10 روپے کی چیز 100 میں فروخت ہو رہی ہے تو انتظامیہ ایکشن کیوں نہیں لیتی: ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف دائر درخواستوں پر آئندہ سماعت پر لوکل گورنمنٹ اور دیگر محکموں سے رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر 10 روپے کی چیز 100 روپے میں فروخت ہو رہی ہے تو انتظامیہ ایکشن کیوں نہیں لیتی۔ قائم مقام چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے جوڈیشل ایکٹوازم پینل اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے مہنگائی کنٹرول نہ کرنے پر ایڈیشنل کمشنر کی سرزنش کی۔ عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ ماڈل بازار صفائی ستھرائی کے حوالے سے جانے جاتے ہیں یا سستی اشیاء کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ ایڈیشنل کمشنر نے بتایا کہ ماڈل بازار عوام کی سہولت کے بنائے گئے ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جب لوگوں کو سستے داموں اشیاء کی دستیابی ممکن نہیں تو ایسے بازاروں کا کیا مقصد ہے؟ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ مہنگے داموں اشیائے خوردونوش کی فروخت اور ذخیرہ اندوزی پر آپ کو اقدامات کرنے چاہئیں۔ محکمہ لائیو سٹاک کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ دینے پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ مرغی کے گوشت کی قیمتوں کا تعین کرنا کس کی ذمہ داری ہے عدالت نے حکم دیا کہ محکمہ لائیو سٹاک آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کے ساتھ آئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...