اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) قطر اور سعودی عرب و اتحادیوں کے درمیان طول پکڑنے والی کشیدگی پاکستان کیلئے الجھنوں کا باعث بن رہی ہے وہیں ، پاکستان کیلئے کچھ معاشی مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا سیاسی انتشار اور غیر یقینی صورتحال کا شکار،پاکستان چیلنجوں کے ساتھ پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھا سکے گا۔ قابل ا عتماد ذرائع کے مطابق پاکستان ، امیر کویت کی مصالحتی کوششوں کے پلڑے میں پورا وزن ڈال کر خود کو اس بحران سے باہر رکھنے کی پوری کوشش کر رہا ہے ۔ دوسری طرف صدر ترکی رجب طیب اردگان بھی دو روز بعد قطر ، کویت اور سعودی عرب کا دورہ شروع کر ہے ہیں ۔ ترکی نے اس حوالہ سے پاکستان کے ساتھ مشاورت کر لی ہے۔پاکستان نے یہی مشورہ دیا ہے کہ عرب ریاستیں، خود پیشرفت کرتے ہوئے جلد از جلد اس بحران کا قابل قبول حل نکالیں تاکہ اس بحران کی وجہ سے اسلامی یکجہتی کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام کی جا سکے۔ اس ذریعہ کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ کی منگل کے روز وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات بھی مصالحتی کوششوں کے پس منظر میں تھی۔ قطر کو بخوبی علم ہے کہ اس بحران کے دو اہم فریقوں، یعنی سعودی عرب اور ترکی کے ساتھ پاکستان کے یکساں ، برادرانہ تعلقات ہیں۔ ترکی قطر کا کھل کر ساتھ دے رہا ہے جب کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ، چند دیگر ملکوں کے ساتھ قطر کے خلاف صف آراء ہیں۔ قطری وز یر خارجہ یہ پیغام لائے تھے کہ پڑوسی ریاستوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کیلئے معقول مطالبات پورے کرنے پر بات ہو سکتی ہے جس کیلئے کویت سمیت دیگر اسلامی ملکوں کا بطور ضامن اس معاملہ کے ساتھ منسلک ہونا بہت اہم ہے۔ ایماور ذریعہ کے مطابق پاکستان کے متوازن رویہ سے خوش قطر نے گزشتہ ہفتے ہنر مند پاکستانیوں کیلئے معقول مشاہروں پر ایک لاکھ سے زائد ملازمتوں کی نہائت پرکشش پیشکش کی ہے جس سے استفادہ کرنے کیلئے حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ قطر کو مطلوب ہنر مند افرادی قوت میں شعبہ طب و صحت سے ڈاکٹر، نرسیں، دیگر پیرا میڈیکل سٹاف ، انجینیئرز، آئی ٹی ماہرین، بنکرز، ماہرین تعمیرات و نقشہ جات سمیت متعدد دیگر شعبوں کے ماہرین شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے قطری وفد کے دورہ پاکستان کے دوران ابتدائی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔
قطر اور سعودی عرب کشیدگی کی طوالت پاکستان کیلئے الجھنوں کا باعث بن گئی
Jul 19, 2017