اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نمائندہ خصوصی) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے وہ مستعفی نہیں ہوں گے اور نہ ہی اپوزیشن کے سامنے سرنڈر کروں گا سپریم کورٹ جو فیصلہ کریگی اسے قبول کیا جائیگا، حکومت کا کسی سے محاذ آرائی کا کوئی ارادہ نہیں، استعفیٰ مانگنے والے سن لیں دبائو میں آ کر استعفیٰ نہیں دوں گا اور نہ ہی قومی اسمبلی تحلیل کی جائیگی۔ انہوں یہ بات جمعیت علماء اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجازالحق سے الگ الگ ملاقاتوں کے دوران کہی۔ ملاقات میں ملک کی تازہ سیاسی صورتحال اور پانامہ کیس سے متعلق امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے وزیراعظم سے اپوزیشن کے ممکنہ ایجی ٹیشن کے پیش نظر آئندہ سیاسی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔ مولانا فضل الرحمان اور اعجازالحق نے نے وزیراعظم کی بھرپور حمایت کرنے کا اعادہ کیا اور کہا اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کے دبائو میں مستعفی نہ ہونے کا صحیح فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ کھڑی رہیں گی۔ اپوزیشن کا استعفیٰ کا مطالبہ بلاجواز ہے۔ وزیراعظم نے اعجاز الحق سے بات کرتے ہوئے کہا بطور وزیراعظم کبھی کرپشن یا غلط کام کیا ہو تو احتساب کیلئے تیار ہوں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ سب کیلئے قابل قبول ہونا چاہئے۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ضیا) کے سربراہ و قومی اسمبلی کے رکن اعجازالحق نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ضیائ) وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہے اور ملک کی ترقی و خوشحالی اور جمہوریت کی سربلندی کیلئے حکومتی اتحاد میں شامل رہے گی۔ مشکل وقت میں نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف سے تفصیلی ملاقات ہوئی ہے جس میں ملکی سیاست پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کو سپریم کورٹ کی طرف دیکھنا چاہئے اور ہم سب کو اس کے فیصلوں کو قبول کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ بلاجواز ہے۔ عوام نے انہیں ووٹ دے کر منتخب کیا ہے۔ سیاسی انتشار و عدم استحکام کا ماحول پیدا کرنے کی کوششیں ملک کے لئے نقصان دہ ہیں۔ سیاسی جماعتیں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں کا حصہ نہ بنیں۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق قطر کے وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ ملاقات میں قطری وزیرخارجہ نے سعودی عرب اور دیگر ممالک کے مطالبات کے بارے میں قطر کے جواب کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کویت کے امیر کی جانب سے مصالحت کی کوششوں کی موجودہ صورتحال بھی بتائی۔ وزیراعظم نے امیر کی دانشمندی اور بالغ نظری کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان خلیج کے حالیہ بحران کا حل تلاش کرنے کیلئے امیر کویت کی مخلصانہ کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور کویت کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان جی سی سی کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ اور قریبی تعلقات کو برقرار رکھے گا اور اسے مشرق وسطیٰ کے حالیہ بحران پر تشویش ہے۔ پاکستان برادر اسلامی ممالک کے درمیان حالیہ مسئلے کے سفارتی حل کا متمنی ہے۔ قطری وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک دونوں ممالک میں تعلقات میں مزید اضافہ کا متمنی ہے۔ وزیراعظم کی قانونی ٹیم نے گزشتہ روز وزیراعظم کو سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوسرے روز کی کارروائی کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ قانونی ٹیم نے سہ رکنی بنچ میں دیئے جانے والے دلائل اور ریمارکس کے حوالے سے بتایا اور اپنے موکل سے ہدایات بھی لیں۔