داتادربار میں بردہ فروش سرگرم‘3 سالہ نابینا بچی کا سراغ نہ لگایا جا سکا

لاہور(نامہ نگار )داتا دربار میں پولیس اور دربار انتظامیہ کی ملی بھگت سے بردہ فروش گروہ سرگرم ہو گئے ہیں۔داتادربار سے آٹھ روز قبل اغواء ہونے والی تین سالہ نابینا بچی کا تاحال کچھ پتا نہیں چل سکا ہے جبکہ بچی کے مجبور والدین نے آٹھ دنوں سے داتا دربار ڈیرے ڈال لئے ہیں اور وہ بچی کی تلاش کے لئے دربدرٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ مظفر گڑھ کا رہائشی ڈی پی او مظفر گڑھ کے آفس میں اے ایس آئی خضر حیات اپنی بیوی شمیم بی بی کے ہمراہ اپنی اڑھائی سالہ نابینا بچی انفال فاطمہ کو علاج کرانے کے لیے آٹھ روز قبل میو ہسپتال لایا۔ وہاں ڈاکٹروں نے اسے بچی کے آپریشن کے لیے 2روز کا وقت دیا۔ جس کے بعد خضر حیات اورشمیم بی بی بچی کو لے کر داتا دربا ر آ گئے۔ وہاں ماں بچی کو سلا کر خود باتھ روم گئی تو نامعلوم خاتون بچی کو اغواء کر کے فرار ہو گئی۔ پولیس نے نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے مگر تاحال نابینا بچی کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔خضر حیات کا کہنا ہے ہم میاں بیوی آٹھ دن سے دربار میں بچی ڈھونڈ رہے ہیں۔پولیس بھی ہمارے ساتھ تعاون نہیںکر رہی ہے۔پولیس کہتی دعا کرو اللہ کرے بچی مل جائے۔داتا دربار انتظامیہ بھی ہماری بات نہیں سن رہی۔داتادربار میں کئی سو پولیس اہلکار اور گارڈ تعینات ہیں، جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں۔اس سے ہماری بیٹی کو اغواء کرنے والی عورت کا پتا چل سکتا ہے ۔مگر داتادربار انتظامیہ لگتا ہے اغواء کاروں سے ملی ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ ہماری مدد کریں ۔  

ای پیپر دی نیشن