اسلام آباد (نامہ نگار+ خصوصی نمائندہ+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں نیب حکام نے گرفتار کر لیا۔ شاہد خاقان عباسی کو ٹھوکر نیاز بیگ ٹول پلازہ لاہور کے قریب گرفتار کیا گیا۔ نیب راولپنڈی اور لاہور نے گرفتاری کیلئے مشترکہ کارروائی کی۔ شاہد خاقان عباسی شہباز شریف کی پریس کانفرنس میں شرکت کیلئے لاہور آرہے تھے۔ نیب اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری بدھ کے روز ہی جاری ہو گئے تھے۔ نیب حکام نے شاہد خاقان عباسی کو 4 بار طلب کیا گیا تھا۔ عدم تعاون پر نیب نے انہیں گرفتار کر لیا۔ شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ چیئرمین نیب نے شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ نیب نے گزشتہ روز بھی شاہد خاقان عباسی کو طلب کر رکھا تھا‘ تاہم وہ نیب آفس پیش نہیں ہوئے۔ شاہد خاقان عباسی کو وارنٹ گرفتاری دکھا کر گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کیلئے پہلے شاہد خاقان عباسی کی لوکیشن ٹریس کی گئی۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو سوالنامہ بھی دیا تھا۔ سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کے وارنٹ بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔ انہیں گزشتہ روز طلب کیا گیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔ انہیں بھی گرفتار کیا جائے گا۔ ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی نے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان کی جانب سے نیب کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پیشی کے لیے تیار ہوں، مناسب وقت دیا جائے، پیشی کے لیے 3 دن کا وقت درکار ہے۔ نیب آفس طلبی کا خط گزشتہ روز موصول ہوا، صرف ایک دن کے نوٹس پر پیشی ممکن نہیں۔ یاد رہے نیب پنڈی نے ایل این جی سکینڈل میں باقاعدہ تحقیقات میں شاہد خاقان عباسی کو جمعرات کو پہلی بار طلب کیا تھا۔ نیب حکام نے شاہد خاقان عباسی کو گاڑی سے نیچے آنے کو کہا۔ شاہد خاقان عباسی وارنٹ دکھانے پر اصرار کرتے رہے۔ کچھ دیر بحث کے بعد شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کر لیا گیا۔ نیب کا کہنا ہے کہ ایل این جی معاہدے میں کرپشن کے الزام پر گرفتار کیا۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری سے سپیکر قومی اسمبلی کو آگاہ کر دیا۔ نیب نے گرفتاری کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم شاہد خاقان عباسی کو لیکر اسلام آباد پہنچ گئی۔ شاہد خاقان عباسی کو نیب کے میلوڈی آفس میں رکھا گیا۔ آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ شاہد خاقان نیب آفس موجودگی کے دوران ایک ایمبولینس بھی تیار رہے گی۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی کی عدالت پیشی کلئے کابینہ ڈویژن سے بلٹ پروف گاڑی مانگ لی ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا طبی معائنہ مکمل ہو گیا۔ شاہد خاقان عباسی کا طبی معائنہ پولی کلینک کے میڈیکل بورڈ نے کیا۔ ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ نے شاہد خاقان عباسی کو صحت مند قرار دیدیا۔ میڈیکل رپورٹ نیب حکام کے حوالے کر دی گئی۔ شاہد خاقان عباسی کا بلڈ پریشیر اور شوگر لیول معمول کے مطابق ہے۔ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں اور ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ ادھر نیب ذرائع نے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی وجوہات کے حوالے سے بتایا ہے کہ شاہد خاقان کو کرپشن، کرپٹ پریکٹسز (بدعنوانی)کے ٹھوس شواہد پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جولائی 2013ء میں کیو ای ڈی کنسلٹنٹ کو خلاف ضابطہ عالمی کنسلٹنٹ بنایا گیا جو پروکیورمنٹ سروسز ریگولیشینز 2010ء کی واضح خلاف ورزی ہے۔ ایل این جی ٹرمینل ون کی بولی کی دستاویز کے لیے من پسند لیگل فرم کا استعمال کیا گیا، سابق وزیر اعظم نے یہ کام سوئی سدرن کی بجائے کیو ای جی کنسلٹنٹ کو دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ای ای پی ٹی پی ایل کو بھی ٹھیکا دینے کے لیے شاہد خاقان نے اثر و رسوخ استعمال کیا، ٹھیکے میں کمپنی مفاد کو ترجیح دینے پر قومی خزانے کو اربوں نقصان ہو رہا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے پرائیویٹ کمپنی کے سی ای او عمران الحق کو ناجائز طور پر ایم ڈی پی ایس او لگایا۔ اس سے پہلے نیب نے انہیں 8مرتبہ طلبی کے نوٹس جاری کیے جس میں سے وہ 5نوٹسز پر تفتیش کے لیے پیش ہوئے، جون 2018ء میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔ ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ رواں برس 2جنوری کو ای بی ایم نے اس وقت شاہد خاقان عباسی کے خلاف 2انکوائریز کی منظوری دی تھی، جب وہ سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل تھے، ان انکوائریز میں سے ایک ایل این جی کی درآمدات میں بے ضابطگیوں میں ان کی مبینہ شمولیت جبکہ دوسری نعیم الدین خان کو بینک آف پنجاب کا صدر مقرر کرنے سے متعلق تھی۔ تاہم شاہد خاقان عباسی کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد کے لیے دیے گئے ٹھیکے میں کوئی بے ضابطگی نہیں کی اور وہ ہر فورم پر اپنی بے گناہی ثابت کرسکتے ہیں اور یہ کہ 2013میں ایل این جی برآمد وقت کی اہم ضرورت تھی۔ مارچ میں سابق وزیر اعظم ایل این جی کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس کے بعد احتساب کے ادارے نے ان پر سفری پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔ جس کے بعد رواں برس اپریل میں حکومت نے 36ارب 69کروڑ 90لاکھ روپے مالیت کے ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل سمیت 5افراد کے بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔ نیب نے سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائش گاہ اور فیکٹری پر چھاپہ مارا تاہم غیر موجودگی کے باعث ان کی گرفتاری عمل میں نہ آ سکی۔ ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے بعد نیب نے سابق مشیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کیلئے کوششیں تیز کر دیں۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مفتاح اسماعیل، سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کے وارنٹ گرفتاری پر دستخط کر دیئے جس کے بعد نیب کراچی کی ٹیم نے مفتاح اسماعیل کے گھر اور فیکٹری پر چھاپہ مارا۔ ذرائع کے مطابق نیب اہلکار مفتاح اسماعیل گھر اور فیکٹری میں داخل ہوئے تاہم وہ موجود نہیں تھے۔ جب کہ ان کا فون نمبر بھی بند جا رہا تھا۔ واضح رہے کہ چیئرمین نیب نے ایل این جی کیس میں گرفتاری کیلئے مفتاح اسماعیل کے وارنٹ جاری کئے تھے۔نیب نے مفتاح اسماعیل کے گھر کی تلاشی لی۔ فیکٹری کا ریکارڈ چیک کیا عدم موجودگی کے باعث مفتاح اسماعیل کی گرفتاری عمل میں نہ آ سکی۔ سابق سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ نیب ذرائع کے مطابق عابد سعید کے وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی کیخلاف تحقیقات گزشتہ روز ہی مکمل کرلی گئی تھیں۔ شاہد خاقان کی گرفتاری کا نیب میں پیش نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔ عابد سعید کے وعدہ معاف گواہ بننے پر نیب نے سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ احتساب اور سلیکٹڈ گرفتاریاں حکومت کو ایکسپوز کر رہی ہیں، اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریاں نئی نہیں یہ بالکل پرانا ضیا اور مشرف کی طرح آمرانہ پاکستان ہے، اس طرز کے حربے ہمارا مزاحمت کرنے کا عزم پسپا نہیں کر سکتے۔ بلاول نے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کیخلاف پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت منتخب نمائندوں کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ سلیکٹڈ حکومت اپنی ناکامیاں سیاسی مخالفین کی گرفتاری سے چھپا رہی ہے۔ معیشت پر سلیکٹڈ حکومت کے حملوں کے خلاف احتجاج نہیں رکے گا، سلیکٹڈ حکومت کا سلیکٹڈ احتساب قابل قبول نہیں۔ آئی این پی کے مطابق سابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو کئی سالوں سے جانتا ہوں وہ سیاسی کارکن ہیں، ان کو جب بھی بلایا گیا تو انہوں نے تعاون کیا، انکی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، حکومت فرسٹریشن کا شکار ہے، شاہد خاقان کی گرفتار پر افسوس ہوا ہے، شاہد خاقان کی گر فتاری پر رد عمل میں مطالبہ کیا کہ گرفتاری کا نوٹس لیا جائے اور سپریم کورٹ شاہد خاقان عباسی کا کیس خود چلائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر نیب کا کوئی کیس نہیں چل رہا، میں اب ہمیشہ اپنی گاڑی کی تلاشی خود لے کر نکلتا ہوں، نواز شریف کے دور میں مجھ پر کیسز بنائے گئے، انہوں نے سوال اٹھایاکہ پشاور میٹرو کی تحقیقات کیوں نہیں کی جارہی؟ سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ایک سال ہوگیا ہے حکومت کو آئے مگر اب تک بیرونی انویسٹمنٹ نہیں آئی، ان کے دور میں ایک سو اٹھارہ ارب کم آئے، باہر سے پیسے نہیں آئے بلکہ الٹا لوگ اپنا کاروبار بند کرکے چلے گئے۔ این این آئی کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے اپوزیشن پر ایک اور وار قرار دیا ہے ، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ احتساب تاحال جاری ہے اور ڈرا ہوا کپتان تمام سیاسی مخالفین کو راستے سے ہٹا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ سیاسی انتقام کا آج متاثر ہونے والا شخص ایک بار پھر سابق وزیر اعظم ہے، یہ شرمناک اور قابل مذمت ہے کہ بنا کسی ثبوت کے شاہد خاقان عباسی کو جعلی کیس میں گرفتار کر لیا گیا، سلیکٹڈ وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہئے کہ جمہوریت اپنا انتقام ضرور لیتی ہے، مشکل کی اس گھڑی میں مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ موجودہ سول مارشل لا کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق وزیراعظم اور رہبر کمیٹی کے ممبر شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی سید نیئر بخاری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آمرانہ ذہنیت کا گروہ جمہوری حقوق پر حملہ آور ہے۔ اپوزیشن کے منتخب نمائندوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ نیر بخاری نے مزید کہا کہ معاشی بدحالی و تباہی "تبدیلی"نامنظور نعرہ ملک کے کونے کونے میں سر بلند ہے۔ نیئر بخاری نے کہا کہ 25جولائی یوم احتجاج سے قبل متحدہ اپوزیشن رہبر کمیٹی کے ممبر شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری حکومتی خوفزدگی کی گواہی ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال اور سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گر فتاری جمہوریت کیلئے ایک اور سیاہ دن ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیب کا نام تبدیل کر کے ’’ن ‘‘اکائونٹبلٹی بیورو رکھ دیا جائے کیونکہ آج ساری کارروائیاں (ن) لیگ کے خلاف ہو رہی ہیں۔آج کرپشن کے سارے بڑے مگر مچھ پی ٹی آئی کی چھتری تلے مزے سے سو رہے ہیں ، عمران خان کی آدھی کابینہ پر نیب کے ریفرنسز ہیںآج سوال یہ ہے کہ کیا سویلین انسان نہیں ہیں ، کیا سویلین عوا م کی خدمت نہیں کر سکتے ، ہم اسے برداشت نہیںکر سکتے ، ہم عمران خان کو پاکستان کا ہٹلر نہیں بننے دیں گے ‘ ہماری جان لے لیجیے لیکن یہ کھیل بند کیا جائے ، مسلط اور سلیکٹڈ وزیر اعظم جس طرح کر رہا ہے اس سے کاروبار چلتا ہے اور نہ عوا م کو ریلیف ملتا ہے بلکہ اس سے خانہ جنگی ہوتی ہے ،،باوردی ڈکٹیٹر ہٹلر نہیں بن سکا تو ہم آپ کو بھی پاکستان کا ہٹلر نہیںبننے دیں گے اور آپ اپنے انجام سے ڈریں، انہوں نے یہ بات صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے عمران خان کو مخاطب ہو کر کہا کہ ’’تم خود تو نقلی ہو لیکن وارنٹ گرفتار ی تو اصلی بھجوا دو ، ملک کے د و سابق وزرائے اعظم کو وٹس ایپ پر گرفتار کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے نیب کے اہلکاروں سے وارنٹ گرفتاری دکھانے کے لئے کہا تھا تو ان کے پاس کچھ نہیں تھا ، اس کے بعد وٹس اپ پر وارنٹ گرفتاری دکھایا گیا جب ہم نے کہا کہ اصلی آڈر دکھائے جائیں تو وٹس ایپ دکھا دیا گیا اور پھر وٹس اپ سے نکالی گئی غیر تصدیق شدہ فوٹو کاپی لاکر دکھا دی گئی ۔ انہوںنے کہا کہ آج جمہوریت کیلئے ایک اور سیاہ دن ہے ۔ دونوں منتخب وزیر اعظم نیب گردی اور فسطائی گردی کا نشانہ بنے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چلنے میںناکام ہو چکی ہے ، 72سال میں ایسی کوئی حکومت نہیں آئی جسے ہر طرف سے ، ہر قومی ادارے سے ٹھنڈی ہوا مل رہی ہو لیکن وہ پھر نہ اڑ رہی ہو اور اس کی معیشت دیوالیہ پن کی طرف جارہی ہو او ر عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑے جارہے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک سال میں 7ہزار ارب روپے کابوجھ قو م پر ڈال چکی ہے او ر اس کے عوض ان کے پاس دکھانے کے لئے کچھ نہیں۔ اگر تم سے جہاز نہیں اڑ رہا تو اس میں عوا م یا اپوزیشن کا کیا قصور ہے کیونکہ کپتان ہی نا اہل ،ناتجربہ کار او رنالائق ہے اور کپتان کی نا لائقی کی سزا بائیس کروڑ عوام بھگت رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ اور مسلط کردہ وزیر اعظم تم ہماری آواز بند نہیںکر سکتے ۔ تمہارے لئے پیغام ہے کہ ہمیں پکڑ کر جیل میں ڈال دو لیکن تم ہماری آواز کو نہیں دبا سکتے ہم نے باوردی ڈکٹیٹر کامقابلہ کیا ہے ، ہم نے دہشتگردوں کی گولیاں کھائی ہیں ،ہم تمہارے فسطائی ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباس پاکستان میں بسنے والے بچے بچے کی آواز ہیں تم کس کس کو پکڑوں گے تم بائیس کروڑ عوام کو بھی پکڑ لو لیکن تمہاری حکومت اور کمپنی نہیں چلے گی کیونکہ یہ کرپٹ کمپنی ہے ۔ جو بھی تمہاری کرپشن کے سکینڈلز پر آواز اٹھاتا ہے اسے بدنام اور گرفتار کر لیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میںایل این جی ایک خواب تھا جسے شاہد خاقان عباسی نے حقیقت میں بدلا اور ملک سے گیس کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا اس سے سستی بجلی کی پیداوار شروع ہوئی لیکن آج انہیں اندر کر دیا گیا ہے ۔ میں نے ساڑھے تین سالون میں 28ارب ڈالر کے سی پیک کے 28منصوبوں پر عملی کام شروع کیا لیکن آج میں بھی نیب کومطلوب ہوں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران نیازی نالائق او رسلیکٹڈ ہے ، آج ایک سابق وزیر عظم کو ایک فوٹو کاپی پر گرفتار کیا جاتا ہے ، جب نیب کے اہلکاروں سے پوچھا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس وارنٹ گرفتاری نہیںہیں اور اوپر سے حکم آیا ہے کہ گرفتار کیا جائے ۔ عمران نیازی یہ ہے تمہارا نیا پاکستان ۔ یہ سب صرف مسلم لیگ (ن)کے ساتھ ہو رہا ہے ۔ تم مسلط کردہ اور سلیکٹڈ وزیر اعظم ہے او رتم سے کام نہیں ہو رہا اور صرف (ن) لیگ کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ احسن اقبال نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ سابق وزرائے اعظم کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے جو ناقابل قبول ہے۔ ملک میں جمہوریت کی بالادستی کیلئے قربانیاں دیتے رہیں گے۔