نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’قیامت کے دن بدترین حال میں وہ شخص ہو گا جس نے’’عصبیت‘‘ کو دعوت دی۔ ظلم کے معاملہ میں قوم یا لیڈر کا ساتھ دینا ’’عصبّیت‘‘ کہلاتا ہے۔ جو شخص کسی ناجائز معاملہ میں اپنی قوم یا لیڈر کی مدد کرتا ہے تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی اونٹ کنویں میں گر رہا ہو اور یہ اس کی دُم پکڑ کر لٹک گیا ہو تو یہ بھی اس کے ساتھ جا گرا، بے جا حمایت ہلاکت ہے۔ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو عصبیّت کی دعوت دے اور وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں ہے جو عصبیّت کی بنیاد پر جنگ کرے اور ہم میں سے وہ بھی نہیں ہے جو عصبّیت کی حالت میں مرے‘‘ (مشکوٰۃ، ابودائود، ابن مسعود) جبکہ پاکستان میں لوگ اندھی شخصیت پرستی میں اخلاق کا دامن بھی چھوڑتے جا رہے ہیں۔ اپنی اپنی مذہبی و سیاسی قیادتوں کی بے جا حمایت کرنا یا جذباتی ہو جانا شخصیت پرستی ہے۔ تم بدل جائو گے تو پاکستان بدل جائے گا۔ تمہارا مرشد تمہارا ضمیر ہے۔ تمہارا لیڈر تمہارا کردار ہے۔ اپنے ضمیر کو جگائو، اپنے کردار کو بنائو۔ خود سے جھوٹ بولنا چھوڑ دو۔ کسی کے باپ کو گالی مت دو کہ وہ تمہارے باپ کو گالی دے۔ کسی کے خدا کو برا مت کہو کہ وہ تمہارے خدا کو برا کہے۔ عارضی اقتدار کے لئے دائمی تخت و تاج کا سودا مت کرو کہ یہ زندگی مختصر ہے اور آخرت ہمیشہ کے لئے ہے۔ کسی کی تعریف اور برائی میں اعتدال برتو۔ کسی کی تعریف میں اتنی چاپلوسی مت کرو کہ کل نوے کی ڈگری پر گھو م جائو تو مخالفت میں اخلاقیات کا جنازہ نکال دو۔ ہم جیسوں سے حکومت کو شکوہ ہوتا ہے کہ ان کی مخالفت کی جا رہی ہے اپوزیشن برہم ہے کہ ان کے ساتھ ہمدردی نہیں رکھی جا رہی جبکہ حق گوئی کسی دور میں بھی کسی سے برداشت نہیں ہو سکی۔ نواز حکومت کی بڑی ہمدردی کی حوصلہ افزائی اور مثبت تنقید بھی کی تاکہ ملک کے لئے بھلا سوچ سکیں۔ آج حکومت کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ اب ضرورت ہے حالیہ حکومت کو مثبت تنقید اور رہنمائی کی تا کہ ملک معاشی بد حالی سے نکل سکے۔ سچا پاکستانی کسی ایک جماعت کا کارکن حمایتی یا ہمدرد نہیں ہو سکتا۔ اس کی محبت اس کا وطن ہے۔ جو وطن کے لئے سوچے گا سچا پاکستانی اس کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ اپوزیشن عمران خان کو اتار پھینکنے کے لئے بے تاب ہے مگر ہر ایک کا وقت مقرر ہے۔ عمران خان کی حکومت اپنا وقت لے گی۔ عمران خان بحیثیت وزیراعظم پہلی مرتبہ امریکہ آرہے ہیں۔ بطور پی ٹی آئی اپوزیشن لیڈر 2013 کو نیویارک آئے تھے۔بہت مقبول تھے۔ 20 جولائی کو واشنگٹن آرہے ہیں تو اب بھی اپنی پارٹی میں مقبول ہیں۔ بیس ہزار بندوں کا ہال بھرنے کے لئے ملک بھر سے ورکرز اور مداح جہازوں، بسوں اور گاڑیوں میں آ رہے ہیں۔ وزیراعظم کا کمیونٹی خطاب کے علاوہ کسی اور میٹنگ یا پروگرام کی ابھی تک کوئی اطلاع نہیں۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی میڈیا وزیراعظم کے شیڈول سے متعلق واشنگٹن پاکستانی سفارتخانے سے رابطے میں ہیں مگر سفارتخانہ بھی لاعلمی کا اظہار کر دیتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں امن عمل کی امریکی کوششوں پر وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے بھی وزیراعظم پاکستان سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ مزید اہم شخصیات ملاقاتوں سے متعلق کوئی ذکر نہیں کیا البتہ پاک بھارت کرتار پور راہداری منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرتار پور راہداری منصوبہ یقیناً ایک اچھی خبر ہے، امریکہ ایسے تمام اقدامات کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرتا ہے جن سے پاکستان اور بھارت کے عوام کے درمیان رابطوں میں اضافہ ہو۔
پریس کانفرنس میں مورگن اورٹیگس کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان وائٹ ہائوس کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس دورے کے دوران سرکاری وسائل کا بیجا استعمال نہیں کیا جائے گا اور یہ کہ وزیراعظم فائیو سٹار ہوٹل کے بجائے واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر کی سرکاری رہائش گاہ میں قیام کریں گے۔ پاک امریکہ تعلقات کے تناظر میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات بہت اہمیت کی حامل ہے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نواز حکومت کے دور میں کہا تھا کہ 'امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بیوقوفی کی۔ انہوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا۔
صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'وہ ہمارے رہنماؤں کوبیوقوف سمجھتے رہے ہیں۔ وہ ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں جن کا ہم افغانستان میں ان کی نہ ہونے کے برابر مدد سے تعاقب کر رہے ہیں۔ اب ایسا نہیں چلے گا۔لیکن ٹرمپ سرکار بھی سمجھ گئی ہے کہ افغانستان میں امریکی پسپائی اور مشکلات کے پیش نظر پاکستان کی ضرورت و اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ میں پاکستان کی نئی قیادت سے ملاقات کا منتظر ہوں۔ امریکی، پاکستانی اور بھارتی میڈیا میں یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ پاک امریکہ قیادتوں کی ملاقات صرف اس صورت میں ہو سکتی ہے جب امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کوئی پیش رفت ہو سکے۔ پاکستانی اپنے وزیراعظم سے یہ بھی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ امریکی صدر سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ بھی کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا دورہ واشنگٹن
Jul 19, 2019