اسلام آباد( آئی این پی ) بی بی سی نمائندے نے بھارتی وزیر قانون و انصاف کو بھارت کا اصل چہرہ دکھا دیا۔ مودی حکومت بظاہر مسلم کش ، اقلیتوں کے خلاف پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، بی بی سی نمائندے کے بھارتی وزیر قانون سے چبھتے سوالات ، بھارتی وزیر قانون کوئی تسلی بخش جواب نہ دے دکے مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کا بھارتی افواج کے ہاتھوں قتل عام ، کشمیری خواتین کے ساتھ زیادتی کے الزامات ، 8 سالہ کشمیری لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے ملزمان کو بھارت حکومت کی پشت پناہی کے سوال پر بھارتی وزیر قانون آئیں بائیں شائیں کرتے رہے ۔ مودی حکومت کے دور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے واقعات کو تفتیش کے لئے اقوام متحدہ کی معائنہ ٹیم کو مقبوضہ کشمیر میں داخلے کی اجازت دینے کے سوال پر بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی وزیر قانون و انصاف روی شنگر نے یو این انسانی حقوق کمشنر کی رپورٹ مسترد کر دی ۔ بی بی سی کی جانب سے بھارت کو ہندو قوم پرستوں کا ملک اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کے ساتھ بھارتی ظلم و ستم گائو ماتا کے نام پے بے گناہ مسلمانوں کے قتل کے واقعات کے حوالے سے اٹھائے جانے والے سوالات کا بھارتی وزیر کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔ بی بی سی نمائندے کی جانب سے جب یہ سوال اٹھایا گیا کہ بھارت میں ذات پات مذہب کی بنیاد پر تیزاب گردی اور دیگر مظالم کے واقعات میں مودی دور میں اضافہ ہوا ہے اس پر بھارتی وزیر قانون نے کہا کہ یہ حقیقت کے برعکس ہے ۔ بی بی سی پروگرام کے میزبان نے کئی مواقع پر بھارت میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم ، کسانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک ، جمہوریت کے نام پر غیر جمہوری اقدامات ، دنیا بھر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں بھارت کے سرفہرست آنے کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی حکومت کو قابل نفرت قرار دیا۔ سٹیفن سکر نے بھارت کو مسلم دشمن ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر بھارت میں کوئی بھی مسلمان اقلیت محفوظ نہیں ، مودی حکومت نے 18 کروڑ مسلمانوں کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ۔ بی بی سی نمائندے کے پوچھے گئے سوالات کا بھارتی وزیر قانون کسی بھی سوال کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔