اسلام آباد (خبرنگار خصوصی +آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا ہے کہ وزارت تجارت میں لاکھوں روپے کا گھپلا کرنے والے کو ملی بھگت کے ساتھ چھوڑ دیاگیا جبکہ غریب ملازم پر ملبہ ڈال کر ملازمت سے نکال دیا گیا، 14سال گزرنے کے باوجود نا تو گھپلا کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا گیا نہ ہی رقم وصول کی جاسکی، کمیٹی نے معاملے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری تجارت سے ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس کنونیئر رانا افضال کی زیر صدارت جس میں میاں منان اور ملک پرویز نے شرکت کی۔خبرنگار کے مطابق مانیٹرنگ کمیٹی نے کہا ہے جلد از جلد ریکوریاں یقینی بنائی جائیں تاکہ سرکاری خزانے کو نقصان کا احتمال نہ رہے، اجلاس میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے حکام نے انکشاف کیا بھارت سے درآمد کردہ چینی کی درآمد کے دوران ایک پوری بوگی غائب کر دی گئی، جو ٹی سی پی کو موصول نہیں ہوئی، پی اے سی نے ہدایت کی ریلوے اور وزارت جارت مل کر مسئلے کو حل کریں، کمیٹی رکن میاں عبدالمنان نے ریمارکس دیئے سرکاری ادارے اس لئے مقدمات ہار جاتے ہیں کیونکہ سرکاری وکلاء دوسری پارٹی سے بھاری مراعات لے کر ایسا کرتے ہیں۔ پرویز ملک نے کہا سرکاری ادارے عدالتوں میں زیر سماعت اپنے مقدمات کیلئے ایسے وکلاء کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو ممالک پارٹی سے بھاری مراعات اور فوائد حاصل کرکے سرکاری کیس کو کمزور کردیتے ہیں لہٰذا بہتر معاوضوں پر اچھے وکلاء کی خدمات حاصل کر کے اس مسئلہ کو حل کیا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں بیرون ملک سفارتخانوں اور مشنز میں تعینات وزارت تجارت کے عملے سے متعلق 2004-05اور 2006-07کی ریکوریوں سے متعلقہ آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران کمیٹی نے بیشتر آڈٹ اعتراضات نمٹا دیئے۔ پاکستان نو بیکو بورڈ کے 1999-2000اور 2005-06 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے وزارت تجارت کو ہدایت کی گئی آڈٹ حکام کے ساتھ مل کر معاملات کو نمٹا دیا جائے۔ وزارت جارت نے تجویز دی بوگی غائب ہونے کا مسئلہ عدالت کو حل کرنے دیا جائے۔