اسلام آباد (نوائے و قت رپورٹ/ ایجنسیاں ) یوم آزادی کی مرکزی تقریب چودہ اگست کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر ڈی چوک کی بجائے پارلیمنٹ ہائوس کی حدود میں ہوگی جس میں پہلی بار مسلح افواج کی پریڈ بھی ہوگی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ہونے کی صورت میں تیرہ اگست کو یوم آزادی کے حوالے سے ارکان اسمبلی تقاریر کرینگے۔ قومی ترانہ بجایا جائے گا، فوج کی ٹرپل ون بریگیڈ نے چودہ اگست کی پریڈ کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمنٹ ہائوس کا دورہ کیا ہے۔ تقریب کی سکیورٹی فوج کے سپرد ہوگی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق چودہ اگست کو یوم آزادی کی مرکزی تقریب پارلیمنٹ ہائوس اور کابینہ ڈویژن کے درمیان موجود خالی جگہ پر ہوگی۔ یہ مقام ایوان صدر کے بالکل سامنے ہے وہاں سی ڈی اے نے انتظامات بھی شروع کر دیئے ہیں اس مرکزی تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف پرچم کشائی کرینگے اور قوم سے براہ راست خطاب کرینگے، مسلح افواج کے سربراہ، چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرائ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت دیگر آئینی اداروں کے سربراہوں، غیر ملکی سفارت کاروں اور ارکان پارلیمنٹ کو تقریب میں شرکت کے دعوت نامے بھیجے جائیں گے تحریک انصاف سمیت دیگر سیاسی قیادت کو بھی مدعو کیا جائے گا، مسلح افواج کی پریڈ بھی پارلیمنٹ ہائوس کی حدود کے اندر ہوگی اسی لئے وہاں سی ڈی اے نے انتظامات شروع کر دیئے ہیں سکیورٹی انتہائی سخت ہوگی۔ ارکان پارلیمنٹ کے ڈرائیوروں کے لئے بنائے گئے شیڈز کو بھی گرا دیا جائے گا انہیں فوجی حکام نے سکیورٹی رسک قرار دیا تھا، پریڈ کے مقام کا جائزہ لینے کے لئے ٹرپل ون بریگیڈ کے افسروں نے پارلیمنٹ ہائوس کا دورہ کیا۔ وہاں پولیس کے متعلقہ ڈی ایس پی و دیگر حکام سے پریڈ کی سکیورٹی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا ذرائع نے بتایا کہ پریڈ کے دن سکیورٹی فوج کے سپرد ہوگی۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی تعنیات ہوگی دوسری طرف سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تیرہ اگست کو تمام ارکان پاکستانی پرچم کا بیج اپنے سینے پر لگاکر آئیں گے، ایوان کے اندر قومی پرچم لہرایا جائے گا۔ تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کو یوم آزادی کے حوالے سے تقاریر کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا جس میں تحریک انصاف بھی شامل ہوگی۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف پاکستان تحریک انصاف کے 14 اگست کے آزادی مارچ سے پیدا ہونے والے چیلنج سے سیاسی طور پر نمٹنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے اہم وزراء کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں سے رابطوں کا ٹاسک دیدیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزراء تحریک انصاف کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرینگے کہ وہ اپنا مارچ ایف۔9 پارک، جناح سپورٹس کمپلیکس یا فیض آباد کے قریب کے علاقے تک محدود کر لیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یہ رپورٹ دی ہے کہ جاری ضرب عضب آپریشن کے تناظر میں عمران خان کے لانگ مارچ سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور دیگر بعض اہم مسلم لیگی رہنماؤں نے ایک اجلاس میں وزیراعظم سے کہا ہے کہ عمران خان کی گھر میں نظربندی کا الٹا اثر ہو گا اور اس سے مسلم لیگ ن کی حکومت کے لئے مشکلات بڑھیں گی۔ اس لئے حکومت کو یہ اقدام نہیں کرنا چاہئے اور صورتحال سے بچنا چاہئے۔ آخری منٹ تک تحریک انصاف کے قائد کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ وہ ایسی جگہ پر مارچ کا مقام رکھ لیں جہاں حکومت آسانی کے ساتھ سکیورٹی فراہم کر سکے۔ چودھری نثار علی خاں نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ماحول کو ٹھنڈا اور پرامن رکھنے لئے مسلم لیگی رہنماؤں کو پی ٹی آئی کے خلاف سخت بیان بازی سے روک دیا جائے۔ وزیراعظم نے اس خیال کا اظہار کیا کہ وہ طاقت کے استعمال کے مخالف ہیں اور مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔ دریں اثناء ذرائع کے مطابق ایک تیسرا فریق حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے ساتھ خفیہ مذاکرات میں مصروف ہے۔ پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما یہ کردار ادا کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ جلد ڈیل فائنل ہو جائے گی۔ ان خفیہ مذاکرات میں عام انتخابات میں ہونے والی بے قاعدگیاں اور مجوزہ آزادی مارچ موضوع بحث ہے۔ یہ ’’تھرڈ پارٹی‘‘ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے گرین سگنل کے بعد ثالثی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ حکومت نے پی ٹی آئی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور ان کے نامزد ارکان کو مختلف اداروں میں لیگل ایڈوائزر بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ابتدائی طور پر بار کے 22 ارکان کو لیگل ایڈوائزر بننے کی پیش کی گئی ہے۔ بعض نے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے اور بعض نے دیگر افراد کو نامزد کیا ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر قانون بابر اعوان نے بھی مختلف بارز میں فنڈز تقسیم کر کے وکلاء کی حمایت حاصل کرنے کی حکمت عملی اختیار کی تھی۔
لاہور (فرخ سعید خواجہ) وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ (ن) کے زیراہتمام ماہ آزادی کی تقریبات ملک بھر میں وسیع پیمانے پر منانے کے لئے مرکزی سطح پر وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی کنوینئر شپ میں کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ کمیٹی میں میاں حمزہ شہباز، چودھری احسن اقبال‘ خرم دستگیر خان‘ سردار یعقوب خان‘ نوابزادہ چنگیز خان مری‘ سینیٹر مشاہد اللہ خان اور امیر مقام شامل ہیں جبکہ پنجاب کی صوبائی کمیٹی پنجاب کے کنوینئر راجہ اشفاق سرور اور اسکے ممبران میں میاں حمزہ شہباز‘ پرویز ملک، ندیم کامران‘ چودھری محمد شفیق‘ عبدالوحید ارائیں‘ خواجہ سلیمان رفیق، منشاء اللہ بٹ‘ سید زعیم قادری‘ طاہر خلیل سندھو‘ عبدالرزاق ڈھلوں‘ میاں غلام حسین شاہد‘ امجد علی جاوید‘ مسعود مجید‘ رانا اعجاز حفیظ‘ سردار نسیم‘ بیگم ذکیہ شاہنواز‘ میری گل‘ رمیش سنگھ‘ شہزاد انور اور توفیق بٹ شامل ہیں جبکہ سندھ کی صوبائی کمیٹی اسماعیل راھو اور نہال ہاشمی شامل جبکہ خیبر پی کے کی کمیٹی پیر صابر شاہ اور بلوچستان کی کمیٹی کا اعلان سردار ثناء اللہ زہری کریں گے۔ پنجاب کی صوبائی کمیٹی کا اجلاس راجہ اشفاق سرور نے 21 جولائی کو طلب کرلیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے ماہ آزادی کی تقریبات منانے کی ہدایت کی ہے۔ مسلم لیگیوں کو یکم اگست سے 30 اگست تک جوش و خروش سے جشن آزادی کی تقریبات کے انعقاد کے لئے پروگرام تشکیل دینے ہوں گے۔ اس کے لئے مرکزی اور صوبوں کی سطح پر آرگنائزنگ کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں۔ صوبائی تنظیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ضلعی تنظیموں کو فوری ہدایات جاری کریں کہ اپنے اپنے ضلع میں آزادی کی تقریبات جوش و خروش سے منائی جائیں قائداعظم کے وژن کو اجاگر کیا جائے۔ آزادی تقریبات میں مذاکرے، سیمینار، عوامی اجتماعات، امن مارچ‘ کھیلوں کے مقابلے اور تحریک آزادی پاکستان کے حوالہ سے مشاعرے تصویری نمائش اور دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔ ان تقریبات کا نکتہ عروج 14 اگست ہو گا۔ مسلم لیگی اپنے اپنے ضلع کی سطح پر تمام پروگرام کریں گے کسی کو 11 اگست کو اسلام آباد کی کال نہیں دی جائے گی۔ حکومت اس سال یکم سے 31 اگست تک جشن آزادی کی تقریبات منائے گی۔ اس موقع پر آزادی ٹرین بھی چلائی جائے گی۔ خصوصی کمیٹی کو عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے حکمت عملی طے کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے۔کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ مرکزی تقریب پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے میں ہو گی۔ مسلح افواج کی محدود پیمانے پر پریڈ بھی پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے میں ہو گی۔ پارلیمنٹ ہاؤس کی سکیورٹی پاک فوج کے سپرد ہو گی۔ سی ڈی اے نے پریڈ کے لئے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ تقریب کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔
کراچی( رپورٹ:شہزاد چغتائی) حالیہ بحران سے نمٹنے کے لئے مسلم لیگ نے کئی متبادل آپشنز پر غور شروع کردیاہے مسلم لیگ ن کے حلقوںنے آئندہ تین ماہ کو حکومت کیلئے اہم اورنازک قرار دے دیا ہے اور نواز شریف کومشورہ دیا ہے کہ وہ اس دوران محاذ آرائی اور کشیدگی کی سیاست کوخیر باد کہہ کربیک وقت سیاسی اورعسکری عقابوںکوخوش رکھیں او ران کو ساتھ لے کر چلیں ۔ ان ذرائع کے مطابق حکومت کو سیاسی اور عسکری سطح پر مفاہمت کوفروغ دینا ہوگا مسلم لیگ کے رہنمائوں نے ایم کیو ایم سمیت دوسری جماعتوں کو ساتھ ملانے اور کراچی کے لئے 82 ارب کے پیکج کے اعلان کاخیر مقدم کیا اور تجویز دی ہے کہ حکومت پیپلزپارٹی کی ہمدردیاںحاصل کرنے کے لئے صوبوں میںمداخلت کی پالیسی کوبالائے طاق رکھ دے اور مناسب ہوگا۔ نوازشریف فی الحال کراچی کے دوروں اور امن و امان کے اجلاسوںمیں شرکت سے گریز کریں۔ گزشتہ دنوں ہونے والی مشاورت میں یہ بات بھی زیرغورآئی کہ تحریک انصاف کے بعض مطالبات منظور کرکے غبارے سے ہوانکال دی جائے اور طاہر القادری کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا جائے۔
مفاہمت/فروغ