیسے ختم ہوگی۔ سماعت کے دوران فاضل جج نے وفاق کے وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کی جانب سے سنجیدہ الزامات لگائے گئے ہیں وفاق کا اس سلسلے میں کیا موقف ہے۔ وفاق کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الزامات حقائق کے برعکس ہیں، ہم تردید کرتے ہیں۔ عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ‘ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ‘ سیکرٹری خزانہ‘ مشیر خزانہ‘ کنٹرولر جنرل آف اکائونٹس وغیرہ تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پندرہ دنوں میں جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔