پشاور (بی بی سی) پاکستان میں شدت پسندوں نے دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے نت نئے طریقوں کا استعمال شروع کیا ہے۔اب شدت پسند دیسی ساختہ بم نصب نہیں کرتے یا پھر اسے تھیلے میں رکھ کر نہیں لاتے بلکہ موٹر سائیکل کی نشست کا ایسا سانچہ تیار کیا جاتا ہے جس میں آٹھ سے دس کلو تک وزنی بارودی مواد کے علاوہ نٹ بولٹ، چھرے اور میخیں ڈال دی جاتی ہیں۔یہ طریقہ خیبر پی کے کے ضلع بنوں کے اب تک چار حملوں میں اپنایا گیا ہے جبکہ ایک حملہ اس وقت ناکام بنا دیا گیا تھا جب بروقت اطلاع پر اسے ناکارہ کر دیا گیا۔بنوں پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’موٹر سائیکل کی نشست کا ایک سانچہ تیار کیا جاتا ہے اور پھر اس میں بارود بھر دیا جاتا ہے۔ ’اہلکار نے بتایا کہ بارود کے ساتھ نٹ بولٹ، چھرے اور میخیں بھی ڈالی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان ہو سکے۔پولیس کے مطابق یہ سانچہ پھر موٹر سائیکل کی نشست میں نصب کر کے اس پر ایک کور ڈال دیا جاتا ہے۔ موٹر سائیکل کی اس نشست میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس نصب ہوتی ہے اور اس کا اینٹینا باہر نکلا ہوتا ہے۔پولیس کے مطابق جب کسی کو نشانہ بنانا مقصود ہوتا ہے تو پولیس کی تلاشی اور سکیننگ کے بعد وہاں موٹر سائیکل کھڑی کر دی جاتی ہے۔ جب مطلوبہ ہدف وہاں پہنچتا ہے تو حملہ آور دور کھڑا ہو کر ریموٹ کنٹرول کا بٹن دبا دیتا ہے جس سے دھماکہ ہوتا ہے۔یہ طریقہ اس وجہ سے مختلف ہے کہ پولیس کی کوششوں کے باوجود ایک منٹ میں موٹر سائیکل کہیں بھی کھڑی کی جاتی ہے جس سے زیادہ نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔بنوں پولیس کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ ضلع پولیس افسر بنوں خرم رشید نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے ان انتخابات کے لیے اب متعدد انتظامات کیے گئے جن میں ایک تو یہ ہے کہ امیدواروں کے ساتھ ساتھ جیمرز بھی ہوتے ہیں جو دور تک کام کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بنوں میں اگرچہ متعدد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں لیکن سات ایسے امیدوار ہیں جنھیں خطرات لاحق ہیں اس لیے ان کے ساتھ جیمرز حرکت کرتے رہتے ہیں۔بنوں میں اب تک چار دھماکے اسی طریقے سے کیے گئے ہیں ان میں دو حملے گزشتہ ہفتے انتخابات کے لیے متحرک امیدواروں پر کیے گئے جبکہ اس سے پہلے ایک حملہ گزشتہ سال رمضان میں فوجی قافلے پر کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق اسی طرح کا ایک حملہ اس وقت ناکام ہو گیا جب موٹرسائیکل کی نشاندہی کے بعد اسے ناکارہ کر دیا تھا۔