کابل (بی بی سی) افغانستان کی حکومت نینائب صدر رشید دوستم کیطیارے کو مزار شریف میں اترنے کی اجازت نہیں دی ہے جس کے بعد ان کا طیارہ ترکمانستان میں اتر گیا ہے۔ نائب صدر رشید دوستم دو ماہ قبل ترک انجنیروں کے پرائیوٹ طیارے میں سوار ہو کر ملک سے چلے گئے تھے اور دو ماہ سے ترکی میں مقیم تھے۔ مخالف کو جنسی ہراساں کرنے پر ان کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق گذشتہ رات رشید دوستم ایک پرائیوٹ طیارے میں واپس آئے لیکن ان کے طیارے کو مزار شریف ایئرپورٹ پر اترنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ افغانستان میں نیٹو کے ترجمان بل سیلون نے بی بی سی پشتو کے ساتھ بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان سے رابطہ کر کے ان سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ طیارے کے اترنے میں مدد دیں۔ افغانستان میں نیٹو کے ترجمان نے کہا کہ وہ ملک کے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے اور یہ ملک کا اندرونی سیاسی معاملہ ہے اور وہ اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔ نیٹو اہلکار نے کہا کہ افغانستان میں نیٹو مشن کے فرائض میں افغان سکیورٹی فورسز کی تریبت، مدد اور مشاورت ہے اور وہ اسی پر توجہ دے رہے ہیں۔ انھوں نے تصدیق کی کہ انھیں درخواست کی گئی کہ وہ حکومت سے رابطہ کرکے نائب صدر کیطیارے کو مزار شریف میں اترنے کی اجازت حاصل کریں لیکن انھوں نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا۔