تحصیل ہسپتال کوٹ ادو میں مسلسل5 گھنٹے بجلی بند‘ مریض تڑپتے رہے

کوٹ ادو‘ بدھلہ سنت(خبرنگار‘ نامہ نگار) تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کوٹ ادو کی 5گھنٹے مسلسل بجلی بند، کئی مریضوں کے ایمرجنسی آپریشن نہ ہوسکے ،وارڈوں میں داخل مریض تڑپتے رہے،آپریشن والے مریضوں کی حالت بھی خراب ،جنریٹر کو چلانے کے لئے تیل بھی دستیاب نہ ہو سکا ۔ تفصیل کے مطابق تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کوٹ ادو جہاں پر 80لاکھ کہ لاگت سے واپڈا کی طرف سے ایکسپریس لائن لگائی گئی ہے ،لاکھوں مالیت کی لگائی جانے والی واپڈا کی ایکسپریس لائن بھی مریضوں کی تقدیر نہ بدل سکی، گزشتہ روز تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں بجلی کی تاریں جل جانے کی وجہ سے خرابی پیدا ہو گئی اور صبح 10بجے سے ساڑھے 3 بجے تک بجلی بند رہی ،مسلسل بجلی کی بندش سے ہسپتال میں داخل مریض تڑپتے رہے جبکہ آپریشن کے مریضوں کی حالت انتہائی خراب ہوگئی ،بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کئی ایمرجنسی مریضوں کے آپریشن اور کئی داخل خواتین کے ڈلیوری کیس بھی نہ ہو سکے ۔دوسری طرف مسلسل 5 گھنٹے بجلی کی بندش پر ایم ایس ڈاکٹرمحمد رفیق کی نا اہلی کی وجہ سے جنریٹر میں تیل نہ ہونے پرجرنیٹر کو بھی نہ چلایا جا سکا۔ معلوم ہوا ہے کہ ایم ایس ڈاکٹرملک محمد رفیق کی جانب سے جنریٹر کے تیل کی مد میں آڑھائی لاکھ روپے مختص کیے گئے تھے جن کے لئے ڈاکٹروں کی 4 رکنی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی مگر کمیٹی تیل کی بجائے اس رقم سے تار خریدنا چاہتی ہے اور اس رقم سے تیل نہ منگوایا گیا۔ شہریوں سمیت مریضوں اور ان کے لواحقین نے ہسپتال کی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار ،صوبائی وزیر صحت کمشنر ڈیرہ غازیخان، ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ ودیگر اعلی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔بدھلہ سنت اورگرد و نواح کے علا قوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے جسکا دورانیہ 12گھنٹے سے بڑھ گیا ہے کم وولٹیج اور ٹرپنگ عام معمو ل سے بڑھ گئی ہے،کم وولٹیج کی وجہ سے الیکٹرانک کی اشیاء اور خصوصاً پانی کی موٹریں بہت بڑی تعداد میں خراب ہو رہی ہیں، شدید گرمی اورحبس میں لوڈ شیڈنگ اور ٹرپنگ سے تاجر حضرات ،گھریلو صارفین شدید مشکلات کا شکار ہیں، بجلی کی آنکھ مچولی سے مساجد اور گھروں میں پانی ختم ہو گیا، کاروباری حضرات سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ، شہریوں جاوید یٰسین،رمضان بٹ،اسامہ ارشاد،فیصل چشتی، زبیر رشید ،مجیدہ بیگم و دیگر نے ایم ڈی میپکو سے نوٹس لیتے ہوئے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن