اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ صباح نیوز) سینٹ میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کیخلاف اپوزیشن کی قرارداد پیش کی گئی۔ قرارداد کے مطابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی پر ایف آئی آر درج ہے۔ ظفر حجازی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔ جے آئی ٹی کی سفارش پر عملدرآمد کیا جائے۔ ظفر حجازی کیخلاف قرارداد پر 40 سینیٹرز کے دستخط ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف سعودی عرب میں تاحال کسی فوج کی قیادت نہیں کر رہے، اس وقت فوج بنی ہے اور نہ ہی ٹی او آر کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ سینٹ کو ارکان کو آگاہ کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا ٹی او آر کو حتمی شکل دینے کے لئے رکن ممالک اور وزیردفاع کے درمیان ملاقات ہونی تھی، جو تاحال نہیں ہو سکی۔ انہوں نے مزید کہا اسلامی فوجی اتحاد کے ٹی او آر سے متعلق پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائے گا۔ سرتاج عزیز کے بیان پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے تحفظات کا اظہار کیا۔ رضا ربانی نے کہا ٹی او آر نہیں بنے، تو راحیل شریف کو سعودی عرب کیسے بھیج دیا گیا، راحیل شریف کسی فوج کو قیادت نہیں کر رہے تو پھر سعودی عرب میں کیا کر رہے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا جوہری طاقت کے حامل ملک کے سابق فوجی سربراہ کو آپ نے حساس جگہ پر بھیج دیا اور آپ کو ٹی او آر کا پتہ بھی نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ٹی او آر پاکستان کی نیشنل سکیورٹی کے مفاد میں نہ ہوئے، تو پھر آپ کیا کریں گے، آپ تو پہلے ہی راحیل شریف کو سعودی عرب بھیج چکے ہیں۔ انہوں نے کہا نہ فوج بنی ہے، نہ ہی ٹی او آر طے ہوئے ہیں جبکہ پہلے ہی سپہ سالار کو بھیج دیا گیا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا امریکہ سے قانون سازوں سمیت جو بھی پاکستان آتے ہیں وہ ہم سے نہیں ملتے، وہ صرف انتظامیہ اور فوج سے ملتے ہیں۔ سینٹ ارکان نے بھی سرتاج عزیز کے بیان پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سینٹ میں اسلامی فوجی اتحاد سے متعلق تحریک پر بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا راحیل شریف نے ریٹائرمنٹ سے 10 ماہ قبل فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ذریعے مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا راحیل شریف کا 10 ماہ قبل توسیع نہ لینے کے اعلان کا مقصد کیا تھا، جبکہ کسی نے انہیں مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش بھی نہیں کی تھی، تو انہوں نے یہ اعلان کیوں کیا؟ فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کیا راحیل شریف سعودی عرب کو پیغام دینا چاہتا تھا ریٹائرمنٹ کے بعد وہ دستیاب ہیں؟ انہوں نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر الیاس بلور نے کہا فرقہ وارانہ فساد نہیں ہونے دیں گے۔ کسی ملک کے خلاف ٹی او آر قبول نہیں ہوں گے، فرقہ وارانہ فساد ہوا تو ملک تباہ ہوگا۔ مزید برآں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے محفوظ افغانستان امریکہ اور پاکستان کے مفاد میں ہے، چاہتے ہیں افغان مہاجرین کو جلد وطن واپس بھجوایا جائے‘ دہشت گردوں میں کوئی تمیز نہیں کرتے‘ حقانی نیٹ ورک سمیت تمام عسکریت پسندوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہو گی۔ سینٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان نے افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لئے اقدام اٹھائے ہیں۔ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔ سینیٹر جان مکین کی قیادت میں امریکی وفد نے پہلے پاکستان اور بعد میں افغانستان کا دورہ کیا۔ امریکی وفد کو بتایا افغان مسئلہ کا مستقل حل زائد فوج کی تعیناتی نہیں اس مسئلے کا فوجی نہیں سیاسی حل ہے۔ وفد کو یہ بھی بتایا ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردی کا خاتمہ کردیا۔ وفد کو اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا 30 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں مقیم ہیں ہم چاہتے ہیں افغان مہاجرین کو جلد وطن واپس بھجوایا جائے، جان مکین نے پاکستان میں ہماری کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے تسلیم کیا پاکستان کے بغیر افغانستان میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ مشیر خارجہ نے کہا اسلامی فوجی اتحاد یمن جنگ والے اتحاد سے الگ ایک اتحاد ہے۔آئی این پی کے مطابق ایوان بالا میں اپوزیشن ارکان نے حکومتی خارجہ پالیسی پرکڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے حکومت کی خارجہ پالیسی کھوکھلی اور مضحکہ خیز ہے ، ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے ۔ اجلاس میں حکومتی سینیٹر مشاہد اللہ خان ، اعظم سواتی اور کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی، اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پرکھڑے ہو گئے اور شور مچایا اور احتجاج کیا۔ اپوزیشن کے شورشرابہ کے باعث ایوان میںکان پڑی سنائی نہ دے رہی تھی جس سے ایوا ن مچھلی منڈی کا منظر پیش کررہاہے تھا ،اس دورا ن سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا اپوزیشن اس وقت کیوں خاموش تھی جب ایبٹ آباد ، سلالہ حملہ ، ریمنڈ ڈیوس کے واقعات ہوئے اور حسین حقانی امریکہ میں پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا تھا ، کراچی میں 100 لوگ روزانہ قتل کیے جاتے تھے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا مشیر خارجہ کا سعودی عرب کی اتحاد کے حوالے سے بیان شرمناک ہے اور جھوٹ ہے۔ چیئرمین سینٹ نے جھوٹ کا لفظ حذف کرا دیا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا آج بڑا شور کیا جا رہا ہے خارجہ پالیسی کے حوالے سے اس وقت کیوں خاموش تھے جب ایبٹ آباد کمیشن، ملالہ حملہ، ریمنڈ ڈیوس کے واقعات ہوئے، اس وقت کیوں خاموش تھے جب حسین حقانی امریکہ میں جا کر پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا تھا، کرنل طاہر حسین مشہدی کا لیڈر باہر بیٹھ کر کہتا ہے پاکستان پر حملہ کرو آج انہوں نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے پاکستان لگا دیا ہے، مسلم ممالک میں گروہ بندی واضح ہے، وزریاعظم اس میں پارٹی نہیں بنے جس کی ان کو سزا دی جا رہی ہے، اعظم سواتی نے غلط باتیں کیں ان کا لیڈر ان کو سکھاتا ہی ایسا ہے، جس پر سینیٹر اعظم سواتی نے احتجاج کیا اور کرنل طاہر حسین مشہدی نے بھی کھڑے ہو کر احتجاج کیا، جس پر مشاہد اللہ نے کہا بیٹھ جائو تمہارا لیڈر غدار ہے، میں ان کو آئینہ دیکھا رہا ہوں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا آپ کو ایوان میں اس طرح رویہ کی اجازت نہیں ، مشاہد اللہ نے کہا میں نے غلط بات نہیں کی، کراچی میں 100بندے قتل کراتے رہے ہیں ان کے ہاتھوں اور منہ پر خون لگا ہوا ہے، ان لوگوں کی تاریخ ٹھیک نہیں ۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا چیئرمین سینٹ نے ویمپائر کے لفظ کو حذف نہیں کیا جو سینیٹر مشاہد اللہ نے بولے۔چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا خط موصول ہوا ہے چیف الیکشن کمشنر نے انتخابی اصلاحات جلد از جلد منظور کرانے کو کہا ہے کہ منگل کو عادل گیلانی کو سفیر تعینات کرنے کے خلاف سینٹ میں قرار داد جمع کی گئی ۔ قرار داد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے۔ عادل گیلانی کو مسلم لیگ نواز سے وفاداری پر سفیر تعینات کیا گیا۔ عادل گیلانی کو سربیا میں سفیر لگانے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ عادل گیلانی کو سفیر تعینات کرنا من پسند افراد کو نوازنے کے مترادف ہے۔ اپوزیشن جماعتیں عادل گیلانی کو سفیر لگانے کے فیصلے کو مسترد کرتی ہیں۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق اپوزیشن ارکان نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی کھوکھلی اور مضحکہ خیز ہے ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے سعودی عسکری اتحاد کے حوالے سے حکومتی بیانات کنفیوژن پھیلا رہے ہیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا بیان سعودی عسکری اتحاد کے حوالے سے شرمناک اور جھوٹ پر مبنی ہے پارلیمنٹ نے یمن کے مسائل کے حوالے سے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن حکومت نے سابق آرمی چیف کو اتحاد کی کمانڈ کی اجازت دی 41 اسلامی ممالک نے عسکری اتحاد بنا کر امریکی صدر کے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے حکومت مفلوج ہو چکی ہے اور اس کا وزیراعظم اسیر تفیتش ہے۔
اسلام آباد (محمد فہیم انور/ نوائے وقت نیوز) سینٹ کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما مشاہد اﷲ خان کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد کو غدار کہنے اور کراچی میں بے گناہ قتل ہونے والے افراد کی ذمہ دار ایم کیو ایم کو قرار دینے پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سینیٹر طاہر حسین مشہدی سیخ پا ہو گئے۔ دونوں رہنما ایک دوسرے کو بیٹھ جاؤ‘ بیٹھ جاؤ کہتے رہے۔ چیئرمین میاں رضا ربانی کی آواز بھی دب کر رہ گئی۔ اپوزیشن بنچوں کی جانب سے اعظم سواتی‘ طاہر مشہدی ‘ تاج حیدر سمیت اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور اجلاس میں ہنگامہ آرائی کی سی کیفیت پیدا ہو گئی‘ چیئرمین سینٹ نے جلد ہی صورتحال پر قابو پا لیا۔ تاہم اتنی دیر میں مشاہد اﷲ نے اپنے دل کی خوب بھڑاس نکالی حتیٰ کہ انہوں نے نام لئے بغیر یہاں تک کہہ دیا کہ ان کے ہاتھ 100, 100 افراد کے قتل سے رنگے ہوئے ہیں ان کے منہ سے خون ٹپک رہا ہے یہ تو ومپائر (Vempire) ہیں۔ الطاف حسین ان کا لیڈر نہیں تو یہ کیوں اتنے اچھل رہے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا جناب چیئرمین میری 20 سالہ پارلیمانی تاریخ میں ایک بار میری تقریر کے کچھ الفاظ حذف کئے گئے ہوں آج بھی آپ نے اعظم سواتی صاحب کی تقریر سے کچھ الفاظ حذف کرائے مگر میں حیران ہوں ’’ومپائر‘‘ کا لفظ آپ کی جانب سے حذف کرائے جانے سے کیوں رہ گیا جس پر چیئرمین سینٹ نے مشاہد اﷲ کے اس لفظ کو حذف کرا دیا۔ چیئرمین سینٹ نے مشاہد اللہ تنبیہہ کی کہ آپ اپنی تقریر میں مجھے مخاطب کریں‘ اپوزیشن ارکان کو براہ راست مخاطب نہ کریں۔ اجلاس میں جنرل (ر) راحیل شریف کے اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کیلئے سعودی عرب جنانے کی انہیں حکومت کی جانب سے اجازت ملنے پر سینیٹرز نے کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد کے معاملات امریکہ کی ڈکٹیشن پر ہو رہے ہیں۔ راحیل شریف کو فی الفور وطن واپس بلایا جائے۔ اجلاس میں ملک کے مختلف حصوں میں سیکورٹی کے نام پر اٹھائے جانے اور پھر لاپتہ ہونے پر آئی ایس آئی اور آئی بی سمیت خفیہ اداروں کو قانون کے ماتحت بنائے جانے کا پرزور مطالبہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر سید تاج حیدر نے مقامی عدالت کے ایک جج کے ان ریمارکس کا ذکر کیا جس میں فاضل جج نے سینیٹر کو مخاطب ہو کر یہ کہا کہ ’’دس از راولپنڈی ناٹ کراچی‘‘ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اگر عدالتیں اس قسم کے ریمارکس دیں گی تو ملک میں محبتوں کی بجائے نفرتوں میں اضافہ ہو گا۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے المناک حادثوں کے لواحقین کو ملنے والے معاوضے میں واضح تفریق کے حوالے سے کہا اب تو یہ سیاسی نعرہ عام ہو رہا ہے۔ پنجاب میں لاش کی قیمت 20 لاکھ‘ سندھ میں 10 لاکھ‘ بلوچستان میں 5 لاکھ اور فاٹا میں 2 لاکھ روپے ہے۔ وفاقی حکومت اس سیاسی نعرے کو ختم کرنے کیلئے معاوضے کو یکساں کرے۔
سینٹ: چیئرمین ایس ای سی پی کے خلاف قرارداد پیش‘ مشاہد اللہ کے ریمارکس پر اپوزیشن کا ہنگامہ
Jul 19, 2017