پی ایم ڈی سی کی آزاد وخودمختار حیثیت برقرار رکھی جائے: پی ایم اے کا مطالبہ

کراچی(نیوزرپورٹر)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں طبی تعلیم اور نظام صحت کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے پی ایم ڈی سی کی آزاد اور خود مختار حیثیت کو برقرار رکھیں اور اس ریگیولیٹری باڈی کا نام تبدیل نہ کیا جائے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر پی ایم ڈی سی ہی ہماری پہچان ہے بیرون ملک کام کرنے والے ہزاروں پاکستانی ڈاکٹر بھی نام کی تبدیلی سے متاثر ہونگے۔ پی ایم سی کے قیام کے بعد ان ڈاکٹروں کو جو پی ایم ڈی سی سے رجسٹرڈ ہیں دوبارہ مسائل کا سامنا ہو گا۔ان کی رجسٹریشن دا پر لگ جائے گی۔اندرون ملک اور بیرون ملک کام کرنے والے ڈاکٹر پی ایم ڈی سی کی عدم موجودگی میں غیر رجسٹرڈ ڈاکٹر بن جائیں گے ۔اس طرح ان کی نوکریاں بھی خطرے سے دوچار ہو جائیںگی ۔ انٹرنیشنل اداروں جیسے انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف میڈیکل ریگیولیٹری اتھارٹییز(آئی اے ایم آر اے)، ورلڈ فیڈریشن آف میڈیکل ایجوکیشن (ڈبلیو ایف ایم ای) اور اسطرح کے دیگر اداروں کے ساتھ ہمارا الحاق بھی ختم ہو جائے گا۔اس امر کا اظہار گذشتہ روزپی ایم اے کا بذریعہ زوم ہونیوالے مرکزی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میںکیا گیا اجلاس کی صدارت پی ایم اے کے مرکزی صدر ڈاکٹر اکرام احمد تونیو صاحب(لاڑکانہ) نے کی جبکہ اجلاس کی میزبانی کے فرائض ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد،سیکریٹری جنرل پی ایم اے سینٹر(کراچی) نے ادا کیے۔ اجلاس میں ڈاکٹر سلمہ اسلم کنڈی صدر الیکٹ پی ایم اے سینٹر (ایبٹ آباد) ، ڈاکٹر اشرف نظامی سابق صدر پی ایم اے سینٹر (لاہور) ، ڈاکٹر قاضی محمد واثق خازن پی ایم اے سینٹر (کراچی) ، ڈاکٹر عامر سلیم جوائنٹ سیکریٹری پی ایم اے سینٹر(قصور) ، ڈاکٹر سعید احمد جوائنٹ سیکریٹری پی ایم اے سینٹر(کوئٹہ) ، ڈاکٹر صاحبزادہ مسعود السید صدر پی ایم اے پنجاب(لاہور) ، ڈاکٹر کامران احمد جنرل سیکریٹری پی ایم اے پنجاب(لاہور)، ڈاکٹر شاہد شوکت ملک جنرل سیکریٹری پی ایم اے لاہور، ڈاکٹر عبدالغفور شوروجنرل سیکریٹری پی ایم اے کراچی اور ملک بھر سے سینٹرل کونسلرز اجلاس میں شریک ہوئے ۔شرکااجلاس نے پی ایم ڈی سی کے معاملات پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے خلاف ہونے والے ہر اقدام کی سختی سے مخالفت کی جائے گی۔سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ پی ایم اے کے مرکزی صدر اور سیکریٹری جنرل کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کی توجہ پی ایم ڈی سی کے مسئلے کی جانب مبذول کرانے کیلئے ایک خط ارسال کیا گیا ہے ۔پی ایم اے کے مرکزی صدر ڈاکٹر اکرام احمد تونیو نے کہا کہ ہم نے خط میں پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے اور اس کی جگہ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) اور میڈیکل ٹرائبیونل کے دوبارہ قیام کے حکومتی منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔حکومت اس سلسلے میں قانونی مسودہ مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیش کرنے کیلئے تیار ہے اور یہ کوشش کریں گے کہ اس کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پاس کراکر قانون کی شکل دے دی جائے ۔اجلاس میں کرونا کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔سرکاری اطلاعات کے مطابق کرونا کے مریضوں اور اموات کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے ۔مریضوں کی تعدا د کے حوالے سے تو حقیقت یہ ہے کہ لوگ کرونا کے ٹیسٹ نہیں کروا رہے ۔ اجلاس نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ٹیسٹنگ کی گنجائش کو بڑھائیں تاکہ کرونا سے متعلق صیح تصویر سامنے آ سکے۔ سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں کرونا وائرس سے متعلق پی ایم اے کے خدشات کا بھی ذکر کیا گیا ہے ہم نے ان کو آگاہ کیاگیا ہے کہ آئندہ دنوں میں آنے والے تہواروں عیدالاضحی، یوم آزادی، محرم الحرام اور ربیع الاول کے دوران کرونا کے مریضوں کی تعدا د میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کیلئے ایک یکساں پالیسی تشکیل دے کر ملک بھر میں اس پر سختی سے عمل درآمد کروائیں۔ شرکااجلاس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آئندہ آنے والے مذہبی تہواروں کے دوران SOPsپر سختی سے عمل درآمد کروائے۔اجلاس میں عوام سے بھی درخواست کی گئی کہ و ہ کرونا سے بچا کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں ، سماجی فاصلہ برقرار رکھیں ، ماسک پہنیں اور مسلسل اپنے ہاتھوں کو دھوئیں یا سینی ٹائز کریں۔ اجلاس کے آخر میں پی ایم اے کی آئندہ منعقد ہونے والی کانفرنسوں کے بارے میں بات چیت کی گئی ۔ تیسری پاک چائنا میڈکونگ جو 27تا 29نومبر 2020 لاہور میں منعقد ہونا تھی کے بارے میں ڈاکٹر اشرف نظامی صدر پی ایم اے لاہور نے اجلاس کو بتایا کہ اس کانفرنس کے حوالے سے وہ چائینز میڈیکل ایسوسی ایشن کو ایک خط ارسال کر چکے ہیں ان کے جواب کے بعد ہی ہم کانفرنس کے متعلق فیصلہ کریں گے۔34ویں بائینیل میڈیکل کانفرنس جو 18تا 20دسمبر 2020 کوئٹہ میں منعقد ہونا تھی کے بارے میں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرونا کی صورتحال پر نظر رکھتے ہوئے اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ ستمبر میں کیا جائے گا ۔

ای پیپر دی نیشن