تہران(این این آئی)ایران کے سابق وزیرِ انٹیلی جنس علی فلاحیان نے کہاہے کہ ان کے ملک میں سکیورٹی ادارے معلومات جمع کرنے کے واسطے اپنے ایجنٹوں کو صحافی یا تاجر کے روپ میں بیرون ملک بھیجتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق صحافیوں سے بات چیت میں فلاحیان نے بتایا کہ 90ءکی دہائی میں وزارت انٹیلی جنس نے اقتصادی سرگرمیاں بھی انجام دیں جن کا مقصد اندرون و بیرون ملک معلومات اکٹھی کرنے کے واسطے انٹیلی جنس کی سرگرمیوں پر پردہ ڈالنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے تاہم اس کا ٹیمپو کم ہو گیا ہے۔فلاحیان نے واضح کیا کہ یہ ہمارے لیے ممکن نہیں کہ ہم اپنے کسی ایجنٹ کو بیرون ملک مثلا جرمنی ، روس اور امریکہ وغیرہ انٹیلی جنس ایجنٹ کے روپ میں بھیج دیں۔ایرانی نظام کی جانب سے 1988 میں اجتماعی سزائے موت اور پھانسیوں کے حوالے سے فلاحیان نے کہا کہ اس معاملے میں خمینی کا موقف سب سے زیادہ متشدد تھا۔ وہ سیاسی قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے پر مصر رہا۔ ان قیدیوں میں اکثریت کا تعلق حزب اختلاف کی تنظیم مجاہدین خلق سے تھا۔ بعض رپورٹوں کے مطابق خمینی جن سیاسی قیدیوں کو موت کی نیند سلانے کے درپے تھا ان کی تعداد لاکھوں میں تھی۔البتہ فلاحیان کا کہنا تھا کہ انہیں 1988 میں اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتارے جانے والے قیدیوں کی تعداد کا علم نہیں تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تعداد ہزاروں میں ہو گی۔